حسنین
وکیل صدیقی (درجہ ثانیہ جامعۃُ المدينہ فيضان ابو عطّار ملير كراچی، پاکستان)
بہت سی ایسی چیزیں اپنے روز مرہ کی زندگی میں دیکھی ہوں گی
جو شروع میں تو صاف ستھری ہوتی ہیں لیکن آہستہ آہستہ ان پر دھبے/داغ پڑنا شروع
ہوجاتے ہیں ان کو صاف کرنے کے لیے کچھ چیزیں درکار ہوتی ہیں جن کے ذریعے وہ پھر سے
صاف ستھری ہو جاتی ہیں اسی کی مثل ہمارا دل بھی ہے۔انسان جب ایک گناہ
کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ نقطہ پڑجاتا ہے اور جتنے گناہ کرتا ہے وہ سیاہ
نقطہ بڑھتا رہتا ہے یہاں تک کہ اسکا پورا دل سیاہ ہو جاتا ہے اور اس کی وجہ سے
انسان کا دل اتنا سخت ہو جاتا ہے کہ اسکو گناہ گناہ لگتا ہی نہیں ہے، الامان و الحفیظ۔
لیکن جہاں اللہ تبارک وتعالیٰ نے گناہ کی تاریکی کو پیدا کیا
ہے وہی اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اس سے نجات کا ذریعہ بھی بتایا ہے، سبحان اللہ۔اللہ
تبارک وتعالیٰ نے ہمیں اس سیاہی کو دور کرنے کے لیے ایک ذریعہ اپنے حبیب صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ذریعے ہم تک پہنچایا، جسکو استغفار کہتے ہے۔آیئے میں
آپکو استغفار کے حوالے سے چند اہم باتیں بتاتا چلوں۔
استغفار ایک عبادتی عمل ہے جو اسلامی تعلیمات کا اہم حصہ
ہے۔یہ عمل اللہ تعالیٰ کی مغفرت حاصل کرنے اور برکتوں کو بلند کرنے کا ذریعہ
ہے۔اسلامی تعلیمات میں احادیث کی روشنی میں استغفار کے کئی اہم فضائل اور فوائد بیان
کئے گئے ہیں جو ہماری روحانیت کو بڑھاتے ہیں اور ہمیں دنیا اور آخرت میں فائدہ
پہنچاتے ہیں۔
1۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول
اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو شخص استغفار کی پابندی کرے تو
اللہ تعالیٰ اسے ہر غم سے نجات دیتا ہے، اس کے لیے ہر تنگی سے نکلنے کا راستہ بنا
دیتا ہے اور اسے ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے جہاں سے اس کو گمان نہیں ہوتا۔ (سنن ابن
ماجہ، حدیث: ۳۸۱۹)
اس حدیث پاک سے ہمیں یہ معلوم ہوا کہ استغفار غم اور مصیبت
سے نجات دلانے میں مددگار ہوتا ہے، اللہ پاک کی رحمت کا باعث بنتا ہے اور ہر مشکل
کو آسانی سے تبدیل کرتا ہے۔
2۔ حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بندہ جب کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے دل
میں ایک سیاہ نکتہ پڑ جاتا ہے، پھر جب وہ گناہ کو چھوڑ دیتا ہے اور استغفار اور
توبہ کرتا ہے تو اس کے دل کی صفائی ہو جاتی ہے (سیاہ دھبہ مٹ جاتا ہے) اور اگر وہ
گناہ دوبارہ کرتا ہے تو سیاہ نکتہ مزید پھیل جاتا ہے یہاں تک کہ پورے دل پر چھا
جاتا ہے۔ (سنن الترمذی، حدیث: ۳۳۹۷)
اس حدیث پاک سے ہمیں یہ معلوم ہوا کہ استغفار دل کی سختی
کو دور کرتا ہے، گناہوں کو مٹاتا ہے اور گناہوں سے دل میں نفرت پیدا کردیتا ہے۔
3۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں: مجھ سے
ابوبکر رضی الله عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو
فرماتے سنا ہے: جو شخص گناہ کرتا ہے، پھر جا کر وضو کرتا ہے پھر نماز پڑھتا ہے،
پھر اللہ سے استغفار کرتا ہے تو اللہ اسے معاف کر دیتا ہے۔پھر آپ نے یہ آیت پڑھی:
وَ الَّذِیْنَ اِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَةً اَوْ ظَلَمُوْۤا
اَنْفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللّٰهَ فَاسْتَغْفَرُوْا لِذُنُوْبِهِمْ۫-وَ مَنْ
یَّغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اللّٰهُ ﳑ وَ لَمْ یُصِرُّوْا عَلٰى مَا فَعَلُوْا
وَ هُمْ یَعْلَمُوْنَ(۱۳۵) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ کہ جب کوئی بے حیائی یا
اپنی جانوں پر ظلم کریں اللہ کو یاد کرکے اپنے گناہوں کی معافی چاہیں اور گناہ کون
بخشے سوا اللہ کے اور اپنے کیے پر جان بوجھ کر اَڑ نہ جائیں۔(پ4، الِ عمرٰن:135-سنن
الترمذی، حدیث: ٤٠٦)
اس حدیث پاک سے ہمیں یہ معلوم ہوا کہ استغفار اللہ تبارک
وتعالیٰ کی مغفرت کا باعث بنتا ہے۔
4۔حضرت ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول
اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو شخص اپنے بستر پر سونے کے لیے
جاتے ہوئے تین بار کہے: أستغفر الله العظيم الذي لا إله إلا هو الحي القيوم وأتوب
إليه ترجمہ: میں اس عظیم ترین اللہ سے استغفار کرتا ہوں کہ جس کے سوا
کوئی معبود برحق نہیں ہے، وہ ہمیشہ زندہ اور تا ابد قائم و دائم رہنے والا ہے، اور
میں اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں ، اللہ اس کے گناہ بخش دے گا اگرچہ وہ گناہ سمندر کی
جھاگ کی طرح (بےشمار) ہوں، اگرچہ وہ گناہ درخت کے پتوں کی تعداد میں ہوں، اگرچہ وہ
گناہ ریت کے ذروں کی تعداد میں ہوں، اگرچہ وہ دنیا کے دنوں کے برابر ہوں۔ (سنن
الترمذی، حديث: ٣٣٩٧)
اس حدیث مبارکہ سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے کہ استغفار گناہوں
کی بخشش کا ذریعہ بنتا ہے اگرچہ گناہ لا تعداد ہو۔
5۔ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ
رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو استغفار کو اختیار کر لے
وہ مصر (اصرار کرنے والے) لوگوں میں نہیں، خواہ ایک دن میں ستر بار گناہ کا اعادہ
کرے۔ (سنن ابو داؤد، حديث: ١٥١٤)
اس حدیثِ مبارکہ سے ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے استغفار کو بہت اہم مانا اور اس کی تعریف کی۔
استغفار ایک عظیم عبادت ہے جو ہمیں اللہ تعالیٰ کی مغفرت،
رحمت، مشکلات کا حل اور برکتیں فراہم کرتی ہے۔ہمیں چاہئے کہ ہم روزانہ اس عمل کو
اپنی زندگی کا حصہ بنائیں تاکہ ہم دنیا اور آخرت میں فائدہ حاصل کرسکیں۔
اللہ تبارک
وتعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں سمجھنے کی اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے، تمام عالم
اسلام کو صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور کل مسلمین مسلمات مؤمنین
مؤمنات کی مغفرت فرمائے۔آمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم