استغفار کے فضائل و فوائد از بنت شفیق عطاری، فیضان
فاطمۃ الزہرا صدر راولپنڈی
ہمارا دین اسلام ایک بہت ہی پیارا اور کامل دین ہے
جس میں ہر ایک چیز کی مکمل وضاحت ہے جب لوگوں کو کسی کام پر ابھارنا ہو تو اس کام
کے فضائل و فوائد بیان کئے جاتے ہیں تاکہ اس کو ادا کر کے اللہ پاک کی رضا حاصل کی
جائے اور ثواب کا حقدار بناجائے اور اسی طرح جب کسی کام سے روکنا مقصود ہو تو اس
کے متعلق ترہیب ونقصانات کو بیان کیا جاتا ہے تاکہ لوگ اس کام سے خود بھی بچیں اور
دوسروں کو بھی بچائیں چنانچہ اس موضوع میں استغفار کے فضائل و فوائد بیان کئے جارہے
ہیں:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میرے دل پر بھی بعض اوقات
پردہ سا آجاتا ہے اور میں دن میں سو مرتبہ استغفار کرتا ہوں۔ (مراۃ المناجیح، 3/548)
نبی کریم ﷺ کا کثرت سے استغفار فرمانا امت کی تعلیم
کے لیے تھا ورنہ آپ تو معصوم تھے اور اللہ نے آپ کے سبب متقدم و متأخرین کی لغزشوں
کو معاف فرما دیا تھا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ
ﷺ نے فرمایا: مجھے اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے اگر تم گناہ نہ
کرو تو اللہ تمہیں ختم کر کے ایسے لوگوں کو لے آئے گا جو گناہ کریں پھر اللہ سے
استغفار کریں پس اللہ ان کو معاف فرمائے گا۔
ہر مسلمان کی شان یہ ہے کہ استغفار کرے اور اللہ کی
بارگاہ میں پناہ طلب کرے اور اس میں جس قدر ہو سکے جلدی کرے کیونکہ بندے اور رب کے
درمیان یہی تعلق ہے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول
اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے استغفار کی پابندی کی اللہ اس کے لیے ہر تنگی سے نکلنے کا
راستہ آسان فرما دیتا ہے اور ہر غم سے کشادگی عنایت فرماتا ہے اور اس کو ایسی جگہ
سے رزق دیتا ہے جس کا اس کو گمان بھی نہیں ہوتا۔(ابن ماجہ، 4/257، حدیث: 3819)
استغفار اور اس پر ہمیشگی کا نتیجہ استغفار کرنے
والے کے حق میں نکلتا اور دنیا و آخرت میں اس کا فائدہ حاصل ہوتا ہے۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے رسول
اللہ ﷺ اپنی وفات ظاہری سے پہلے یہ کلمات بہت پڑھتے تھے: سبحان اللہ و
بحمدہ استغفر اللہ و اتوب الیہ
آخری عمر میں زیادہ سے زیادہ بھلائی جمع کرنی چاہیے۔
استغفار کے بعد توبہ کا ذکر در حقیقت اس کے مضمون کی تاکید کے لیے اور یہ بات ظاہر
کرنے کے لیے ہے کہ استغفار کا اثر حاصل کرنے کے لیے توبہ کا خالص طور پر اعتماد ہے۔
حضرت زبیر بن عوّام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اللہ ﷺ کا فرمان مسرت نشان ہے: جو اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کا نامہ
اعمال اسے خوش کرے تو اسے چاہیے کہ اس میں استغفار کا اضافہ کرے۔ (مجمع الزوائد، 10/437،
حدیث:18089)