حافظ
عبدالمعیز عطّاری (درجۂ رابعہ جامعۃُ المدينہ فيضان ابو عطّار ملير كراچی،
پاکستان)
سب سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے دعا ہی کی ایک خاص قسم
استغفار ہے، یعنی اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں اور قصوروں کی معافی اور بخشش
مانگنا، اللہ تعالیٰ نے استغفار کو گناہوں کے زہر کا توڑ بنایا ہے، ہر بد سے بدتر
گناہ جو حقوق اللہ سے متعلق ہوں، وہ استغفار سے معاف ہوجاتے ہیں۔
یہ خیال بالکل غلط
ہے کہ استغفار صرف گنہگاروں ہی کا کام ہےاور انہی کو اس کی ضرورت ہے،لیکن حقیقت یہ
ہے کہ اللہ کے خاص بندے یہاں تک کہ انبیاء علیہم السلام جو گناہوں سے محفوظ و
معصوم ہوتے تھے، ان کا حال یہ ہوتا تھا کہ سب کچھ کرنے کے بعد بھی وہ محسوس کرتے
تھے کہ اللہ تعالیٰ کی بندگی کا صحیح حق ادا نہیں ہوسکا، اس لیے وہ برابر استغفار
کرتے تھے، ہر مسلمان جانتا ہے کہ سرکار دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم گناہوں
سے بالکل معصوم اور پاک تھے اس کے باوجود آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کثرت
سے استغفار کا اہتمام کرتے تھے جیسا کہ اس حدیث سے بھی معلوم ہوتا ہے۔کہ ابو ہریرہ
سے روایت ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کہ خدا کی
قسم میں دن میں 70 سے زائد مرتبہ استغفار کرتا ہوں۔ (بخاری شریف)
چنانچہ استغفار
کرنے کی فضائل اور فوائد کے متعلق بہت سی احادیث نبی کریم سے مروی ہے جن میں چند
درج ذیل ہیں:
(1) حضرت انس سے مروی ہے آپ فرماتے ہے: کہ نبی کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کہ جس طرح لوہے تانبے اور دہاتوں کو زنگ
لگ جاتا ہےٹھیک اسی طرح دل کو بھی زنگ لگ جاتا ہے اور اس زنگ کو اتارنے کے لئے جو
چیز بنائ گئ ہے وہ استغفار ہے
(2) حضرت عبدللہ بن عباس سے مروی ہے: کہ نبیِّ کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے استغفار کو اپنے اوپر لازم کرلیا
اللہ تعالیٰ اس کی ہر پریشانی دور فرمائے گا اور ہر تنگی سے اسے راحت عطا فرمائے
گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا جہاں سے اسے گمان بھی نہیں ہوگا ۔ (سنن
ابن ماجہ، ص: 257، حدیث نمبر: 3819)
(3) میرے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا: کہ جو آدمی یہ خواہش رکھتا ہو کہ قیامت کے دن وہ اپنا نامہ اعمال دیکھ کر
خوش ہو تو اسے چاہیئے کہ وہ کثرے سے استغفار پڑھے۔ (ابن ماجہ)
(4) سرورے دو عالم نور مجسم ارشاد فرماتے ہیں: کہ (بعض
اوقات) میرے دل پر بھی پردہ سا آجاتا ہے اور پھر میں دن میں 100 مرتبہ استغفار
کرتا ہوں ۔ (صحیح بخاری: 6307)
استغفار کے فوائد:
(1) استغفار اللہ تعالیٰ کے عذاب کو ٹال دیتا ہے
(2) استغفار جسمانی قوت میں اضافہ کا سبب ہے
(3) استغفار باران رحمت اور مال اولاد میں ترقی کا سبب ہے
(4) استغفار خوشگوار زندگی کا سبب ہے
(5) استغفار دنیا میں رحمتیں اور آخرت میں بخشش کا سبب ہے
(6) استغفار کرنے سےبندہ غافلین کی صف سے نکال لیا جاتا ہے
(7) استغفار 700 گناہوں کی معافی ک سبب ہے
(8) استغفار سے دعائیں قبول ہوتی ہے
(9) استغفار سے جنت میں داخلہ ہوگا
(10) استغفار سے رزق میں برکت ہوتی ہے
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ رب دو عالم ہمیں استغفار کرنے
والے لوگوں میں شامل فرمائےاور کثرت سے استغفار کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔