پیاری اسلامی بہنو!
اس حقیقت سے کسی مسلمان کو انکار نہیں ہوسکتا کہ مختصر سی زندگی کے ایام گزارنے کے
بعدہر ایک کو اپنے پروردگار کی بارگاہ میں حاضر ہوکر تمام اعمال کا حساب دینا
ہے۔جس کے بعد رحمت ِ الٰہی ہماری طرف متوجہ ہونے کی صورت میں جنت کی اعلیٰ نعمتیں
ہمارا مقدر بنیں گی یا پھر گناہوں کی شامت کے سبب جہنم کی ہولناک سزائیں ہمارا
نصیب ہوں گی۔ لہٰذا !اس دنیاوی زندگی کی رونقوں،مسرتوں اور رعنائیوں میں کھوکر
حسابِ آخرت کے بارے میں غفلت کا شکار ہوجانا یقیناً نادانی ہے۔یاد رکھئے!ہماری
نجات اسی میں ہے کہ ہم ربِّ کائنات اور اس کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے اپنے لئے نیکیوں کا ذخیرہ اکٹھا کریں اور گناہوں کے ارتکاب سے پرہیز کریں
۔اس مقصدِ عظیم میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے دل میں خوفِ خدا کا ہونا بھی بے حد
ضروری ہے۔کیونکہ جب تک یہ نعمت حاصل نہ ہو گناہوں سے فرار اور نیکیوں سے پیار
تقریباً ناممکن ہے۔اس نعمت ِ عظمیٰ کے حصول میں کامیابی کی خواہش رکھنے والی
اسلامی بہنوں کے لئے درجِ ذیل سطور کامطالعہ بے حد مفید ثابت ہوگا۔اِنْ شَاءَ اللہ ۔خوفِ خدا کا مطلب:یاد رکھئے!مطلقاًخوف
سے مراد وہ قلبی کیفیت ہے جو کسی ناپسندیدہ امر کے پیش آنے کی توقع کے سبب پیدا
ہومثلاً پھل کاٹتے ہوئے چھری سے ہاتھ کے زخمی ہوجانے کا ڈر۔جبکہ خوفِ خدا کامطلب
یہ ہے کہ اللہ
پاک کی بے نیازی،اس کی ناراضی،اس کی گرفت اور اس کی طرف سے دی جانے والی
سزاؤں کا سوچ کر انسان کا دل گھبراہٹ میں مبتلا ہوجائے۔
(احیاء العلوم،کتاب الخوف والرجاء،4/190ماخوذا)آخرت میں کامیابی:اللہ پاک سے ڈرنے والوں کو آخرت میں کامیابی
کی نوید سنائی گئی ہے جیسا کہ ارشاد ہوتا
ہے:وَ
الْاٰخِرَةُ عِنْدَ رَبِّكَ لِلْمُتَّقِیْنَ0 تر جمۂ کنز الایمان :اور آخرت تمہارے رب کے پا س پرہیزگاروں کے لیے ہے۔(پ25، الز خرف :35 )جنت کے
باغات:پروردگار کا خوف اپنے دل میں بسانے والوں کو جنت کے باغات اور چشمے عطا کئے
جائیں گے،جیسا کہ ربِّ کریم کا فرمان ہے:اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ جَنّٰتٍ وَّ عُیُوْنٍؕتر جمۂ کنز الایمان :بے شک ڈر والے باغو ں اور چشموں میں
ہیں۔( پ 14، الحجر: 45)اللہ پاک کے پسندیدہ بندے:خوفِ خدا رکھنے والے خوش نصیب اللہ پاک
کا پسندیدہ بندہ بننے کی سعادت حاصل کر لیتے ہیں، جیسا کہ ارشاد ہوتا ہے:اِنَّ اللہ یُحِبُّ
الْمُتَّقِیْنَ0ترجمۂ کنزالایمان:بیشک پر ہیز گار اللہ کو خوش آتے ہیں ۔(پ10،التوبہ:7)جہنم سے رہائی:سَرورِ
عالم،شفیعِ معظم صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس مومن کی آنکھوں سے اللہ پاک
کے خوف سے آنسو نکلتا ہے اگرچہ مکھی کے پر کے برابر ہو، پھروہ آنسو اس کے چہرے
کے ظاہری حصے تک پہنچیں تو اللہ پاک اسے جہنم پر حرام کر
دیتا ہے۔ (شعب الایمان،1/490،حدیث:802)درخت کے پتے جھڑتے ہیں:رسول اللہ صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جب مومن کا دل اللہ پاک کے خوف سے لرزتا ہے
تو اس کی خطائیں اس طرح جھڑتی ہیں جیسے درخت سے اس کے پتے جھڑتے ہیں۔(شعب الایمان،1/491،حدیث:803)