شہاب الدین عطّاری (درجۂ رابعہ
جامعۃُ المدینہ ٹاؤن شپ لاہور ، پاکستان)
انسانی فطرت
کے اندار قدرتی طور پر یہ بات پائی جاتی ہے کہ وہ اپنے سے گزشتہ حالات کو پڑھ کر ،
سن کر اور باقاعدہ حالاتِ حاضرہ کو دیکھ کر ، عبرت کے کئی ہزار نمونوں کو دیکھ کر
اپنے اندر تبدیلیاں، نکھار کا پیدا ہوتا واضح دیکھتا ہے ۔ قرآن مجید میں ارشاد باری
تعالیٰ ہے: نَحْنُ
نَقُصُّ عَلَیْكَ اَحْسَنَ الْقَصَصِ (
پارہ 13، سورہ یوسف ، آیت نمبر 3)
اسی آیت کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ : ’’اے
محبوب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ہم آپ کے سامنے سابقہ امتوں اور گزشتہ
زمانوں کا سب سے اچھا واقعہ بیان کرتے ہیں جو کہ بہت سی عجیب و غریب حکمتوں اور
عبرتوں پر مشتمل ہے اور اس میں دین و دنیا کے بہت فوائد ، بادشاہوں ، رعایا اور
علماء کے اَحوال، عورتو ں کی عادات، دشمنوں کی ایذاؤں پر صبر اور ان پر قابو پانے
کے بعد ان سے درگزر کرنے کا نفیس بیان ہے جس سے سننے والے میں نیک سیرت اور پاکیزہ
خصلتیں پیدا ہوتی ہیں۔ قرآن مجید نے حضرت یوسف علیہ الصلٰوۃ والسلام کے مبارک واقع
کو "احسن القصص " سے تعبیر فرمایا ہے ۔
آپ علیہ
الصلٰوۃ والسلام کا نام مبارک یوسف ہے۔ آپ حسب و نسب دونوں میں بہت اعلی ہیں کہ
خود بھی نبی ہیں اور ان کی تین پشتیں بھی نبوت سے سرفراز ہیں ۔ آپ کی مبارک حیات
سے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے ، بھائیوں کی جناب سے پہنچنے والی آزمائش ، قید اور
دیگر ازیتوں، پر صبر و ہمت و استقامت کا کیا ہی خوب سبق ملتا ہے ۔ بدلہ لینے پر
قادر ہونے کے باوجود معاف کر دینا اور دین و دنیا کے بہت سے امور آپ کی مبارک حیات
طیبہ سے سیکھنے کو ملتے ہیں ۔ آپ کو اللہ سبحان و تعالیٰ نے کئی اوصاف حمیدہ سے
سرفراز فرمایا ۔ آئیے قرآن مجید فرقان حمید کی روشنی میں آپ کی مبارک صفات کے
متعلق جانتے ہیں :
1: چنے ہوئے بندے : كَذٰلِكَ یَجْتَبِیْكَ
رَبُّكَ ترجمہ کنزالایمان اور اسی
طرح تجھے تیرا رب چن لے گا ( پارہ 13, سورہ یوسف ، آیت نمبر 6)
2:
خوابوں کی تعبیر کا علم : وَ یُعَلِّمُكَ مِنْ تَاْوِیْلِ
الْاَحَادِیْثِ ترجمہ کنزالایمان: اور
تجھے باتوں کا انجام نکا لنا سکھائے گا ۔ (پارہ 13 ،سورہ یوسف ،ایت نمبر 6)
3:
علم و حکمت والے : اٰتَیْنٰهُ حُكْمًا وَّ عِلْمًاؕ ترجمہ کنزالایمان: ہم نے اسے حکم اور علم عطا
فرمائی (پارہ 13 ،سورہ یوسف ، آیت نمبر 22)
4،5:
ہر برائی اور بے حیائی سے محفوظ ، چنے ہوئے بندے: كَذٰلِكَ
لِنَصْرِفَ عَنْهُ السُّوْٓءَ وَ الْفَحْشَآءَؕ اِنَّهٗ مِنْ عِبَادِنَا الْمُخْلَصِیْن
ترجمہ کنزالایمان: ہم نے یونہی کیا
کہ اس سے برائی اور بے حیائی کو پھیر دیں،بیشک وہ ہمارے چنے ہوئے بندوں میں ہے۔
(پارہ 13, سورہ یوسف ، آیت نمبر 24)
6،
7: ملامت نہ کرنے والے، دعا دینے والے : قَالَ لَا تَثْرِیْبَ عَلَیْكُمُ
الْیَوْمَؕ-یَغْفِرُ اللّٰهُ لَكُمْ٘ ترجمہ
کنزالایمان: کہا آج تم پر کچھ ملامت نہیں اللہ تمہیں معاف کرے ( پارہ 13 ،سورہ یوسف،
آیت نمبر 93)
اسی آیت کے
تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ حضرت یوسف علیہ الصلٰوۃ والسلام کے بھائیوں کے
متعلق آج کل لوگ باہمی دھوکا دہی میں مثال کیلئے برادرانِ یوسف کا لفظ بہت
زیادہ استعمال کرتے ہیں اس سے اِحتراز کرنا لازم
ہے ۔ برادرانِ یوسف کا ادب و احترام کرنے کا حکم ہے اور ان کی تَوہین سخت ممنوع و
ناجائز ہے چنانچہ اعلیٰ حضرت امام احمدرضاخان نور اللہ مرقدہ فرماتے ہیں’’ان
کی نسبت کلماتِ ناشائستہ لانا بہر حال حرام ہے " (تفسیر صراط الجنان پارہ 13
سورہ یوسف تحت آیت 92)
اللہ اکبر ۔
اللہ عزوجل کے جہاں آپ پر بے شمار انعامات ، و احسانات تھے وہی آپ کو اوصاف حمیدہ
سے بھی نواز تھا ، سورہ یوسف کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ہمیں بھی
آزمائشوں و امتحانات میں صبر کا دامن تھامنا چاہیے ، ملامت وغیرہا سے گریز کرنا
چاہیے ، احسان و شکر گزاری کا دامن تھامنا چاہیے اس سے اللہ عزوجل ہمیں اپنا قرب
خاص عطا فرمائے گا ۔ سیرت کے مطالعہ قرآنِ پاک کے مطالعہ سے ہمیں جہاں واقعات کا
مطالعہ میسر آتا ہے وہاں دین اور دنیا کے امور کو کس طرح احسن طریقے سے نبھایا
جائے یہ بھی معلوم ہوتا ہے ۔ ہمیں بھی چاہیے کہ قرآن مجید فرقان حمید کو ترجمہ
کنزالایمان اور عام فہم زبان پر مشتمل تفسیر صراط الجنان کا مطالعہ کریں اور اہل
حق کی محبوب روش کو اپنائیں کہ اس میں ہر چیز کا روشن بیان ہے ۔
دعا ہے کہ
اللہ تعالیٰ محبوب آقا کریم خاتم النبیین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے
وسیلہ سے ہمیں خوب اچھے اوصاف عطا فرمائے اور اہل حق کی خوب تعظیم کرنے اور ظاہری
و باطنی بُرائیوں سے ہمیں اپنی پناہ عطا فرمائے آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ
تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ۔