خوفِ خدا کا مطلب ہے: اللہ پاک کے خوف سے رونا، اس کی بڑی فضیلتیں ہیں۔اللہ پاک قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے:اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ جَنّٰتٍ وَّعُیُوْنٍ۔ترجمہ:بے شک ڈر والے باغوں اور چشموں میں ہوں گے۔اس سے معلوم ہوا! اللہ پاک سے ڈرنے والوں کو باغ اور چشمے عطا کئے جائیں گے، ہمارے پیارے رسول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس مؤمن کی آنکھوں سے اللہ پاک کے خوف سے آنسو نکلتا ہے، اگرچہ مکھی کے پَر کے برابر ہو، پھر وہ آنسو اس کے چہرے کے ظاہری حصّے تک پہنچے تو اللہ پاک اسے جہنم پر حرام کر دیتا ہے۔(شعب الایمان)معلوم ہوا!جو خوفِ خدا میں روئے، ربّ کریم اسے دوزخ پر حرام فرما دیتا ہے، ہم دنیا کے لئے بہت روتے ہیں، اللہ پاک ہمیں اپنے خوف میں رونا نصیب فرمائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جب مؤمن کا دل اللہ پاک کے خوف سے لرزتا ہے تو اس کی خطائیں اس طرح جھڑتی ہیں، جیسے درخت سے اس کے پتے جھڑتے ہیں۔(شعب الایمان) بزرگانِ دین کے اقوال:حضرت شبلی رضی اللہُ عنہ نے فرمایا:میں جس دن اللہ پاک سے ڈرتا ہوں، اسی دن حکمت و عبرت کا ایسا دروازہ دیکھتا ہوں، جو پہلے کبھی نہیں دیکھا۔حضرت یحییٰ بن معاذ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: یہ کمزور انسان اگر جہنم سے اسی طرح ڈرے، جس طرح محتاجی سے ڈرتا ہے تو جنت میں داخل ہو۔ (احیاء العلوم) اللہ پاک خوفِ خدا والوں کو بے حد اجر دیتا ہے، خوفِ خدا ہونا بندے میں بہت ضروری ہے، اسی سے بندے کو نیکی کی توفیق اور گناہ سے بچنے کا ذہن ملتا ہے اور انسان کا دل نیکیوں کی جانب مائل ہو جاتا ہے۔اللہ پاک ہمیں اپنا خوف نصیب فرمائے۔آمین