انسان دنیا کے اندر مختلف کاموں کو سرانجام دیتا ہے اللہ پاک کے نیک بندے اللہ اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی فرمانبرداری میں اپنی زندگی گزارتے ہیں اور جبکہ دیگر گنہگار لوگ اللہ پاک کی نافرمانی اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے احکام کو بجا نہیں لاتے اس طرح وہ اپنی زندگی گناہوں میں گزار رہے ہوتے ہیں لیکن ان گنہگار بندوں میں سے کچھ لوگوں کو اللہ پاک کی توفیق سے توبہ اور استغفار کرنے کی توفیق مل جاتی ہے۔

یاد رہے استغفار کے فضائل احادیث میں کثیر آئے ہیں ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں۔

استغفار کی فضیلت پر فرمانِ مصطفیٰ:

فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے: وَاللہِ اِنِّی لَاَسْتَغْفِرُ اللہَ وَاَتُوبُ اِلَیْہِ فِی الْیَوْمِ اَکْثَرَ مِنْ سَبْعِینَ مَرَّۃً ترجمہ:خدا کی قسم! میں دن میں ستر سے زیادہ مرتبہ اللہ سے اِستغفار کرتا ہوں اور اس کی بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں۔ (مشکاۃ المصابیح،ج1،ص434، حدیث:2323)

گناہ آسمان تک: حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا اگر تم گناہ کرتے رہو یہاں تک کہ وہ آسمان تک پہنچ جائے پھر تم توبہ کرو تب بھی اللہ پاک تمہاری توبہ قبول فرما لےگا۔ (سنن ابنِ ماجہ،ج4،ص49 حدیث)

روزانہ سو بار استغفار: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی حدیث روایت کی کہ وہ فرمائے: میں روزانہ سو بار استغفار کرتا ہوں۔(صحیح بخاری حدیث نمبر ٦٩٩٦)

خطاکاروں میں بہتر: رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : سارے انسان خطاکار ہیں اور خطاکاروں میں سے بہتر وہ ہے جو توبہ کرلیتے ہیں۔ (سنن ابنِ ماجہ،ج4،ص491،حدیث)

مشکلات سے نجات :رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو شخص اپنے گناہوں کی مغفرت چاہتا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ استغفار کرے، تو اللہ تعالیٰ اسے بہترین رزق اور راحت دیتا ہے اور اس کو مشکلات سے نجات دیتا ہے۔(سنن الترمذی حدیث نمبر ٣٤٨٢)

استغفار کرنے سے دنیا و آخرت کی بھلائی حاصل ہوتی ہے۔حضرت نوح علیہ السّلام نے اپنی قوم کی سلامتی اور رحمت کیلئے اللہ تعالیٰ سے استغفار کیا، جس سے ان کو بحر میں تنہائی سے بچنے کا نجات بخش واقعہ پیدا ہوا۔(قرآن، سورة نوح)

استغفار کے فوائد:

(1) اللہ پاک توبہ کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔

2)جو اِستغفار کو لازم کرلے اللہ پاک اس کی تمام مشکلوں میں آسانی، ہرغم سے آزادی اور اسے وہاں سے روزی دے گا جہاں سے اس کا گمان بھی نہ ہو۔

3)اِستغفار سے دِلوں کا زنگ دور ہوتا ہے۔

4)جب بندہ اپنے گناہو ں سے تو بہ کرتا ہے تو اللہ کریم لکھنے والے فرشتوں کواس کے گناہ بُھلادیتا ہے، اسی طرح اس کے اَعْضاء (یعنی ہاتھ پاؤں)کو بھی بُھلا دیتا ہے اور زمین سے اُس کے نشانات بھی مِٹا ڈالتاہے۔یہاں تک کہ قیامت کے دن جب وہ اللہ پاک سے ملے گا تو اللہ پاک کی طرف سے اس کے گناہ پر کوئی گواہ نہ ہوگا۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں استغفار کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم