اسلام
جہاں ہمیں زندگی کے کئی پہلوؤں پر ہماری تربیت کرتا ہے وہاں ہمیں صلہ رحمی کا بھی
حکم دیتا ہے۔
صلہ رحمی کیا ہے؟:
صلہ
رحمی کے معنی رشتے کو جوڑنا ہے یعنی رشتے والوں کے ساتھ نیکی اور سلوک کرنا۔
یاد
رکھیے کہ صلہ رحمی واجب ہے اور رشتہ توڑنا حرام ہے۔(احترام مسلم ،ص ۸)
عورت
بھی اپنے مقام کے مطابق صلہ رحمی کا اہم فریضہ ادا کرسکتی ہیں اگر وہ ماں ہے تو
بچوں کے ساتھ اگر وہ بیٹی ہے تو ماں باپ کے ساتھ اگر وہ بہن ہے تو اپنے بہن
بھائیوں کے ساتھ وغیرہ۔اگر عورت بھی معاشرے میں صلہ رحمی کا کردار اپنے اپنے طور
پر ادا کرے تو معاشرے میں نا اتفاقی ، جھگڑے اور قطع رحمی کا خاتمہ ہوجائے اور
معاشرہ محبت اور بھائی چارہ کا نظارہ پیش کرنے لگے۔
فرمانِ
مصطفی صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم :
صدقہ
اور صلہ رحمی سے اللہ عزوجل عمر میں برکت دیتا ہے بری موت کو دفع کرتا
اور ناپسندیدہ شے کو دور کرتا ہے ۔
(حکایتیں
اور نصیحتیں ،ص ۲۳۴)
ہر کوئی چاہتا ہے کہ میری عمر میں برکت ہو بُری موت سے بچوں
اسے چاہیے کہ صلہ رحمی کرے۔
خواتین کا کردار صلہ رحمی پر:
ماں اپنے بچوں کے ساتھ حسنِ سلوک کے ساتھ پیش آئے اگر وہ
کوئی غلطی کریں تو اس کو سمجھائے اور مار پیٹ سے کام نہ لے اگر بیٹا شادی شدہ ہوجائے اور وہ الگ رہتا ہو تو اس
کے گھر جا کر اس سے اس سے ملاقات کرے اس کے بچوں کے لیے تحفہ لے کر جائے، اپنے
بیٹے سے کسی بات پر ناراضگی ہو اگر وہ بات شریعت سے نہ ٹکراتی ہو تو اسے معاف کردے
یہ سوچ کر کہ میں نے بھی شاید کبھی ماں باپ کو ناراض کیا ہوگا اور انہوں نے معاف
کردیا۔
بیٹی:
اگر بیٹی ہے تو ماں باپ کی فرمانبرداری کرے اگر وہ کسی بات
پر ڈانٹ دیں حتی کہ ہاتھ بھی اٹھالیں تو ہرگز ہرگز ان سے ناراض نہ ہوں بلکہ یہ
سوچیں کہ بچپن میں انہوں نے مجھے کن محنتوں سے پالا اان کے پاس کچھ بھی نہ ہو پھر
بھی میری خواہشوں کو پورا کیا، اگر ماں باپ بوڑھے ہوجائیں تو ان کے ساتھ صلہ رحمی
یہ ہے کہ ان کی ہر بات خوشی سے مانیں ان کے پاس بیٹھیں ان سے باتیں کریں۔
بہن:
بہن بھی بہت اہم کردار ادا کرسکتی ہے صلہ رحمی کابہن اپنے
ہر بہن بھائی کے ساتھ ایک جیسا سلوک کرے اگر بہن بڑی ہے تو ماں کی طرح اپنے چھوٹے
بہن بھائیوں کا خیال رکھے اگر وہ تنگ کریں تو درگزر کرے بہن بھائیوں کو بے جا نہ
ڈانٹے نہ مارے اگر بڑی بہن چھوٹے بہن بھائیوں کو کچھ کہہ دے بُرا بھلا کہے تو
چھوٹے بہن بھائیوں کو چاہیے کہ معاف کردیں ہر گز ان کی بے ادبی نہ کرے۔
نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں