خوف خدا میں رونا گناہوں کی آگ کو بجھاتا ہے، دلوں کی کھیتی کو زندہ کرتا اور مطلوب تک
پہنچاتا ہے، اللہ پاک نے کسی آسمانی کتاب
میں ارشاد فرمایا:میرے عزت و جلال کی قسم!جو بندہ میرے خوف سے روئے گا، میں اس کے بدلے نور سے اُسے خوشی عطا کروں
گا، میرے خوف سے رونے والوں کو بشارت ہو
کہ جب رحمت نازل ہوتی ہے تو سب سے پہلے انہی پر نازل ہوتی ہے اور میرے گناہ گار
بندوں سے کہہ دو کہ وہ میرے خوف سے رونے والوں کی محفل اختیار کریں، تاکہ جب رونے والوں پر رحمت نازل ہو تو ان کو
بھی رحمت پہنچے۔حدیث: مبارکہ میں ہے:حضرت نضر بن سعد رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: کسی کی آنکھ سے خشیتِ الٰہی پاک سے آنسو بہتے
ہیں تو اللہ
پاک اس کے چہرے کو جہنم پر حرام فرما دیتا ہے، اگر اس کے رخسار پر بہہ جائے تو قیامت کے دن نہ
وہ ذلیل ہوگا۔ اگر کوئی غمگین شخص اللہ پاک کے خوف سے کچھ لوگوں
میں روئے تو اللہ پاک اس کے رونے کے سبب ان لوگوں پر بھی رحم فرماتا ہے، آنسو کے علاوہ ہر عمل کا وزن کیا جائے گا اور
آنسو کا ایک قطرہ آگ کے سمندر کو بجھا دیتا ہے۔حضرت عبداللہ بن عمر رضی
اللہُ عنہما نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک کے خوف سے آنسو کا ایک قطرہ بہانا
مجھے ایک ہزار دینار صدقہ کرنے سے زیادہ افضل ہے۔حضرت عبداللہ بن مسعود رضی
اللہُ عنہ سے روایت ہے ،حضور نبی اکرم صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس مسلمان
کی آنکھ سے مکھی کے سر کے برابر خوف خدا کی وجہ سے آنسو بہہ کر اس کے چہرے پر آ گریں تو اللہ پاک اس پر دوزخ کو حرام
فرما دے گا۔ حضرت احمد بن ابی حواری رحمۃُ
اللہِ علیہ فرماتے ہیں:میں نے اپنی لونڈی کو خواب میں دیکھا کہ اس سے
زیادہ حسین کوئی عورت نہ دیکھی، اس کا
چہرہ حسن و جمال سے دمک رہا تھا، میں نے
اس سے پوچھا:تیرا چہرہ اتنا روشن کیوں ہے؟تو وہ کہنے لگی:آپ کو وہ رات یاد
ہے، جب آپ رحمۃُ
اللہِ علیہ اللہ پاک کے خوف سے روئے تھے؟میں نے کہا:جی، اس نے کہا:آپ کے آنسو کا ایک قطرہ میں نے اٹھا
کر اپنے چہرے پر مل لیا تو چہرہ ایسا ہو گیا، جیسا آپ ملاحظہ فرما رہے ہیں۔قیامت کے دن تمام اعضاء گواہی دیں گے اور
اعضاء گواہی دیں گے، مولا! اس نے حرام کام
کئے تھے اور اس کے لئے جہنم کا حکم دے دیا جائے گا، جب اس کے لئے جہنم کا حکم دیا جائے گا تو اس
شخص کی سیدھی آنکھ کا بال ربّ کریم سے کچھ عرض کرنے کی اجازت طلب کرے گا، اجازت ملنے پر سیدھی آنکھ کا ایک بال عرض کرے
گا:الٰہی! کیا تو نے نہیں فرمایا تھا کہ میرا جو بندہ اپنی آنکھ سے کسی بال کو
میرا خوف سے بہائے جانے والے آنسوؤں سے تر کرے گا، میں اس کی بخشش فرما دوں گا؟ اللہ پاک
ارشاد فرمائے گا:کیوں نہیں، تو وہ بال عرض
کرے گا: میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرا یہ گنہگار بندہ تیرے خوف سے رویا تھا، جس سے میں بھیگ گیا تھا، یہ سن کر اللہ پاک اس بندے کو جنت میں
جانے کا حکم فرما دے گا۔ایک منادی پکار کر
کہے گا:سنو! فلاں بن فلاں اپنی آنکھ کے ایک بال کی وجہ سے جہنم سے نجات پا گیا۔(کتاب الرقۃ والبکاء، ابن ماجہ، طبرانی، خوف خدا)
رونے والی
آنکھیں مانگو رونا سب کا کام نہیں ذکرِ
محبت عام ہے لیکن سوزِ محبت عام نہیں