اللہ کریم کے
بعد سب سے زیادہ مکرم و محبوب ہستی نبی کریم ﷺ کی ہے آپ کی محبت اور آپ کا قرب
صحابہ کرام اور صحابیات رضوان اللہ علیہم اجمعین نے پایا ان سب مبارک ہستیوں کے
قربان جائیے کہ کتنے خوش نصیب حضرات تھے کہ ان کو حضور ﷺ کا دیدار اور آپ کی محبت
کا شرف حاصل ہوا اور ازواج مطہرات میں سے جن مبارک ہستی کو نبی کریم ﷺ کے وصال
ظاہری کے وقت بلکہ ظاہری حیات طیبہ میں بھی جو خصوصی قربت و رفاقت پانے کا شرف جس
حریم نبوت کو حاصل ہوا وہ محبوبۂ محبوب خدا حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ہیں آپ
نے حرمِ نبوت پانے پر ساری زندگی اس احسان وشکر کو یاد رکھا۔ چنانچہ آپ بطورِ
تحدیث نعمت اپنی اس عزت و عظمت کو بیان فرماتی ہے۔
حضرت علامہ
عبد المصطفیٰ اعظمی رحمۃ اللہ علیہ سیرت مصطفیٰ کتاب صفحہ 659 پر تحریر فرماتے ہیں:
ابن سعد نے حضرت عائشہ سے نقل کیا ہے کہ خود حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرمایا کرتی
تھیں: مجھے تمام ازواج مطہرات پر ایسی 10 فضیلتیں حاصل ہیں جو دوسری کسی ازواج
مطہرات کو حاصل نہیں:1۔ حضور ﷺ نے میرے سوا کسی دوسری کنواری عورت سے نکاح نہیں
فرمایا۔ 2۔ میرے سوا کوئی بھی ازواج مطہرات میں سے ایسی نہیں جس کے ماں باپ دونوں
مہاجر ہوں۔ 3۔ اللہ کریم نے میری براءت اور پاک دامنی کا بیان آسمان سے قرآن میں
نازل کیا۔ 4۔نکاح سے قبل حضرت جبرائیل علیہ السلام نے ایک ریشمی کپڑے میں میری
صورت لا کر حضور ﷺ کو دکھلادی تھی اور آپ تین راتیں خواب میں مجھے دیکھتے رہے۔5۔
میں اور حضور ﷺ ایک ہی برتن میں سے پانی لے لے کر غسل کیا کرتے تھے یہ شرف میرے
سوا ازواج مطہرات میں سے کسی کو بھی نصیب نہیں ہوا۔6۔ حضور ﷺ نماز تہجد پڑھتے اور
میں آپ کے آگے سوئی رہتی تھی امہات المومنین میں سے کوئی بھی حضور کی اس کریمہ
محبت سے سرفراز نہیں ہوئی۔ 7۔ میں حضور کے ساتھ ایک لحاف میں سوتی رہتی تھی اور آپ
ﷺ پر خدا کی وحی نازل ہوا کرتی تھی یہ وہ اعزاز خداوندی ہے جو میرے سوا حضور کی
کسی زوجہ مطہرہ رضی اللہ عنہا کو حاصل نہیں۔ 8۔ وفات اقدس ﷺ کے وقت میں حضور کو
اپنی گود میں لئے ہوئے بیٹھی تھی اور آپ ﷺ کا سر انور میرے سینے اور گلے کے درمیان
تھا اور ایسی حالت میں حضور نبی اکرم ﷺ کا وصال ہوا۔9۔ حضور نے میری باری کے دن
وفات پائی۔10۔ حضور ﷺ کی قبر انور خاص میرے گھر میں بنی۔
سبحٰن اللہ!
قربان جائیے دیکھا آپ نے کہ حضور ﷺ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کس قدر محبت
فرماتے تھے۔ بےشک ہر مسلمان ہی حضور ﷺ سے محبت کرتا ہے اور دین و دنیا کی سعادتوں
سے بہرہ مند ہوتا ہے اور اس سے بھی بڑھ کر یقیناً سعادت مند تو وہ ہے جس کو حضور ﷺ
چاہیں اور اس پر طرّہ یہ کہ ان کی عفت و عزت کو آیات قرآنیہ تحفظ دیں۔ ان کے مسکن
کو شاہ دوسرا اپنی حیات دنیا اور حیات قبر کے لیے منتخب فرمائیں ایسی ابدی سعادتیں
اور لازوال عزتیں جس کا تاج بنیں وہ زوجۂ رسول بنت صدیق عائشہ رضی اللہ عنہا کی
ذات وصفات ہے۔
چنانچہ حضور ﷺ
نے حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا سے فرمایا: اے فاطمہ! جس سے میں محبت کرتا ہوں
کیا تم اس سے محبت نہیں کروگی؟ انہوں نے عرض کی: یارسول اللہ! کیوں نہیں (یعنی
ضرور محبت کروں گی) اس پر حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: تو اس (عائشہ) سے محبت کرو۔
(مسلم، ص 1017، حدیث: 2442)
سبحٰن اللہ
کیا شان ہے ہماری پیاری امی جان کی کہ حضور ﷺ خود حضرت عائشہ سے محبت فرماتے اور
ساتھ میں اپنی پیاری شہزادی کونین فاطمۃ الزہرا کو بھی ان سے محبت کرنے کا حکم
ارشاد فرما رہے ہیں۔ آئیے ذرا حضور کا حضرت عائشہ سے محبت بھرا انداز پڑھیں اور
جھومیں چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ارشاد فرماتی ہیں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ (مقام
حر سے) واپس آرہے تھے اور میں اونٹ پر سوار تھی جو دوسرے اونٹوں میں آخر میں تھا
میں نے رسول اللہ ﷺ کی آواز مبارک سنی آپ نے ارشاد فرمایا: ہائے میری دلہن۔ (مسند امام
احمد، 10 / 584، حدیث: 26866)
مکھن
ملی کھجور سے زیادہ محبوب: حضرت ربیعہ بن عثمان رضی اللہ عنہ سے
مروی ہے کہ ایک شب سرور کائنات ﷺ رات بھر چلتے رہے پھر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا
سے فرمایا: دیکھو تم مجھے مکھن ملی کھجور سے زیادہ محبوب ہو۔ (طبقات کبری لابن
سعد، 10 / 78)صرف یہی نہیں بلکہ رسول اللہ ﷺ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے اس
قدر محبت فرماتے تھے کہ آپکے جوٹھے کو بھی بہت پسند فرماتے تھے۔چنانچہ حضرت عائشہ
فرماتی ہیں: میں جس ہڈی سے (دانتوں کے ساتھ) گوشت اتارتی تھی حالانکہ میں حائضہ
ہوتی اور وہ ہڈی حضور ﷺ کو پیش کر دیتی تو آپ اپنا دہن مبارک اسی جگہ رکھتے جس جگہ
میں نے رکھا تھا اور میں پیالے میں پانی پی کر حضور ﷺ کو پیالہ دیتی تو آپ پیالے
میں اسی جگہ اپنا لب مبارک رکھتے یعنی پانی نوش فرماتے جہاں سے میں نے پیا ہوتا۔ (ابو
داود، 1/121، حدیث: 259)
حضرت عروہ بن
زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ اپنے مرض وفات میں تھے تو اپنی
ازواج کی باری پر ان کے یہاں تشریف لے جایا کرتے تھے اور حضرت عائشہ کے گھر جانے
کی خواہش کرتے ہوئے فرماتے میں کل کہاں رہوں گا؟ میں کل کہاں رہوں گا؟ ام المؤمنین
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: جب میری باری کا دن آتا تو آپ خاموش ہو جاتے۔
(بخاری، 3/468، حدیث: 5217)
یعنی حبیب خدا
کو اپنی محبوبۂ پاک سے اس قدر محبت تھی کہ آپ مرض الموت میں بھی صرف ان کے پاس
تشریف لے جانے کا فرمارہے تھے کہ میں کب عائشہ کے پاس جاؤں گا۔ آپ کی یہ حالت دیکھ
کر ازواج مطہرات نے آپ کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے میں رہنے کی اجازت دی
آپ ظاہری وصال تک جتنے دن دنیا میں جلوہ گر ہوئے حضرت عائشہ کے حجرے میں رہے۔ اس
سے زیادہ محبت اور کیا ہوسکتی ہے۔
حضرت عائشہ
فرماتی ہیں: بے شک اللہ کی نعمتوں میں سے مجھ پر یہ بھی ہے کہ حضور ﷺ کا وصال میرے
گھر اور میری باری میں میرے سینے اور گلے کے درمیان میں ہوا اور اللہ نے میرے اور
ان ﷺ کے لعاب کو ان کے وصال کے وقت جمع فرمایا۔ عبد الرحمن رضی اللہ عنہ میرے پاس
آئے انکے ہاتھ میں مسواک تھی اور رسول اللہ ﷺ مجھ پر ٹیک لگائے ہوئے تھے میں نے
حضور کو دیکھا کہ مسواک کی طرف دیکھ رہے ہیں میں جانتی تھی حضور مسواک کو پسند
فرماتے ہیں میں نے پوچھا آپکے لئے مسواک لوں؟ تو آپ ﷺ نے سر انور سے اشارہ فرمایا
کہ ہاں میں نے مسواک لی مسواک سخت تھی میں نے عرض کی اسے نرم کردوں۔ تو آپ نے سر
سے اشارہ فرمایا ہاں تو میں نے اپنے منہ سے چبا کر اسے نرم کردیا اس طرح میرا اور
سرور دو جہاں ﷺ کا لعاب جمع ہوگیا۔ (بخاری، 3/157، حدیث: 4449) میرے امام اعلیٰ حضرت
رحمۃ اللہ علیہ کیا خوب ارشاد فرماتے ہیں:
بنت
صدیق آرام جان نبی اس حریم
براءت پہ لاکھوں سلام
یعنی
ہے سورہ نور جن کی گواہ ان
کی پرنور صورت پہ لاکھوں سلام