خوف خدا میں رونے کے بہت سے فضائل کتابوں میں ملتے ہیں۔خوفِ خدا کسے کہتے ہیں؟خوفِ خدا کا مطلب یہ ہے اللہ پاک کی بے نیازی، اس کی گرفت اور اس کی طرف سے آنے والی سزاؤں کا سوچ کر انسان کا دل گھبراہٹ میں مبتلا ہوجائے۔فطری طور پر انسان ہر اس چیز سے کی طرف مائل ہوتا ہے، جس سے اسے فائدہ نظر آئے، اسی تقاضے کے پیشِ نظر ہمیں چاہئے کہ فضائلِ خوفِ خدا قرآن کریم سے مطالعہ کریں، تاکہ رونے کی اہمیت ہم پر واضح ہو جائے، سورۂ رحمٰن میں خوفِ خدا رکھنے والوں کے لئے دو جنتوں کی بشارت سنائی گئی، اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِۚ ۔ترجمہ کنزالایمان:اور جو اپنے ربّ کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرے اس کے لئے دو جنتیں ہیں۔ سورۃ البقرہ میں آیا ہے:اِنَّ اللہ مَعَ المُتَّقِیْن۔اللہ ڈرنے والوں کے ساتھ ہے۔خوفِ خدا رکھنے والے اللہ پاک کا پسندیدہ بندہ بننے کی سعادت حاصل کرلیتے ہیں، جیسا کہ ارشاد باری ہے:اِنَّ اللہ یُحِبُّ الْمُتَّقِیْن۔بے شک پرہیزگار اللہ کو خوش آتے ہیں۔حدیث: مبارکہ میں بھی خوفِ خدا کے متعلق بہت سے فضائل وارد ہوتے ہیں، جیسا کہ منقول ہے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو شخص اللہ پاک کے خوف سے روئے، وہ اس کی بخشش فرما دے گا۔اس کے علاوہ اُمُّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہُ عنہا کی روایت میں ہے، فرماتی ہیں: میں نے عرض کی:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم!کیا آپ کی اُمّت میں سے کوئی بلا حساب بھی جنت میں جائے گا؟ تو فرمایا:ہاں، وہ جواپنے گناہوں کو یاد کر کے روئے۔شعب الایمان کی روایت کا جز ہے: آقا علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:وہ جہنم میں داخل نہیں ہوگا، جو اللہ پاک کے ڈر سے روئے۔ کعب احبار رَضِیَ اللہُ عنہ نے فرمایا: خوفِ خدا سے آنسو بہانا مجھے اس سے بھی زیادہ محبوب ہے کہ میں اپنے وزن کے مطابق سونا صدقہ کروں، اس لئے جو شخص اللہ پاک کے ڈر سے روئے اور اس کے آنسو کا ایک قطرہ بھی زمین پر گر جائے تو آگ اس کو نہ چھوئے گی۔

میرے اشک بہتے رہیں کاش ہر دم تیرے خوف سے یا خدا یا الٰہی

ایک حکایت میں ہے: حضرت فتح موصلی رحمۃ اللہ علیہ جو نہایت متقی و پرہیزگار تھے، ایک دن رات کو مصلے پر بیٹھے خوفِ خدا کے سبب آنسو بہا رہے تھے کہ آپ نے اپنا چہرہ ہاتھوں میں چھپا رکھا اور آپ کی اُنگلیاں سرخ آنسو سے تَر ہیں، ایک شاگرد حاضر ہوا، اس نے عرض کی: میں آپ کو ربّ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں کہ بتائیں،آپ کب سے خون کے آنسو رو رہے ہیں؟ تو انہوں نے فرمایا:اگر تو ربّ کا واسطہ نہ دیتا تو میں نہ بتاتا اور فرمایا:میں 60 سال سے خوفِ خدا سے خون کے آنسو سے رو رہا ہوں۔مرنے کے بعد ان کو کسی نے خواب میں دیکھ کر پوچھا تو فرمایا:اللہ پاک نے اپنی شان کے لائق مجھ سے سلوک فرمایا ہے۔(حکایات الصالحین)