اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اِستغفار کرنے اور اپنے گناہوں سے توبہ کرنے سے بے شمار دینی اور دُنْیَوی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔چنانچہ حدیث پاک میں آتا ہے :

حدیث 01: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہمَا سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے استغفار کو اپنے لئے ضروری قرار دیا تو اللہ تعالیٰ اسے ہر غم اور تکلیف سے نجات دے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا جہاں سے اسے وہم وگمان بھی نہ ہو گا۔(ابن ماجہ، کتاب الادب، باب الاستغفار، ۴/۲۵۷، الحدیث: ۳۸۱۹)

حدیث 02: حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشادفرمایا: استغفار کا سردار یہ ہے کہ تم کہو:

اللہمَّ اَنْتَ رَبِّیْ، لَا اِلٰـہَ اِلاَّ اَنْتَ، خَلَقْتَنِیْ وَ اَنَا عَبْدُکَ، وَ اَنَا عَلٰی عَہْدِکَ وَوَعْدِکَ مَا اسْتَطَعْتُ، اَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، اَبُوْئُ لَکَ بِنِعْمَتِکَ عَلَیَّ وَ اَبُوْئُ بِذَنْبِی،فَاغْفِرْلِی، فَاِنَّہٗ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اَنْتَ یعنی الٰہی تو میرا رب ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو نے مجھے پیدا کیا، میں تیرا بندہ ہوں اور اپنی طاقت کے مطابق تیرے عہد و پیمان پر قائم ہوں، میں اپنے کیے کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں، تیری نعمت کا جو مجھ پر ہے اقرار کرتا ہوں اور اپنے گناہوں کا اقراری ہوں، مجھے بخش دے تیرے سوا گناہ کوئی نہیں بخش سکتا۔

حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ جو یقینِ قلبی کے ساتھ دن میں یہ کہہ لے پھر اسی دن شام سے پہلے مرجائے تو وہ جنتی ہوگا اور جو یقینِ دل کے ساتھ رات میں یہ کہہ لے پھر صبح سے پہلے مرجائے تو وہ جنتی ہوگا۔ (بخاری، کتاب الدعوات، باب افضل الاستغفار، ۴/۱۸۹، الحدیث: ۶۳۰۶)

استغفار کے دینی و دنیاوی فوائد:

اولاد کے حصول،بارش کی طلب،تنگدستی سے نجات اور پیداوار کی کثرت کے لئے استغفار کرنا بہت مُجَرَّبْ قرآنی عمل ہے۔اسی سلسلے میں یہاں ایک حکایت ملاحظہ ہو، چنانچہ حضرت ِامامِ حسن رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ حضرت امیر ِمعاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لے گئے تو آپ رضی اللہ عنہ سے حضرت امیر ِمعاویہ رضی اللہ عنہ کے ایک ملازم نے کہا کہ میں مالدار آدمی ہوں مگر میرے ہاں کوئی اولاد نہیں، مجھے کوئی ایسی چیز بتائیے جس سے اللہ پاک مجھے اولاد دے۔آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: استغفار پڑھا کرو۔اس نے استغفار کی یہاں تک کثرت کی کہ روزانہ سا ت سو مرتبہ استغفار پڑھنے لگا، اس کی برکت سے اس شخص کے ہاں دس بیٹے ہوئے ۔

جب یہ بات حضرت امیر ِمعاویہ رضی اللہ عنہ کو معلوم ہوئی تو انہوں نے اس شخص سے فرمایا کہ تو نے حضرتِ امام حسن رضی اللہ عنہ سے یہ کیوں نہ دریافت کیا کہ یہ عمل حضور نے کہاں سے فرمایا۔دوسری مرتبہ جب اس شخص کو حضرتِ امام حسن رضی اللہ عنہ سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا تو اس نے یہ دریافت کیا۔حضرتِ امام حسن رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تو نے حضرت ہود عَلَیہِ الصّلوٰۃُ والسّلام کا قول نہیں سنا جو اُنہوں نے فرمایا: وَ یَزِدْكُمْ قُوَّةً اِلٰى قُوَّتِكُمْ اور حضرت نوح عَلَیہِ الصّلوٰۃُ والسّلام کا یہ ارشاد نہیں سنا: یُمْدِدْكُمْ بِاَمْوَالٍ وَّ بَنِیْنَ۔(مدارک، ہود، تحت الآیۃ: ۵۲، ص۵۰۲)

اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں صحیح معنوں میں توبہ و استغفار کی توفیق نصیب فرمائے۔