سرکارِ عالی وقار،محبوبِ ربِّ غفار ﷺ کو آپ رضی اللہ عنہا
سے بہت محبت تھی حتی کہ جب آپ کا وصال ہو گیا تو پیارے آقا ﷺ کثرت سے آپ کا ذکر
فرماتے اور اپنی بلند و بالا شان کے باوجود آپ رضی اللہ عنہا کی سہیلیوں کا اکرام
فرماتے۔روایت میں ہے کہ بارہا جب آپ ﷺ کی بارگاہِ اقدس میں کوئی شے پیش کی جاتی
تو فرماتے:اسے فلاں عورت کے پاس لے جاؤ کیونکہ وہ خدیجہ کی سہیلی تھی،اسے فلاں
عورت کے گھر لے جاؤ کیونکہ وہ خدیجہ سے محبت کرتی تھی۔(فیضان امہاتُ المومنین، ص
33)
یادِ
خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا :ایک بار حضرت خدیجہ
رضی اللہ عنہا کی بہن حضرت ہالہ بنتِ خویلد رضی اللہ عنہا نے سرکارِ رسالت مآب ﷺ
سے بارگاہِ اقدس میں حاضر ہونے کی اجازت طلب کی،ان کی آواز حضرت خدیجہ رضی اللہ
عنہا سے بہت ملتی تھی۔چنانچہ اس سے آپ کو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا اجازت طلب
کرنا یاد آ گیا اور آپ نے جھر جھری لی ۔(فیضان امہاتُ المومنین، ص 34)
نبی کریم ﷺ کی حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے محبت
کے متعلق ایک اور روایت: ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ
شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ ﷺ نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو جنتی انگور کھلائے۔(شرح
زرقانی،4/376)
ان روایات سے ہمیں معلوم ہوا کہ نبی کریم ﷺ حضرت خدیجۃ
الکبریٰ رضی اللہ عنہا سے بہت زیادہ محبت فرماتے۔حضور جانِ عالم ﷺ کی حضرت خدیجہ
رضی اللہ عنہا سے محبت کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ جب تک سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا حیات
رہیں پیارے آقا ﷺ نے مزید نکاح نہیں فرمائے یعنی آپ سرکار ﷺ کے حبالۂ عقد میں
آنے سے لے کر دنیا سے تشریف لے جانے تک اکیلی ہی بارگاہِ اقدس میں خدمت سے مشرف
رہیں اور یہ فقط آپ کا ہی اعزاز ہے۔اللہ کریم کی ان پر بے شمار رحمتیں نازل ہوں
اور ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو ۔
ترغیب: اس ادائے
محبوب کو ادا کرتے ہوئے امت کے مردوں کو اپنی بیویوں سے محبت و پیار سے پیش آنا
چاہیے اس سے محبت و احترام والا ماحول بھی بنے گا اور گھریلو زندگی بہت خوشحال اور
خوشگوار ہو جائے گی ۔ اللہ کریم حضور ﷺ کی سیرتِ طیبہ پر عمل کی سعادت نصیب فرمائے۔