عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا محبوبۂ محبوب خدا ہیں، آپ امّ المؤمنین(یعنی مومنوں کی ماں) ہیں، آپ کانام نامی اسم گرامی عائشہ،کنیت امّ عبداللہ،والدہ کانامام رومان اور والد امیر المؤمنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں۔ (مدارج النبوت، 2/468)

17رمضان المبارک 57 یا 58 ہجری میں مدینۂ منوّرہ میں آپ رضی اللہ عنہا کا وصال ظاہری ہوا۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا حضور اکرم ﷺ کی بہت ہی چہیتی زوجہ تھیں اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اکرم ﷺ کو بہت زیادہ محبوب تھیں اور آپ ﷺ ان سے بے حد درجہ انسیت رکھتے تھے۔

حضرت عمر و بن عاص فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوکر عرض کیا: لوگوں میں آپ ﷺ کو زیادہ پیارا کون ہے؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: عائشہ۔(بخاری، 2/519، حدیث: 3662)

رسول پاک ﷺ نےفرمایا: عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت عورتوں پر ایسی ہے جیسے ثرید کی فضیلت تمام کھانوں پر ہے۔ (بخاری، 2/454، حدیث:3433) اس حدیث مبارکہ کو نقل کرتے ہوئے ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نقل کرتے ہیں: حضور ﷺ نے حضرت عائشہ صدیقہ کو ثرید سے اس لیے تشبیہ دی کیونکہ یہ عرب کے کھانوں میں سب سے افضل کھانا ہے۔

اور حکیم الا مّت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:ثریدیعنی روٹی شوربا بوٹیاں ایک جان کی ہوئی بہترین غذا ہے،ساری غذاؤں سے افضل(ہے) کہ وہ زود ہضم (جلد ہضم ہونے والی)، نہایت ہی مقوی(م۔قوّ۔وی یعنی طاقت دینے والی)،بہت مزے دار، چبانے سے بے نیاز بہت صفات کی جامع غذا ہے،ایسے ہی حضرت عائشہ(رضی اللہ عنہا)صورت،سیرت،علم،عمل،فصاحت،فطانت،ذکاوت، عقل،حضور کی محبوبیّت وغیرہ ہزارہا صفات کی جامع ہیں۔حق یہ ہے کہ آپ رضی اللہ عنہا ساری عورتوں حتّٰی کہ خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہاسے بھی افضل ہیں،آپ بہت احادیث کی جامع،علومِ قرآنیہ کی ماہر بی بی ہیں۔ (مراۃ المناجیح،8/501)

حضوراکرم ﷺ نے سیدہ فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہاسےفرمایا:اے فاطمہ!کیا تم اس سے محبّت نہیں کرو گی جس سے میں محبّت کرتا ہوں؟سیّدہ فاطمہ زہرارضی اللہ عنہا نےعرض کی:کیوں نہیں۔اس پرحضور اکرم ﷺ نےفرمایا:عائشہ سے محبّت رکھو۔(مسلم، ص 1017، حدیث:2442)

نبیّ پاک ﷺ نے اپنی لاڈلی شہزادی حضرت سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو مخاطب کرکے ارشاد فرمایا:ربّ کعبہ کی قسم!تمہارے والد کو عائشہ(رضی اللہ عنہا)بہت زیادہ محبوب ہیں۔

کیا مبارک نام ہے کیسا پیارا ہے لقب عائشہ محبوبۂ محبوب ربّ العالمین

حضرت ربیعہ بن عثمان سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سرکار ﷺ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: تم مجھے مکھن ملی کھجور سے بھی زیادہ محبوب ہو۔ (طبقات کبری لابن سعد، 10 / 78)

ایک مرتبہ حضرت عائشہ صدیقہ حضور نبی اکرم ﷺ کی پسینے میں شرابور پیشانی سے نکلنے والے نور کو دیکھ کر حیران ہوئیں، حضور اکرم ﷺ نے پوچھا: کس بات پر حیران ہو؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اﷲ ﷺ! میں نے آپ کی طرف دیکھا تو آپ کی مقدس پیشانی کے پسینے اور آپ کے پسینۂ مبارک سے نکلتے ہوئے نور نے مجھے حیران کردیا، پس رسول اﷲ ﷺ میری طرف اٹھے اور میری دونوں آنکھوں کے درمیان بوسہ دیا اور ارشاد فرمایا: اے عائشہ! اﷲ تعالیٰ تمہیں جزائے خیر دے۔ تم مجھ سے اتنی مسرور نہیں ہوئیں جتنا میں تم سے مسرور ہوا۔ (حلیۃ الاولیاء، 2/52، حدیث: 1464)

اللہ کریم ہمیں فیضان عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے کثیر حصہ عطا فرمائے اور ان کی سیرت پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین