خوفِ خدا کا مطلب
یہ ہے کہ اللہ پاک کی بے نیازی، اس کی ناراضی، اس کی گرفت اور اس کی طرف سے دی جانے والی
سزاؤں کا سوچ کر انسان کا دل گھبراہٹ میں مبتلا ہوجائے، خوف خدا میں رونے کے بہت
فضائل ہیں، سورۂ رحمٰن میں خوف خدا رکھنے
والوں کے لئے دو جنتوں کی بشارت سنائی گئی ہے، چنانچہ ارشاد ہوتا ہے:وَ لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِ۔ترجمۂ کنزالایمان:اور جو اپنے ربّ کے حضور کھڑے ہونے سے
ڈرے اس کے لئے دو جنتیں ہیں۔(پ 27 ، رحمٰن:
46)اللہ
پاک سے ڈرنے والوں کو آخرت میں کامیابی کی نوید سنائی گئی
ہے، جیسا کہ ارشاد ہوتا ہے: وَ الْاٰخِرَةُ عِنْدَ رَبِّكَ
لِلْمُتَّقِیْنَ۔ترجمۂ کنزالایمان:اور آخرت تمہارے ربّ کے پاس پرہیزگاروں کے لئے ہے۔اپنے
پروردگار پاک کا خوف جہنم سے چھٹکارے کا ذریعہ ہے، ربّ کریم کا خوف ذریعہ نجات ہے، اللہ پاک کے خوف سے رونا بندے کو نارِ جہنم سے
بچا لیتا ہے، جیسا کہ سرکار صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:لَا یَدْخَلُ
النَّارَ مَنْ بَکیٰ مِنْ خَشْیَۃِ اللّٰہِ تعالٰی حتیٰ یَلِجَ اللَبْنُ الضَّرْعَ۔اللہ پاک کے خوف سے رونے والا دوزخ میں نہیں جائے
گا، یہاں تک کہ دودھ دوبارہ تھن میں چلا
جائے، یعنی جس طرح دو ھا ہوا دودھ دوبارہ
تھنوں میں جانا ممکن نہیں، اسی طرح خوفِ
خدا سے رونے والے کا جہنم میں جانا دشوار ہے۔اللہ پاک ہمیں بھی اپنے خوف سے
رونے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین