میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! روز مرہ کے مختلف معاملات میں جن افراد کے ساتھ بندے کا تعلق ہوتا ہے ان میں سے ایک حاکم بھی ہے. حاکم کو بڑی اہمیت حاصل ہے اس لیے اسلام میں تفصیل کے ساتھ حاکم کے حقوق بیان کیے گئے ہیں ۔ہر مسلمان پر لازم ہے کہ اپنے حاکم کے ساتھ بھلائی کرے اس کے ناپسندیدہ بات پر صبر کرے اور حاکم کی عزت و ابرو کی حفاظت کرے۔حاکم کے حقوق کے بارے میں پانچ احادیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیے :

(1)حاکم کی اطاعت کرنا: حضرت وائل بن حجر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں سلمہ ابن یزید نے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے پوچھا یا نبی اللہ فرمائیے تو اگر ہم پر ایسے حکام قائم ہو جائیں جو ہم سے اپنا حق مانگیں اور ہمارا حق ہم سے روکیں تو حضور ہمیں کیا حکم دیتے ہیں فرمایا سنو اور اطاعت کرو کیونکہ ان پر وہی ہے جو ان پر ڈالا گیا اور تم پر وہ ہے جو تم پر ڈالا گیا۔(مرآۃ المناجیح،جلد 5،صفحہ 388)

(2) حاکم کی بغاوت نہ کرنا: مفتی احمد یار خان نعیمی رحمتہ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں محض اپنا حق لینے کے لیے بغاوت نہ کرنا بلکہ ان سلاطین کی جائز اطاعت کیے جانا اور رب تعالی سے دعا کرنا کہ خدایا ان کو بھی ہمارے حقوق ادا کرنے کی توفیق دے. (مرآۃ المناجیح، جلد 5،صفحہ 388)

(3) حاکم کی ناپسندیدہ بات پر صبر کرنا: حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو اپنے حاکم سے ناپسندیدہ بات سنے تو صبر کرے کیونکہ نہیں ہے کوئی جو جماعت سے بالشت بھر الگ رہے پھر مر جائے مگر وہ جاہلیت کی موت مرے گا۔ (مرآۃ المناجیح، جلد 5،صفحہ 384)

(4)حاکم کی توہین نہ کرنا: حضرت ابوبکرہ رضی اللہ تعالی عنہ بولیں چپ رہو میں نے اپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ جو زمین میں اللہ کے بادشاہ کی توہین کرے اللہ اسے ذلیل کرے۔( مرآۃ المناجیح ،جلد 5، صفحہ 401)

(5)حاکم سے غداری نہ کرنا: روایت ہے حضرت ابو سعید سے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے راوی فرمایا ہر بد عہد غدار کا جھنڈا اس کے چوتڑوں کے پاس ہو گا۔ قیامت کے دن اور ایک روایت میں یوں ہے کہ ہر غدار کا جھنڈا قیامت کے دن اس کی غداری کے مطابق اونچا کیا جائے گا ۔۔ ہوشیار رہو کہ عوام کے سلطان کی غداری سے بڑھ کر کوئی غدار (بعہد ) نہیں.( مرآۃ المناجیح ،جلد 5، صفحہ 418)

دعا ہے کہ اللہ عزوجل ہمیں حاکم کے حقوق ادا کرنے اور اس کی اطاعت کرنے کی توفیق عطا فرمائے امین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔