اسلام نے عورتوں کو بہت مرتبہ عطا فرمایا۔ آقا کریم ﷺ نے اپنی ازاوج اور حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا سے حسن سلوک اور محبت فرماتے اور امت کو یہ درس دیا کہ عورتوں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آیا جائے۔ خاص طور پر حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے آقا کریم ﷺ کو بے حد دلی لگاؤ تھا۔ شانِ محبوبیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے سیدہ فاطمہ زہرا سے فرمایا: اے فاطمہ! کیا تم اس سے محبّت نہیں کرو گی جس سے میں محبّت کرتا ہوں؟ سیّدہ فاطمہ زہرا نے عرض کی: کیوں نہیں۔ اس پر حضور اکرم ﷺ نے فرمایا: عائشہ سے محبّت رکھو۔ (مسلم، ص 1017، حدیث:2442)

نبیّ پاک ﷺ نے اپنی لاڈلی شہزادی حضرت سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو مخاطب کرکے ارشاد فرمایا:ربّ کعبہ کی قسم! تمہارے والد کو عائشہ بہت زیادہ محبوب ہیں۔ (ابو داود، 4/359، حدیث:4898) ولادت بعثت نبوی کے چوتھے سال جب حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے گھر میں اسلام کا نور داخل ہو چکا تھا تب اس بابرکت گھرانے میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی ولادت ہوئی۔ (سیرت سید الانبیاء، ص 94، حصہ: 1)

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا نام نامی اسم گرامی عائشہ، کنیت امّ عبداللہ، والدہ کا نام ام رومان اور والد امیر المؤمنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں۔ (مدارج النبوت، 2/468) حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو محبوب کائنات کے ساتھ گفتگو کرنے کی بہت قدرت حاصل تھی اور وہ جو چاہتیں بلا جھجک عرض کر دیتی تھیں اور یہ قرب و محبت کی وجہ سے تھا جو ان کے مابین تھی۔ (مدارج النبوہ، 2/471)

چنانچہ عورتیں اپنے ضروری مسائل اور حیض و نفاس کے متعلق جب حضرت عائشہ سے سوال عرض کرتیں تو حضرت عائشہ صدیقہ آقا کریم ﷺ سے بہت سے مسائل میں رہنمائی لے لیا کرتیں۔ حضرت عائشہ خود بیان فرماتی ہیں کہ مجھ سے رسول پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں جانتا ہوں جب تم مجھ سے راضی رہتی ہو اور جب تم خفا ہوتی ہو، تو میں نے پوچھا آپ کیسے پہنچانتے ہیں؟فرمایا: جب تم مجھ سے خوش ہوتی ہو تو کہتی ہو: محمد ﷺ کے رب کی قسم! اور جب ناراض ہوتی ہو تو کہتی ہو کہ ابراہیم علیہ السلام کے رب کی قسم! میں نے عرض کیا: ہاں یہی بات ہے واللہ یا رسول اللہ ﷺ میں صرف آپ کا نام ہی چھوڑتی ہوں۔ (بخاری، 3/471، حدیث: 5228)

مطلب یہ اس حال میں صرف آپ ﷺ کا نام نہیں لیتی۔مگر آپ ﷺ کی ذات گرامی اور آپ ﷺ کی یاد میرے دل میں اور میری جان آپ ﷺ کی محبت میں مستغرق ہے۔

اسی طرح محبوب خدا رحمت عالم ﷺ بھی ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ رضی اللہ عنہ سے بہت محبت فرمایا کرتےتھے۔چ نانچہ حضرت ربیعہ بن عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شب سرکار کائنات فخر موجودات رسول ہاشمی ﷺ رات بھر چلتے رہے پھر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: دیکھو تم مجھے مکھن ملی کھجور سے بھی زیادہ محبوب ہو۔ (طبقات الکبری لابن سعد، 10/ 78)

سرکار دو عالم ﷺ کو حضرت عائشہ سے محبت کا اندازہ اس واقعے سے لگایا جا سکتا ہے کہ محبت کا ایک انداز یہ بھی تھا کہ آپ ان کے جوٹھے کو بھی پسند فرماتے تھے جہاں سے کھایا کرتیں اسی جگہ سے حضور بھی نوش فرمایا کرتے۔

چنانچہ حضرت عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ بیان فرماتی ہیں کہ میں ہڈی سے دانتوں کیساتھ گوشت اتارتی تھی، میں حائضہ ہوتی۔ وہ ہڈی حضور پاک ﷺ کو پیش کر دیتی تو آپ اپنا دہن مبارک اسی جگہ رکھتے جس جگہ میں نے رکھا تھا۔ میں پیالے میں اپنا میں پیالے میں پانی پی کر حضور پاک ﷺ کو(پیالہ) دیتی تو آپ (پیالے میں) اسی جگہ اپنا لب مبارک رکھتے جس جگہ سے میں نے پیا تھا۔ (ابو داود، 1/121، حدیث: 259)

17 رمضان المبارک 57 یا 58 ہجری میں مدینۂ منوّرہ میں آپ رضی اللہ عنہاکاوصال ہوا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نےآپ کی نمازجنازہ پڑھائی اور آپ کی وصیّت کےمطابق رات میں لوگوں نےآپ کو جنّت البقیع میں دوسری ازواج مطہّرات رضی اللہ عنہنّ کے پہلو میں دفن کیا۔ (شرح الزرقانی،4/392)