خوفِ خدا ایسی نعمت ہے کہ جس کے سبب انسان گناہوں کی دَلدل سے محفوظ رہ سکتا
ہے، جب ارتکابِ گناہ کی ساری رکاوٹیں دور ہو جائیں تو خوفِ خدا ہی
انسان کو گناہوں میں مبتلا ہونے سے روک سکتا ہے۔گھر بھر میں ایک بھی خوفِ خدا
رکھنے والا فرد موجود ہو تو اس کا مَثبت اثر دوسرے افراد پر بھی پڑتا ہے، جس کے نتیجے میں سارا گھرا نہ خوفِ خدا کی
برکتوں سے مالامال ہو جاتا ہے، لیکن اگر
سبھی بے خوفی کا شکار ہو جائیں تو اس کے منفی اثرات سب کے لئے نقصان کا سبب بن
سکتے ہیں اور پھر تباہی و بربادی انسان کا مقدر بن جاتی ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ گرامی ہے:جو اللہ پاک سے ڈرتا ہے، ہر چیز اس سے ڈرتی ہے اور جو اللہ پاک
کے علاوہ دوسروں سے ڈرتا ہے، اللہ پاک
اُسے ہر چیز سے خوفزدہ کردیتا ہے۔(کنزالعمال، جلد 3، صفحہ 151، حدیث:5915)خوفِ خدا سے دل نرم ہو جاتے ہیں، آنکھیں اشکبار ہو جاتی ہیں اور خوف خدا سے نکلے
ہوئے آنسو ایسے انمول ہوتے ہیں۔ سبحان اللہ! نبی اکرم، تاجدارِ عرب و عجم صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان
معظم ہے: جس مومن بندے کی آنکھوں سے اللہ پاک کے خوف کی وجہ سے آنسو نکلیں اگرچہ وہ مکھی کے سر کے برابر ہوں ، پھر وہ آنسو بہہ کر اس کے چہرے پر آ
جائیں تو اللہ پاک اسے جہنم پر حرام کر
دیتا ہے۔ (ابن ماجہ، الزہد، باب الحزن
والبکاء ،4/
467، حدیث:4197)سرکار دو عالم، نور
مجسم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو اللہ پاک کے خوف سے روتا ہے، وہ ہرگز جہنم میں داخل نہیں ہو گا، حتٰی کہ دودھ تھن میں واپس چلا جائے۔(الترغیب والترھیب، جلد 2، کتاب الجہاد، صفحہ 271)حضرت معمر بن المنذر رحمۃُ
اللہِ علیہ جب خوفِ خدا سے
روتے تو اپنی داڑھی اور چہرے پر آنسو مَلا کرتے اور کہتے:میں نے سنا ہے کہ جسم کے
جس حصّے پر آنسوؤں کا پانی لگ جائے، اسے جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی۔(مکاشفۃ القلوب مترجم، ص48، مکتبہ نوریہ رضویہ سکھر )حضور نبی کریم، رؤف
الرحیم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک کو اس قطرے سے بڑھ کر کوئی قطرہ پسند
نہیں، جو اس کے خوف سے بہتا ہے یا خون کا
وہ قطرہ، جو اللہ پاک کے راستے میں بہایا
جاتا ہے۔(المصنف لابن ابی
شیبہ، جلد 13، صفحہ 201)حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی
اللہُ عنہ نے فرمایا:اللہ پاک
کے خوف سے آنسو کا ایک قطرہ بہنا میرے نزدیک ایک ہزار دینار صدقہ کرنے سے بہتر ہے۔(شعب الایمان، جلد
1، صفحہ 502، حدیث: 842) زندگی برف کی طرح پگھلتی جارہی ہے، ہمیں بھی غور کر لینا چاہئے کہ کیا کبھی ہم پر
بھی خوفِ خدا کا غلبہ ہوا؟ ہماری بھی آنکھیں کبھی اشکبار ہوئیں؟ ہمیں بھی کبھی
اپنے گناہوں پر رونا آیا؟ افسوس! ہمارا لمحہ لمحہ غفلت میں بسر ہوتا جا رہا ہے،
گناہون کی کثرت کے باعث دل سخت ہو گئے اور
اب ہمیں رونا بھی نہیں آتا۔اللہ پاک ہم سب کو خوفِ خدا سے سرشار فرمائے، خوفِ خدا
کی بدولت نیکیوں کی رغبت اور اعمالِ صالحہ پر استقامت کی توفیق عطا فرمائے۔آمین