محمد
اُمیم (درجۂ ثانیہ جامعۃُ المدينہ فيضان ابو عطّار ملير كراچی، پاکستان)
استغفار ایک عبادتی عمل ہے جو اسلامی تعلیمات کا اہم حصہ
ہے۔یہ عمل اللہ تعالیٰ کی مغفرت حاصل کرنے اور برکتوں کو بلند کرنے کا ذریعہ
ہے۔اسلامی تعلیمات میں احادیث کی روشنی میں استغفار کے کئی اہم فضائل اور فوائد بیان
کئے گئے ہیں جو ہماری روحانیت کو بڑھاتے ہیں اور ہمیں دنیا اور آخرت میں فائدہ
پہنچاتے ہیں۔
(1)حضرتِ سَیِّدُنا شَدَّاد بِنْ اَوْس رضی اللہ عنہ سے
مروی ہے کہ خاتَمُ الْمُرْسَلِیْن رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے فرمایا: یہ سَیِّدُ الْاِسْتِغْفَار ہے: اَللّٰہم
اَنْتَ رَبِّی لَا اِلَہَ اِلَّا اَنْتَ خَلَقْتَنِیْ وَاَنَا عَبْدُکَ وَاَنَا
عَلَی عَہْدِکَ وَوَعْدِکَ مَا اسْتَطَعْتُ أَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ
اَبُوْ ءُ لَکَ بِنِعْمَتِکَ عَلَیَّ واَبُوْئُ بِذَنْبِیْ فَاغْفِرْ لِیْ
فَاِنَّہُ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوبَ اِلَّا اَنْتَ ترجمہ: اے اللہ تو میرا رب ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو نے مجھے پیدا کیا
میں تیرا بندہ ہوں اور بقدرِ طاقت تیرے عہد و پیمان پر قائم ہوں میں اپنے کئے کے
شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں، تیری نعمت کا جو مجھ پر ہے اقرار کرتا ہوں اور اپنے گناہوں
کا اعتراف کرتا ہوں مجھے بخش دے کہ تیرے سوا کوئی گناہ نہیں بخش سکتا۔(بخاری، کتاب
الدعوات، باب افضل الاستغفار، 4/189، 190، حدیث:6306)
(2)حضرتِ سَیِّدُناابو موسی اَشعَرِی رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:اللہ پاک نے میری امت کے
لئے مجھ پر دو اَمن (والی آیتیں) اتاریں ہیں، ایک: وَ مَا
كَانَ اللّٰهُ لِیُعَذِّبَهُمْ وَ اَنْتَ فِیْهِمْؕ-ترجمۂ کنز الایمان:اور اللہ کا کام نہیں کہ انہیں عذاب کرے جب تک اے محبوب
تم ان میں تشریف فرما ہو۔اور دوسری: وَ مَا كَانَ اللّٰهُ مُعَذِّبَهُمْ
وَ هُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ(۳۳) ترجمۂ کنز الایمان:اور
اللہ انہیں عذاب کرنے والا نہیں جب تک وہ بخشش مانگ رہے ہیں۔(پ9، الانفال:33) جب میں
دنیا سے پردہ کر لوں گاتو ان میں قِیامت تک کے لئے اِستِغفار چھوڑ دوں گا۔(ترمذی،
کتاب التفسیر، باب ومن سورۃ الانفال، 5/56، حدیث:3093)
(3)حضرتِ سَیِّدُنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں
نے نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ پاک کی
قَسَم!میں ایک دن میں 70مرتبہ سے بھی زیادہ اللہ پاک کی بارگاہ میں توبہ وا
ِستِغفَار کرتا ہوں۔(بخاری،کتاب الدعوات، باب استغفار النبی فی الیوم واللیلۃ، 4/190،
حدیث:6307)
(4)عَلَّامَہ اِبن بَطَّال رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:
لوگوں میں سب سے زیادہ انبیائے کرام علیہم السّلام عبادَت کرتے ہیں، وہ ہمیشہ اللہ
پاک کا شکر ادا کرتے ہیں، اس کے باوجود وہ تَقْصِیر(کمی) کا اِعتراف کرتے رہتے ہیں،
خلاصہ یہ ہے کہ اللہ پاک کا حق ادا نہ ہوسکنے پر وہ اللہ پاک سے اِستِغفَار کرتے ہیں۔(شرح
بخاری لابن بَطّال، کتاب الدعائ، باب استغفار النبی فی الیوم واللیلۃ، 10/77)
(5)حضرتِ سَیِّدُنا اَبو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ
تاجدارِ رسالت،محسنِ انسانیت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اگر تم
گناہ کرتے رہو یہاں تک کہ وہ آسمان تک پہنچ جائیں پھر تم توبہ کروتو اللہ پاک
تمہاری توبہ قُبول فرمالے گا۔ (ابن ماجہ، کتاب الزہد، باب ذکر التوبۃ، 4/490، حدیث:4248)
استغفار ایک عظیم عبادت ہے جو ہمیں اللہ تعالیٰ کی مغفرت،
رحمت، مشکلات کا حل اور برکتیں فراہم کرتی ہے۔ہمیں چاہئے کہ ہم روزانہ اس عمل کو
اپنی زندگی کا حصہ بنائیں تاکہ ہم دنیا اور آخرت میں فائدہ حاصل کرسکیں۔
اللہ تبارک وتعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں سمجھنے کی اور عمل
کرنے کی توفیق عطا فرمائے، تمام عالم اسلام کو صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا
فرمائے اور کل مسلمین مسلمات مؤمنین مؤمنات کی مغفرت فرمائے۔آمین بجاہ خاتم النبیین
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔