فرمانِ مصطفے :مجھ
پر درودشریف پڑھو اللہ پاک تم پر رحمت بھیجے گا۔خوفِ خدا میں
رونے والا ہرگز جہنم میں داخل نہیں ہوگا:رحمتِ عالم،سرورِ کائنات،سردارِدو جہان،محبوبِ
رحمن صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:خوفِ خدا
میں رونے والا ہرگز جہنم میں داخل نہیں ہوگا حتی کہ دودھ تھن میں واپس آجائے۔(شعب الایمان ، 1/ 490، حدیث: 800)حکیمُ الامت حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ اس حدیث: پاک کے
متعلق فرماتے ہیں:دوہے ہوئے دودھ کا تھن میں واپس ہونا نا ممکن ہے ایسے ہی اس شخص
کا دوزخ میں جانا نا ممکن ہے ۔جیسے رب کریم
فرماتا ہے :ترجمۂ کنزالایمان: جب تک سُوئی کے ناکے اونٹ نہ داخل ہو۔
قلبِ مضطر کی لاج رکھ مولیٰ یہ صدا میری چشم ِنم کی
ہے
قرآن و حدیث: میں
اللہ پاک
سے ڈرنے کے فضائل بکثرت بیان کئے گئے ہیں ،چنانچہ اللہ پاک
کا ارشاد ہے :ترجمۂ کنزالعرفان:
اور جو اپنے رب کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرے اس کیلئے دو جنتیں
ہیں۔ایک مقام پر ارشاد فرمایا:ترجمۂ کنزالعرفان:اور آخرت تمہارے رب کے پاس
پرہیزگاروں کیلئے ہے۔ایک جگہ ارشاد فرمایا:ترجمۂ کنزالعرفان:بیشک ڈرنے والے باغوں
اور چشموں میں ہوں گے۔حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے،حضور انور صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس مومن بندے کی آنکھوں سے اللہ پاک کے خوف کی وجہ سے آنسو نکلیں اگرچہ وہ مکھی کے سر کے برابر
ہوں،پھر وہ آنسو بہہ کر اس کے چہرے پر آجائیں تو اللہ پاک
اسے جہنم پر حرام کر دیتا ہے۔حضرت عباس بن عبد المطلب رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جب اللہ پاک کے خوف سے بندے کا بدن لرزنے لگے تو اس کے گناہ ایسے جھڑتے
ہیں جیسے سوکھے ہوئے درخت سے اس کے پتے
جھڑتے ہیں۔فرمانِ مصطفے:اللہ پاک کے خوف سے مومن کی
آنکھ سے نکلنے والا قطرہ اس کیلئے دنیا اور اس کی ہر چیز اور ایک سال کی عبادت سے
بہتر ہے۔ہمیں اللہ پاک سے ڈرتے رہنا چاہیے۔ خوفِ خدا میں خوب رونا چاہئے،لیکن ساتھ ساتھ اللہ پاک کی عبادت بھی کرنی چاہئے۔ خوفِ خدا ہو گا تو عبادت کریں گی۔دنیا اورمالِ دنیا کیلئے رونا بھی کوئی
رونا ہے؟ سب کچھ یہیں رہ جائے گا،ہر چیز فنا ہو جائے گی۔ اللہ پاک کے خوف میں روئیں
گی تو دنیا و آخرت میں کامیاب ہو جائیں گی۔خوفِ خدا میں رونے کا فائدہ تو دیکھئے
کہ جہنم حرام کر دی جاتی ہے اور کیا چاہیے؟اللہ پاک ہم سب کو خوفِ
خدا میں رونا نصیب فرمائے۔اٰمین