خوف خدا کا مطلب اللہ پاک کی ناراضی سے ڈرنا اور گناہوں پر ملنے والی سزاؤں کا سوچ کر انسان کا دل خوفِ خدا سے گھبرا جائے ، ہمارے پیارے آ قا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:خوفِ خدا سے رونے والا ہرگز جہنم میں داخل نہ ہوگا حتی کہ دودھ (جانور کے )تھن میں واپس آجائے ۔خوفِ خدا میں رونا سنت ہے، خوفِ خدا میں رونے کے بے شمار فضائل ہیں:1۔خوفِ خدا میں رونے سے گناہوں سے بچنے اور نیکیاں کرنے کا ذہن ملتا ہے۔ 2۔خوف ِخدا سے دل کی سیاہی دور ہوتی ہے اور دل کی سختی دور ہوتی ہے۔ 3۔انسان کو دنیا میں بھی کامیابی حاصل ہوتی ہے اور آ خرت میں بھی۔ 4۔خوفِ خدا سے اللہ پاک اور اس کے محبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی محبت دل میں اور مضبوطی پکڑ لیتی ہے۔

تیرے خوف سے تیرے ڈر سے ہمیشہ میں تھر تھر رہوں کانپتی یا الٰہی

خوفِ خدا سے جہنم کا عذاب ہٹا دیا جائے گا، بندہ اپنے ربّ کریم کے اور بھی زیادہ قریب ہوجاتا ہے۔ آج ہم خوفِ خدا میں رونا تو دور کی بات ہے، گناہوں کی ایسی لَت میں مبتلا ہیں کہ ان پر شرمسار بھی نہیں ہوتے اور گناہوں پر گناہ ہر روز کا معمول بن چکا ہے، آ ج کے اس پرفتن دور میں بھی ایک ہستی ایسی ہے، جس نے لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں مسلمانوں اور غیر مسلموں کو مسلمان بنا کر خوفِ خدا میں رونے والا بنادیا، وہ ہستی ہے امیر اہلسنت بانی دعوت اسلامی حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دامَتْ بَرَکاتُہمُ العالِیَہ ۔

اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت فرمائے۔آمین بجاہ النبی الآمین صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم