ہمارے معاشرے میں امن و سکون کی کمی پائی جاتی ہے ہر کوئی اپنی اپنی میں لگا ہوا ہے گویا ہر طرف نفسی نفسی کا عالم ہے کسی گھر میں لڑائی جھگڑا ہے تو کسی جگہ بدامنی و بے برکتی ہے، اس کی ایک بڑی وجہ صلہ رحمی کا نہ پایا جانا بھی ہے اگراگر ہماری خواتین صلہ رحمی میں اپنا کر دار ادا کرے تو کتنے ہی مسائل حل ہوجائیں گے اور امن چین کی فضا قائم ہوجائے گی۔

صلہ رحمی میں خواتین کا کردار:

ایک عورت کبھی ماں کبھی بیوی ، کبھی بہو، بہن بیٹی ، پھوپھی خالہ وغیرہ کی صورت میں ہوتی ہے اگر ہر عورت اپنے اپنے حقوق ادا کرنے میں اپنا کردار ادا کرے ہمارا معاشرہ ایک پُر امن معاشرہ بن جائے گا۔مثلا اگر بیوی ہے تو اپنے شوہر کے حقوق ادا کرنے کے ساتھ ساتھ اس گھر والوں کے ساتھ بھی حسن سلوک کا مظاہرہ کرے بچو ں کی اچھی پرورش کرے انہیں ادب سکھائے اس طرح پیارو محبت کی فضا قائم ہوگی اورگھر امن کا گہوارا بھی بن جائے گا۔

اسلامی بہنوں کو چاہیے صلہ رحمی کے معاملے میں اپنی صحابیات و صالحات رضی اللہ عنھن کی سیرت کا بھی مطالعہ کیجئے تاکہ معلوم ہو ہماری نیک بیبیوں کے کیا انداز ہوا کرتے تھے چنانچہ ام المومنین حضرت سیدنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: میں نے حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے زیادہ دیندار زیادہ پرہیزگار ، زیادہ سچی ، زیادہ صلہ رحمی اور زیادہ صدقہ کرنے والی کوئی عورت نہیں دیکھی۔(مسلم ص ۳۱۵، حدیث ۲۴۴۲)

فضیلت:

اسی طرح صلح رحمی کے فضائل پر غور کرے کہ فرمانِ مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم :قیامت کے دن اللہ عزوجل کے عرش کے سائے میں تین قسم کے لوگ ہوں گے، ( ان میں سے ایک ہے) صلہ رحمی کرنے والا۔

(الفردوس با ثور۔۔ الخطاب، ج۲، ص ۹۹، حدیث ۲۵۶۲)

قیامت کے دن جب سورج سوا میل پر آگ برسا رہا ہوگا لوگ اپنے پسینے میں سینے تک یا کان تک ڈوبے ہوں گے ان جان کنی کے حالات میں صلہ رحمی کرنے والے کو عرش کا سایہ ملے گا۔

صلہ رحمی نہ کرنے سے کیا نقصان ہوگا ؟:

وعیدات:

حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا : ر شتہ کاٹنے والا جنت میں نہیں جائے گا۔

( بخاری ج ۴، ص ۹۸، حدیث ۵۹۸۴)

غور کیجئے اس سے زیادہ نقصان کس کو ہوگا جس کے بارے میں آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرمادیں وہ جنت میں نہیں جائے گا،اللہ کریم سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اپنی مسلمان اسلامی بہنوں کے ساتھ خیر خواہی حسنِ سلوک اور صلہ رحمی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں