استغفار کے فضائل و فوائد از بنت صابر حسین، فیضان
ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
اسلام بطور دین ایک مکمل ضابطہ حیات جو مسلمانوں کو
بامقصد زندگی گزارنے کا مکمل طریقہ بتاتا۔اللہ تعالی نے انسان کو اشرف المخلوقات
بنایا یعنی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت دی،صحیح اور غلط کی آگاہی دی،اب یہ انسانی عقل
پر منحصر ہے کہ وہ نیکی کرتا ہے یا گناہ۔ لیکن انسان خطا کا پتلا ہے اور اللہ
ہمیشہ اپنے بندوں کے ساتھ رحم کا معاملہ کرتا ہے اس لئے اس نے مسلمانوں کے لیے
ہدایت کا راستہ بھی کھلا رکھا ہے تاکہ اگر کوئی مسلمان گناہ کا مرتکب ہوجائے تو
توبہ و استغفار سے فلاح کا راستہ پاسکے۔
اللہ تبارک وقرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: وَ اسْتَغْفِرُوا اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠(۲۰) (پ
29، المزمل: 20) ترجمہ: اور اللہ سے بخشش مانگو بےشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔
احادیث مبارکہ کی روشنی میں استغفار کے بے شمار
فضائل ہیں چند ملاحظہ فرمائیے:
1۔ حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں
کہ نبی کریم ﷺ کا فرمان جنت نشان ہے: جس شخص کے نامہ اعمال میں بہت زیادہ استغفار
ہو تو اس کے لئے طوبیٰ (خوشخبری) ہے۔ (ابن ماجہ، 4/257، حدیث: 3818)
2۔ حضرت انس سےروایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد
فرمایا: بےشک لوہے کی طرح دلوں کو بھی زنگ لگ جاتا ہے اور اس کی جلاء ( صفائی )
استغفار کرنا ہے۔ (مجمع الزوائد،10/346، حدیث: 17575)
3۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت
ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے استغفار کو اپنے اوپر لازم کر لیا اللہ
پاک اس کی ہر پریشانی کو دور فرمائے گا اور ہر تنگی سے اسے راحت عطا فرمائے گا اور
اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا جہاں سے اسے گمان بھی نہ ہوگا۔ (ابن ماجہ، 4/257،حديث:
3819)
4۔ حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے روایت کہ
پیارے آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو اس بات کو پسند کرتا ہے اس کا نامہ اعمال اسے خوش
کرے تو اسے چاہیے کہ اس میں استغفار کا اضافہ کرے۔ (مجمع الزوائد،10/347، حدیث:17579)
استغفار کے فوائد:
ہمارا دین ہمیں گناہوں سے بچنے کا درس دیتا ہے۔لہذا
اگر خلوص نیت کے ساتھ توبہ و استغفار کی جائے تو بارگاہ الہی میں یہ قبولیت کا
درجہ پاتی ہے اور گناہوں کا خاتمہ ہوتا ہے۔ اللہ پاک توبہ و استغفار کرنے والے پر
رحمت کے دروازے کھول دیتا ہے۔
ہمارے پیارے آقا ﷺ کا عمل مبارک خود بھی کثرت
استغفار تھا، چنانچہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ
اپنی وفات سے پہلے یہ کلمات کثرت سے پڑھتے، سُبْحَانَ
اللہِ وَبِحَمْدِہ، اَسْتَغْفِرُ اللہِ وَاَتُوْبُ اِلَیْہ یعنی
اللہ پاک ہے اور اپنی حمدوثنا کے ساتھ، میں اللہ سے بخشش طلب کرتا ہوں اور اس کی
طرف رجوع کرتا ہوں۔