ایک بہترین معاشرے کی تخلیق کے لئے خواتین کا ہر اعتبار سےتربیت یافتہ ہونابہت ضروری ہوتا ہے۔اگر خواتین کی تربیت دینی واخلاقی لحاظ سے کر دی جائے تو صرف گھر ہی نہیں بلکہ پورامعاشرہ سنور جائے گا۔کیونکہ ہمارا پیارا دین اسلام ہمیں ہر ہر موڑ پر رہنمای فرماتا ہے،نیز ہمیں ہمیشہ بھلای کا حکم بھی فرماتاہے۔مزید بھلای کے کاموں پر اجر عظیم کی بشارت عطا کر رہا ہوتا ہے۔

حسن سلوک سے سجی سنوری خواتین جب کسی گھر کی زینت بنتی ہے تو اپنی تربیت کے ذریعے روٹھوں کو منانے والی اور بچھڑے کو ملانے والی بن کر گھر کو امن کا گہوارہ بنا دیتی ہے۔

عورت اپنے ساس کو ماں، نند کو بہن، سمجھ کر اور ساس بھی ماں بن کر، نند، بہن بن کر صلہ رحمی کا مظاہرہ کر سکتی ہے۔

کئی گھروں میں حسن سلوک کی کمی لوگوں کو علیحدگی پر امادہ کر دیتی ہے۔

تھوڑی تھوڑی باتوں میں عدم برداشت ہمیں دوریاں دے جاتی ہیں۔

خواتین اگر حکمت عملی کے ساتھ آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اس بات کو یاد کرتے ہوئے جس کا مفہوم ہے"جس نے اللہ عزوجل کی رضا کے لئےعاجزی کی اللہ پاک اسے بلندی عطا فرماتا ہے۔" (شعب الایمان)

پہل کریں تو ضرور کامیابی ملے گی۔کبھی پکوان بناکر لے جائیں تو کبھی خود حاضر ہو جائیں۔

گلے شکوے مٹا کر معافی مانگ کر حسن اخلاق کا مظاہر کرکے صلہ رحمی کو عام کرنے والی بن سکتی ہیں۔

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں