محمد عبدالرؤف عطاری ( درجہ سابعہ مرکزی جامعۃ المدینہ فیضان مدینہ فیصل آباد )
ہمارے آقا و مولا آخری نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ایسے نور ہیں جو ظاہر و باطن دونوں کو چمکاتے ہیں تو جو خوش نصیب حضور سراپہ نور صلی اللہ علیہ وسلم سے چمکے وہ خوب چمکے، پھر ان کا کیا عالم ہوگا
جو پر نور صلی اللہ علیہ وسلم سے چمکے وہ خوب چمکے، پھر ان کا کیا
عالم ہوگا جو پر نور صلی اللہ علیہ
وسلم کی گود مبارکہ میں بڑے ہوئے یعنی نواسہ رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سید الشہدا حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ وہ چمکے کہ اپنے تو اپنے اغیار کی آنکھیں
بھی ان کی چمک سے چکا چوند ہیں۔
نمبر1۔ حضرت
یعلی بن مرۃ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے کہ حسین مجھ سے ہیں
اور میں حسین سے ہوں، اللہ اس
سے محبت کرتا ہے جو حسین سےمحبت کرے حسین اسباط میں سے ایک سبط ہیں۔(مشکوة
المصابیح جلد ۲، صفحہ ۵۷۹)
یعنی حسین کو
حضور سے اور حضور کوحسین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم و رضی اللہُ عنہ سے انتہائی
قرب ہے گویا دونوں ایک ہیں۔
نمبر2 ۔حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے
روایت ہےکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جسے یہ پسند ہو کہ جنتی جوانوں کے
سر دار کو دیکھے وہ حسین بن علی رضی اللہ تعالیٰ کو دیکھے۔
(الشرف المؤید، ص۶۹ مکتبہ
الثقافۃ الدینیہ )
نمبر3۔مروی ہے حضرت عبداللہ ابن عمر رضی
اللہ تعالی عنہما سے کہ وہ کعبہ شریف کے سایہ میں تشریف تھے انہوں نے حضرت امام
حسین ر ضی اللہ عنہ کو آتے دیکھا تو فرمایا :آج یہ آسمان والوں کے نزدیک تمام زمین
والوں سے زیادہ محبوب ہیں۔
(الشرف
المؤبد، ص 69 مکتبہ الثقافتہ الدینیہ)
نمبر4 ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کود یکھا کہ وہ
حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے
لعابِ دہن کو اس طرح چوستے جیسے کہ آدمی کھجور چوستا ہے۔ (خاک کربلا اور حضرت امام
حسین رضی اللہ عنہ ص 156،)
نمبر5۔ حضرت امام حسین رضی اللہُ عنہ نے پیدل چل کر 25 حج کیے آپ بڑی فضیلت کے مالک تھے اور کثرت سے نماز روزہ، حج صدقہ،
اور دیگر امور خیر فرماتے تھے۔
(خاکِ
کربلا اور امام حسین رضی اللہ عنہ صفحہ 156 )
شہد
خوار لعابِ زبان نبی
چاشنی
گیر باعظمت پہ لاکھوں سلام