حافظ
عبد السبحان(درجہ اولیٰ جامعۃُ المدينہ فيضان ابو عطّار ملير كراچی، پاکستان)
انسان کی خصلت ہے کہ وہ نسیان سے محفوظ نہیں رہ سکتا،اس کے
تحت وہ دانستہ یا نادانستہ گناہ کر بیٹھتا ہے،بہترین انسان وہ ہے جسے گناہ کے بعد یہ
احساس ہو جائے کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے۔اگر اس نے استغفار نہ کیا تویہ غلطی اس کے
خالق و مالک کو اس سے ناراض کردے گی۔اس سےاپنے معبود ومالک کی ناراضگی کسی صورت بھی
برداشت نہیں ہوتی۔اسی لیے وہ فوری طور پر اللہ کریم کے دربار میں حاضر ہوکر
گڑگڑاتا ہے اور وہ آئندہ ایسے گناہ نہ کرنے کا پکا عزم کرتے ہوئے توبہ کرتا ہے کہ
اے مالک الملک اس مرتبہ معاف کردے آئندہ میں ایسا کبھی نہ کروں گا۔گناہ کے بعد ایسے
احساسات اور پھر استغفار کے لیے پشیمانی وندامت پر مبنی یہ عمل ایک خوش نصیب انسان
کےحصہ میں آتا ہے۔
مغفرت کے پانچ حروف کی نسبت سے استغفار کرنے
کے 5 فضائل):
(1)
دلوں کے زنگ کی صفائی: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے
روایت ہے کہ خاتم النبیین، محبوب ربّ العالمین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا
فرمان دلنشین ہے: بے شک لوہے کی طرح دلوں کو بھی زنگ لگ جاتا ہے اور اس کی جلاء(یعنی
صفائی)استغفار کرنا ہے۔(مجمع الزوائد، 10/346، حدیث: 17575)
(2)
پریشانیوں اور تنگیوں سے نجات:حضرت عبداللہ بن
عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ محبوب ربّ ذوالجلال صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کا فرمان عالیشان ہے: جس نے استغفار کو اپنے اوپر لازم کر لیا اللہ پاک اس
کی ہر پریشانی دور فرمائے گا اور ہر تنگی سے اسے راحت عطا فرمائے گا اور اسے ایسی
جگہ سے رزق عطا فرمائے گا جہاں سے اسے گمان بھی نہ ہوگا۔(ابن ماجہ،4/257،حدیث:
3819)
(3)
خوش کرنے والا اعمال نامہ: حضرت زبیر بن
عوّام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا
فرمان مسرت نشان ہے: جو اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کا نامہ اعمال اسے خوش کرے
تو اسے چاہیے کہ اس میں استغفار کا اضافہ کرے۔(مجمع الزوائد، 10/347،حدیث: 17579)
(4)خوشخبری:حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے شہنشاہ مدینہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے ہوئے سنا کہ خوشخبری ہے اس کے لئے جو اپنے نامہ
اعمال استغفار کو کثرت سے پائے۔(ابن ماجہ،4/257،حدیث: 3818)
(5)ایمان پر خاتمے کی دعا: ترجمہ: اے اللہ پاک! ہم تیری پناہ مانگتے ہیں اس سے کہ جان کر ہم تیرے ساتھ
کسی چیز کو شریک کریں اور ہم اس سے استغفار کرتے ہیں جس کو نہیں جانتے۔(مسند امام
احمد، 7/146،حدیث: 19625-ملفوظات اعلیٰ حضرت، ص 311) اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا
ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ ہمیں گناہوں سے بچنے اور استغفار کرنے کی توفیق عطا
فرمائے آمین۔