خوفِ خدا میں رونے کے کثیر فضائل ہیں۔یاد رکھئے!مطلقاً خوف  سے مراد وہ قلبی کیفیت ہے، جو کسی ناپسندیدہ امر کے پیش آنے کی توقع کے سبب پیدا ہو، جیسے پھل کاٹتے ہوئے چھری سے ہاتھ کے زخمی ہو جانے کا ڈر۔جب کہ خوفِ خدا کا مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک کی بے نیازی، اس کی ناراضی، اس کی گرفت اور اس کی طرف سے دی جانے والی سزاؤں کا سوچ کر انسان کا دل گھبراہٹ میں مبتلا ہوجائے،۔(خوفِ خدا، ص14)آیت قرآنیہ:اے ایمان والو!اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کہو۔(خوف خدا، صفحہ 11)خوفِ خدا میں رونے کے فضائل:سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان عبرت نشان ہے:جو اللہ پاک سے ڈرتا ہے، ہر چیز اس سے ڈرتی ہے اور جو اللہ پاک کے سوا کسی سے ڈرتا ہے تو اللہ پاک اسے ہر شے سے خوف زدہ کرتا ہے۔(خوف خدا، صفحہ 30)سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جس مؤمن کی آنکھوں سے اللہ پاک کے خوف سے آنسو نکلتے ہیں، اگرچہ مکھی کے پَر کے برابر ہوں، پھر وہ آنسو اس کے چہرے کا ظاہری حصّے تک پہنچیں تو اللہ پاک اسے جہنم پر حرام کر دیتا ہے۔(خوف خدا، صفحہ 30) رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جب مؤمن کا دل اللہ پاک کے خوف سے لرزتا ہے تو اس کی خطائیں اس طرح جھڑتی ہیں، جیسے درخت سے اس کے پتے جھڑتے ہیں۔(خوف خدا، صفحہ 31)رحمتِ کونین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک فرمائے گا :اسے آگ سے نکالو، جس نے مجھے یاد کیا ہو یا کسی مقام میں میرا خوف کیا ہو۔(خوف خدا، صفحہ 31) مدنی آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:تم میں سے سب سے بڑھ کر کامل عقل والا وہ ہے، جو ربِّ کریم سے زیادہ ڈرنے والا ہے اور جو تم میں سے سب سے اچھا وہ ہے، جو اللہ پاک کے احکام میں زیادہ غور کرتا ہے۔(خوف خدا، صفحہ 32)

حضرت فضیل رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جو اللہ پاک سے ڈرتا ہے تو یہ خوف ہر بھلائی کی طرف اس کی رہنمائی کرتا ہے۔(خوف خدا، صفحہ 33)خوف خدا کا فائدہ:حضرت ابراہیم بن شیبان رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا : جب دل میں خوفِ خدا پیدا ہو جائے تو اس کی شہوات کو توڑ دیتا ہے، دنیا سے بے رغبت کر دیتا ہے اور زبان کو ذکرِ دنیا سے روک دیتا ہے۔(خوف خدا، صفحہ 33،34)اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں خوفِ خدا میں رونے والی آنکھیں نصیب فرمائے اور ہمیں اپنا عشق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم