اس حقیقت سے کسی مسلمان کو انکار نہیں ہو سکتا کہ مختصر سی زندگی کے ایّام گزارنے کے بعد ہر ایک کو اپنے پروردگار کی بارگاہ میں حاضر ہو کر تمام اعمال کا حساب دینا ہے،  جس کے بعد رحمتِ الٰہی ہماری طرف متوجّہ ہونے کی صورت میں جنت کی اعلی نعمتیں ہمارا مقدر بنیں گی یا پھر گناہوں کی شامت کے سبب جہنم کی ہولناک سزائیں ہمارا نصیب ہوں گی، اس مقصدِ عظیم میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے دل میں خوفِ خدا کا ہونا بھی ضروری ہے، کیونکہ جب تک یہ نعمتیں حاصل نہ ہوں، گناہوں سے فرار اور نیکیوں سے پیار تقریباً ناممکن ہے۔سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اللہ پاک کے خوف سے رونے والا دوزخ میں نہیں جائے گا، یہاں تک کہ دودھ دوبارہ تھن میں چلا جائے، یعنی جس طرح دوھا ہوا دودھ دوبارہ تھن میں جانا ممکن نہیں، اسی طرح خوفِ خدا سے رونے والے کا جہنم میں جانا دشوار ہے۔ سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:یعنی کوئی بندہ مؤمن نہیں، جس کی آنکھوں سے اللہ پاک کے خوف سے آنسو نکلیں، اگرچہ مکھی کے پر کے برابر ہو، پھر وہ آنسو اس کے چہرے کے ظاہری حصّے کو پہنچیں، مگر اسے اللہ پاک آگ پر حرام فرما دے گا۔