۔ امام حسین رضی اللہ عنہ سر اپا کرامت تھے آپ کی ولادت با سعادت بھی  با کر امت ہے آپ پانچ شعبان المعظم چار ہجری کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے ، حضرت سیدنا نور الدین عبدالرحمن جامی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ شو اہد النبوۃ میں فرماتے ہیں کہ امام پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مدتِ حمل چھ ماہ ہے۔

2۔ حضرت علامہ جامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کی شان یہ تھی کہ جب اندھیرے میں تشریف فرما ہوتے تو آپ کی مبارک پیشانی اور دونوں مقدس رخسار یعنی گال سے انوار نکلتے اور اطراف روشن ہوجاتے۔

3۔ آپ رضی اللہ عنہ کا مبارک نام ، حسین، کنیت ابو عبداللہ اور القاب، سبطِ رسول اللہ اور ریحانہ الرسول ( یعنی رسول کے پھول ہیں)

کیا بات رضااس چمنستان کرم کی

زہرا ہے کلی جس میں حسن اور حسین پھول

4 فرامین مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم :

4۔ حسین رضی اللہ عنہ مجھ سے ہے اور میں حسین رضی اللہ عنہ سے ہوں اللہ پاک اسی سے محبت فرماتا ہے جو حسین رضی اللہ عنہ سے محبت کرے حسن و حسین رضی اللہ عنہما سے جس نے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے ان سے دشمنی کی اس نے مجھ سے دشمنی کی ، حسن و حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہما جنتی جوانوں کے سردار ہیں، حسن و حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہما دنیا میں بھی میرے دو پھول ہیں۔

تیری نسلِ پاک میں ہے بچہ بچہ نور کا

تو ہے عین نور تیرا سب گھرا نہ نور کا

5۔ صحابی رسول حضرت سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کا بیان ہے جب یزیدیوں نے حضرت امام عالی مقام سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کے سر انور کو نیزے پر چڑھا کر کوفے کی گلیوں میں گشت کیا اس وقت میں اپنے مکان کے بالا خانہ یعنی اوپر والے حصے پر تھا، جب سرِ مبارک میرے سامنے سے گزرا تو میں نے سنا کہ سر پاک نے ( پارہ ۱۵ سورة الکہف کی آیت ۱۹ تلاوت فرمائی ۔ترجمہ کنزالایمان : کیا تمہیں معلوم ہوا کہ پہاڑ کی کھوہ ( یعنی غار) اور جنگل کے کنارے والے ہماری ایک عجیب نشانی تھے، اسی طرح ایک اور بزرگ نے فرمایا : جب سر مبارک کو نیزے سے اتار کر ابن زیاد بدنہاد کے محل میں داخل کیا،تو آپ رضی اللہ عنہ کے مقدس ہونٹ ہل رہے تھے اور زبانِ ا قدس پر پارہ ۱۳ سورة ابراہیم کی آیت ۴۲ تلاوت ہورہی تھی۔ ترجمہ کنزالایمان :اور ہر گز اللہ کو بے خبر نہ جاننا ظالموں کے کام سے۔

عبادت ہو تو ایسی ہو تلاوت ہو تو ایسی ہو

سر شبیر تو نیزے پہ بھی قرآن سنا تا ہے