فی زمانہ جھوٹ
بہت عام ہوتا جا رہا ہے گویا کہ یہ کوئی گناہ ہی نہ ہو، جھوٹ ایک ایسا بدترین گناہ
ہے کہ اس کے بولنے والے کو قرآن پاک میں لعنتِ خداوندی کا حقدار ٹھہرایا گیا ہے،
یہ عادت انسان کو اتنا برا بنا دیتی ہے کہ نہ کوئی اس کو پسند کرتا نہ ہی اس کی
بات کا یقین کرتا ہے، جھوٹ بولنے والا ہمیشہ پریشان، حسد اور تکلیف میں رہتا ہے
اور سچ بولنے والا ہمیشہ خوش اور پُرسکون رہتا ہے۔ ہمارے پیارے دین اسلام میں تو
جھوٹ کی بڑی مذمت بیان کی گئی ہے۔
جھوٹ
کی تعریف:
لفظ جھوٹ کو عربی میں کذب کہتے ہیں، خلاف واقعہ کسی بات کی خبر دینا، چاہے وہ خبر
دینا جان بوجھ کر ہو یا غلطی سے ہو جھوٹ کہلاتا ہے، اگر خبر دینے والے کو معلوم ہو
کہ یہ جھوٹ ہے تو گنہگار ہوگا، پھر وہ جھوٹ اگر کسی کے لیے ضرر کا سبب بنے تو یہ
گناہ کبیرہ ہوگا ورنہ صغیرہ گناہوں میں شمار ہوگا۔
پہلا جھوٹ کس
نے بولا: پہلا جھوٹ بولنے والا کوئی انسان نہیں تھا بلکہ جھوٹوں اور برائیوں کا
بادشاہ شیطان تھا، وہ شیطان جس نے حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوا کو جنت سے
نکلوایا یہ کہہ کر کہ میں قسم کھاتا ہوں میں تمہارا خیر خواہ ہوں اور یہ پھل تمہیں
کبھی جنت سے نہیں نکلوائے گا، شیطان کے بہکاوے میں آگئے اور جنت سے نکال دیئے
گئے۔
حدیث
1۔ ایک
حدیث مبارکہ میں ہے: جب آدمی جھوٹ بولتا ہے تو اس سے جو بدبو آتی ہے اس کی وجہ
سے فرشتہ اس سے ایک میل دور ہو جاتا ہے۔
حدیث 2۔ ایک حدیث میں
ہمارے نبی ﷺ نے جھوٹ کو فسق و فجور اور گناہ کی طرف لے جانے والی بات شمار کرتے
ہوئے ارشاد فرمایا: یقینا جھوٹ لڑائی کی رہنمائی کرتا ہے اور لڑائی جہنم میں لے
جاتی ہے اور آدمی جھوٹ بولتا رہتا ہے تا آں کہ اللہ کے یہاں کذاب (بہت جھوٹ
بولنے والا) لکھا جاتا ہے۔(بخاری، حدیث: 6094)
حدیث
3۔رسول
اکرم ﷺ جھوٹ بولنے کو بڑی خیانت قرار دیتے ہوئے فرمایا: ایک بڑی خیانت ہے کہ تم
اپنے بھائی سے ایسی بات بیان کرو جس حوالے سے وہ تجھے سچا سمجھتا ہے حالانکہ تم اس
سے جھوٹ بول رہے ہو۔ (ابو داود، حدیث: 4971)
حدیث
4۔ وہ
شخص تباہ ہو جو ایسی بات بیان کرتا ہے تاکہ اس سے لوگ ہنسیں، لہٰذا وہ جھوٹ تک بول
جاتا ہے ایسے شخص کے لیے بربادی ہو، ایسے شخص کے لیے بربادی ہو۔(ترمذی، حدیث: 2315)
حدیث
5۔ ہلاکت
ہے اس کے لیے جو بات کرتا ہے اور لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے، اس کے لیے
ہلاکت ہے۔(ترمذی، حدیث: 2322)
جھوٹ
کے معاشرتی نقصانات و مثالیں: جھوٹ ایک ایسی بیماری ہے جو معاشرے میں
بگاڑ پیدا کرتی ہے، لوگوں کے درمیان لڑائی جھگڑے کا سبب بنتی ہے، دو آدمیوں کے
درمیان عداوت و دشمنی کو پروان چڑھاتی ہے، اس سے آپس میں ناچاقی بڑھتی ہے۔