اللہ کریم نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا ہے۔اللہ کریم نے انسان کی فطرت میں اچھائی اور برائی کو پہچاننے کی طاقت اور خیر اور شر کو اختیار کرنے کی خواہش رکھی ہے دنیا میں رہتے ہوئے انسان سے کچھ گناہ ہو جاتے ہیں بندہ کو چاہیے کہ وہ اللہ کریم سے استغفار کرتا رہے وہ استغفار کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے ۔

1: فرمان مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : واللہ انی لاستغفر اللہ واتوب الیہ فی الیوم اکثر من سبعین مرة۔ ترجمہ: خدا کی قسم میں دن میں ستر زیادہ مرتبہ اللہ پاک سے استغفار کرتا ہوں اور اس کی بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں۔( مشکاة المصابیح 434/1 حدیث 2323 )

مفتی احمد یار خان نعیمی فرماتے ہیں توبہ و استغفار نماز روزے کی طرح عبادت ہے ورنہ حضور گناہ سے معصوم ہے گناہ آپکے قریب بھی نہی آتا

2: من احب ان تسرہ صحیفتہ فلیکثر فیہا من الاستفغار جو اس بات کو پسند کرتا ہے اس کا نامہ اعمال اسے خوش کرے اسے چاہیے کہ استغفار میں اضافہ کرے (مجمع الزوائد جلد 347/10، حدیث: 15579 )

3: اللہ پاک اپنے بندے کی توبہ پر اس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے جس کا اونٹ چٹیل میدان میں گم ہونے کے بعد اچانک مل جائے ۔ ( بخاری، 190/4 ،باب التوبہ، حدیث: 6307 )

4: عن عبداللہ بسر رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم طوبی لمن وجد فی صیحفتہ استغفار کثیرا حضرت عبد اللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا اس کے لیے بہت خوبیاں ہے جو اپنے نامہ اعمال میں بہت استغفار پائے۔ (مراة المناجیح شرح مشکوة المصابیح ،جلد 3 حدیث 2356 )

5:عن الأغر بن یسار المزنی رضی اللہ عنہ قال: قال رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم یأیہا الناس: توبوا الی اللہ واستغفروہ فأنی أتوب فی الیوم الیہ مئة مرة

حضرت سیدنا اغر بن یسار مزنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا اے لوگوں اللہ سے توبہ کرو اور اس سے بخشش چاہو بے شک میں روزانہ سو مرتبہ اللہ کے حضور توبہ کرتا ہوں۔( رواہ مسلم کتاب الذکر والدعا والتوبۃ والاستغفار، ص 1449 ،حدیث: 2703 )

توبہ و استغفار کے فوائد:

1: جو استغفار کو لازم کر لے اللہ پاک اس کی تمام مشکلوں میں آسانی ہر غم سے آزادی اسے وہاں سے روزی دے گا جہاں سے اس کا گمان بھی نہ ہو ۔(ابو داؤد، ١٢٢/٢ ،حدیث: ١٥١٨ )

2: جب بندہ اپنے گناہوں سے توبہ کرتا ہے اللہ کریم لکھنے والے فرشتوں کو گناہ بھلا دیتا ہے اسی طرح اس کے اعضا کو بھی بھلا دیتا ہے اور زمین سے اس کے نشانات بھی مٹا دیتا ہے یہاں تک کہ قیامت کے دن جب وہ اللہ پاک سے ملے گا اللہ پاک کی طرف سے اس کے گناہ پر کوئی گواہ نہ ہو گا ۔(الترغیب والترھیب، ٤٨/٤ )

3: استغفار سے دلوں کا زنگ دور ہوتا ہے ۔ ( مجمع البحرین، ٢٧٢/٢ ،حدیث:٤٧٣٩)

اللہ پاک ہمیں بھی توبہ و استغفار کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین