اللہ پاک سے اپنے گناہوں کی بخشش طلب کرنا اللہ پاک کی توفیق سے ہےاور اللہ پاک کا اپنے بندے کو معاف کر کے اس سے راضی ہو جانا کسی نعمت سے کم نہیں ہے بلکہ یہی اصل نعمت ہے، اسی لیے حدیث میں بھی اور قرآن کریم میں بھی اس کے بہت سے فضائل بیان کیے گئے ہیں ان میں سے چند یہ ہیں:

1۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ بیشک لوہے کی طرح دلوں کو بھی زنگ لگ جاتا ہے اور اس کی جلا (یعنی صفائی) استغفار کرنا ہے۔(مجمع الزوائد، 10/346، حدیث: 17575)

2۔ حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: شیطان نے خدا سے کہا: اے میرے رب مجھے تیری عزت کی قسم! جب تک انسانوں کی روحیں ان کے جسم میں ہیں میں ان کو بھٹکاتا اور گمراہ کرتا رہوں گا تو رب العالمین نے فرمایا کہ مجھے میری عزت و جلال کی قسم ہے جب تک انسان استغفار کرتا رہے گا میں اسے ہمیشہ بخشتا رہوں گا۔(مسند امام احمد، 4 / 59، حدیث:11244)

3۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ بندہ جب کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر سیاہ نقطہ لگا دیا جاتا ہے اور اگر وہ مزید گناہ کرتا ہے تو اس سیاہی میں مزید اضافہ کر دیا جاتا ہے یہاں تک کہ سیاہی اس کے دل پہ چھا جاتی ہے۔ (ترمذی، 5 / 220، حدیث: 3345)

4۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ پاک جنت میں بندے کو ایک درجہ عطا فرمائے گا بندہ عرض کرے گا کہ اے میرے رب مجھے یہ درجہ کیسے ملا؟ رب کریم فرمائے گا اس استغفار کے بدلے جو تیرے بیٹے نے تیرے لیے کی۔(مسند امام احمد، 3/584، حدیث:10715)

5۔ حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں نے شہنشاہ مدینہ کو فرماتے ہوئے سنا خوش خبری ہے اس شخص کے لیےجو اپنے نامہ اعمال میں استغفار کو کثرت سے پائے۔ (ابن ماجہ، 4/257، حدیث: 3818)حدیث مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے کہ استغفار بندے کے حق میں نجات اور گناہوں جیسی بیماری کا علاج ہے۔

فوائد: اللہ پاک کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے۔ استغفار گناہوں کو مٹانے کا سبب ہے۔ استغفار نیکیوں میں اضافے کا سبب ہے۔ اللہ پاک استغفار کرنے والوں کو تنگی سے راحت عطا کرتا ہے۔ استغفار کرنے کی وجہ سے تنگی دور ہوتی ہے۔

اللہ پاک ہمیں زیادہ سے زیادہ استغفار کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔