غلام
حسین عطاری (درجہ ثانیہ جامعۃ المدینہ فیضان اہل یبت لیاری کراچی، پاکستان)
پیارے اسلامی بھائیو! موجودہ دور میں علم دین سے دوری بہت
زیادہ ہوگئی ہے جس کے سبب لوگوں کو معلوم نہیں ہوتا کہ ہم جو یہ کام کر رہیں ہیں آیا
کہ اس میں کوئی غیر شرعی بات تو نہیں میرا یہ کرنا گناہ تو نہیں یہ بات یاد رہے کہ
انسان خطا کار ہے ہر دن انسان سے چھوٹے بڑے گناہ ہوتے رہتے ہیں بندہ بچنے کی بہت
کوشش کرتا ہے لیکن پھر بھی نفس و شیطان کے دھوکے میں آ کر گناہوں کا شکار ہوجاتا
ہے اسی لیے ہمیں ہر وقت اللہ پاک کی بارگاہ میں توبہ و استغفار کرتے رہنا چاہئے
اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اِستغفار کرنے اور اپنے گناہوں سے توبہ کرنے سے بے شمار
دینی اور دُنْیَوی فوائد حاصل ہوتے ہیں ان میں سے کچھ پیش خدمت ہیں:
ہر
تنگی سے چھٹکارا:رسول اﷲصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو
استغفار کو اپنے اوپر لازم کرلے تواﷲاس کے لیے ہرتنگی سے چھٹکارا اور ہر غم سے
نجات دے گا اور وہاں سے اسے روزی دے گا جہاں سے اس کا گمان بھی نہ ہو۔(ابوداؤد،ابن
ماجہ)
بہت خوبیاں:حضرت عبداللہ بن بسر فرماتے ہیں، رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے فرمایا: اس کے لئے بہت خوبیاں ہیں جو اپنے نامہ اعمال میں بہت استغفار پائے۔ (ابن
ماجہ)
اللہ پاک توبہ قبول فرماتا ہے:حضرتِ سَیِّدُنا ابنِ عبَّاس رضی اللہ عنہماسے مروی ہے کہ
رَسُوْلُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اگر ابنِ آدم کے
پاس سونے کی ایک وادی ہو توچاہے گا کہ اس کے پاس دو وادیاں ہوں اور اس کے منہ کو
مٹی کے سوا کوئی چیز نہیں بھر سکتی اور جو اللہ پاک سے توبہ کرے تو اللہ پاک اس کی
توبہ قُبول فرماتاہے۔(مسلم)
دن میں 100 مرتبہ استغفار:نَبِیّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اے
لوگو!اللہ سے توبہ کرو اور اس سے بخشش چاہو بے شک میں روزانہ 100 مرتبہ اللہ پاک کے
حضور توبہ کرتا ہوں۔ (مسلم)
پیارے اسلامی بھائیو! ساری احادیث سے استغفار کے دینی و دنیوی
فوائد معلوم ہوئے لیکن ان میں آخر الذکر حدیث سے استغفار کی اہمیت بھی پتا چلتی ہے
کہ اللہ کے نبی تو معصوم ہوتے ہیں یعنی ان کو گناہ کا خیال ہی نہیں آ سکتا اب جو
نبیوں کا بھی سردار ہو جب پیارے آقاصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم دن میں 100 بار
استغفار کر رہے ہیں تو ہم تو کسی گنتی میں ہی نہیں ہمیں تو ہر وقت استغفار کرنا چاہئے
اللہ پاک ہمیں کثرت سے توبہ و استغفار کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔