عقیدہ ختم نبوت پر عقلی و قیاسی دلیل: ختم نبوت کا عقیدہ ان اجماعی عقائد میں سے ہے
جو اسلام کے اصول و ضروریات دین میں شمار کئے گئے ہیں یہ وہ اہم ترین عقیدہ ہے جو
اسلام کا قلب و جگر اور دین کا مرکز و محور ہے قرآن مجید کی ایک سو سے زائد آ یت مبارکہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم کی دو سو دس احادیث کریمہ متواترہ سے یہ مسٔلہ ثابت ہے مسلمانوں کا سب
سے پہلے اجماع اسی مسٔلہ پر منعقد ہوا کہ
مدعی نبوت کو قتل کیا جائےحضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم کے
مبارک حیات طیبہ میں اسلام کے تحفظ کے لیے جتنی بھی جنگیں لڑی گئیں ان میں شہید
ہونے والے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی تعداد 259 ہے جبکہ عقیدہ ختم
نبوت کی دفاع و تحفظ کے لیے تاریخ اسلام میں پہلی جنگ یمامہ کے میدان میں لڑی گئی
اس میں شہید ہونے والے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی تعداد 1200 ہے جن
میں 700قران مجید کے حافظ اور عالم تھے صحابہ کرام کی بڑی تعداد اس عقیدے کی تحفظ
کے لیے جام شہادت نوش کر گئ اس سے ختم نبوت کے عقیدے کی عظمت کا اندازہ ہو سکتا ہے۔عقیدہ
ختم نبوت ادلہ اربعہ میں سے چوتھی قسم قیاس و عقل سے بھی ثابت ہے ادلہ ثلاثہ سے تو
یہ عقیدہ اظہر من الشمس کی طرح واضح ہے اسی طرح عقلاً و قیاسا ًبھی یہ مسٔلہ واضح
ہے ۔ وہ اس طرح سے کہ اگر ہم اپنے گردو پیش میں نظر دوڑائیں تو ہمیں ہر پیکر وجود
کی تین حالتیں ملیں گی :
ابتداء۔ارتقاء ۔انتہاء ۔ کیا انسان کیا حیوان کیا جمادات کیا نباتات ہر
شے ان ہی تین حالتوں میں محصور نظر آ ئے گی ۔ انسان پیدا ہوتا ہے جوان ہوتا ہے
مرجاتا ہے کلی مسکراتی ہے پھول بنتی ہے مرجھاتی ہے چاند ہلال کی صورت میں طلوع
ہوتا ہے بڑھتے بڑھتے ماہ کامل بنتا ہے پھر اسکے بعد غائب ہو جاتا ہے غرض کا ئنات کی جس شئے کو بھی
دیکھیں ابتداء۔ارتقاء۔ انتہاء کے مرحلوں سے گذرتی نظر آتی ہے یہاں تک کہ ایک دن
ایسا بھی آنے والا ہے جبکہ دنیا ہی اپنی بے شمار رنگینیوں کے ساتھ اختتمام پذیر ہو
جائے گی پھر جب صورت حال یہ ہے تو کون کہ سکتا ہے کے نبوت جو ایک بار آگئ تو اسکا
سلسلہ کبھی بھی ختم نہیں ہو گا جس طر ح ہر شے اپنے نقطئہ ارتقاء پر پہنچ کر ختم ہو
جاتی ہے اسی طرح اگر سلسلہ نبوت بھی اپنے نقطئہ ارتقاء پر پہنچ کر ختم ہو جائے تو
کونسا امر مانع ہے ۔اب رہا یہ سوال کہ نبوت اپنے ارتقاء کو پہنچی یا نہیں اگر پہنچ
گئی تو سمجھ لیجئے کہ اختتام واقع ہو گیا کیونکہ قانون فطرت کے مطابق ارتقاء کی
آخری منزل اختتام ہی ہے اگر نہیں پہنچی تو نئی نبوت کا انتظار کر نے والے بیشک
انتظار کر یں مگر پہلے اتنا بتادیں کے کسی بھی متفقہ نبوت سے لےکر آج تک ،جس پر
مسلم عقیدے کے مطابق چودہ سو سال، مسیحی عقیدے کے مطابق دو ہزار برس، یہودی عقیدے
کے مطابق 80 کے قریب پہنچ گئی ہے یا اس سے زیادہ کی جو مدت گزگئی ہے اس میں کوئی
نیا نبی کیوں نہیں آیا کیا اس کا کھلا مطلب یہ نہیں کہ بھیجنے والے نے اس کا
دروازہ ہی بند کردیا ہے لہذا حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی خاتم
النبيين ہیں ۔ اللہ کریم ہمارے ذہنوں کو
عقائد رذائلہ قبول کرنے سے محفوظ فرمائے ۔ آمین