جنت کیسی ہے ؟ 

Mon, 1 Jun , 2020
3 years ago

جنت ایک مکان ہے کہ اللہ تعالی نے ایمان والوں کے لیے بنایا ہے اس میں وہ نعمتیں مہیا ہے جنکو نہ آنکھوں نے دیکھا ، نہ کانوں نے سنا ، نہ کسی آدمی کے دل پر ان کی مایت کا خیال گزرا ،جو کوئی مثال اس کی تعیرف میں دی جائے سمجھانے کے لیے ہے ، ورنہ دنیا کی اعلی سے اعلی شے کو جنت کی کسی چیز کے ساتھ کچھ مناسبت نہیں ،چنانچہ نبی اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جنت کی اتنی جگہ جس میں کوڑا (دُرّہ) رکھ سکیں ،دنیا اور جو کچھ اس میں ہے سب سے بہتر ہے ۔(بخاری 2/392، حدیث: 3250)

حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے عرض کیا : یا رسول اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہمیں جنت ار اس کی تعمیر سے متعلق بتائے ؟ تو آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : اس کی ایک اینٹ سونے کی ااور ایک چاندی کی ہے اور اس کا گارا مشک کا ہے اور اس کی کنکریاں موتی اور یاقوت کی ہیں اور اس کی مٹی زعفران کی ہے ۔( ترمذی ، 4/236 حدیث: 2534)

جنت میں چار دریا ہیں ایک پانی کا ، دوسرا دودھ کا ، تیسرا شہد کا ، چوتھا شراب کا ،پھر ان سے نہریں نکل کر ہر ایک کے مجان میں جا رہی ہیں ۔ وہاں کی نہریں زمین کھود کر نہیں بلکہ زمین کے اوپر رواں ہیں ،نہروں کا ایک کنارہ موتی کا دوسرا یا قوت کا ہے اور اس نہروں کی زمین خالص مشک کی ہے ۔(الترغیب والترھیب ، 4/215 حدیث: 5764)

حضرت سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رحمت کونین صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جنت میں سو منزلیں ہیں اور ان میں سے ہر دو منزلوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا زمین و آسمان کے درمیان ہے ( ترمذی ، 4/238 حدیث: 2539)

جنت کے آٹھ دروازے ہیں ،(بخاری ، 2/394 حدیث: 3257)جنت (کے دروازوں ) کی چوکھٹوں میں سے ہر دو چوکھٹ کے درمیان چالیس برس کا فاصلہ ہے (مسلم ، 1586)

جنت میں دنیا کی مثل گرمی یا سردی کی شدت کا سامنا نہیں ہوگا بلکہ اس میں انتہائی خوشگوار اور معتدل موسم ہوگا ۔ قرآن حکیم میں ہے : لَا یَرَوْنَ فِیْهَا شَمْسًا وَّ لَا زَمْهَرِیْرًاۚ(۱۳)

تَرجَمۂ کنز الایمان: نہ اس میں دھوپ دیکھیں گے نہ ٹھٹھر(الدھر ،13)

جنت میں ہر درخت کا تنا سونے کا ہے ۔(ترمذی ، 4/236)

اس میں قسم قسم کے جواہر کے نخل ہیں ،ایسے صاف و شفاف کہ اندر کا حصہ باہر سے اور باہر کا اندر سے دکھائی دے ۔ (الترغیب والترھیب 4/، حدیث: 281) وہاں نجاست ،گندگی ،پاخانہ ،پیشاب ،تھوک ،رینٹھ ،کان کا میل ،بدن کا میل اصلاً نہ ہوں گے ،ایک خوشبو دار فرحت بخش ڈکار آئے گی خوشبودار فرحت بخش پسینہ ،نکلے گا ،سب کھانا ہضم ہو جائے گا اور ڈکار اور پسینے سے مشک کی خشبو بکلے گی ۔ (مسلم ،1520 حدیث: 2835)

اور جنت کی حوریں ایسی کہ ستر ستر جوڑے پہنے ہونگی پھر بھی ان لباسوں اور گوشت کے باہر سے ان کی پنڈلوں کا مغز دکھائی دے گا جیسے سفید شیشے میں شراب سرخ دکھائی دیتی ہے (بخاری ، 2/393 حدیث: 3354)اور آدمی اپنے چہرے کو اس کے رخسا ر میں آئینہ سے بھی زیادہ صاف دیکھے گا ۔ (المسند الامام 4/150)