حدیث مبارکہ میں استغفار کے فضائل و فوائد بے شمار
بیان کیے گئے ہیں یہاں ان میں سے کچھ احادیث ملاحظہ ہوں۔
1۔ خدا کی قسم! میں دن میں 70 سے زیادہ مرتبہ اللہ
سے استغفار کرتا ہوں اور اس کی بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں۔ (مشکاۃ المصابیح، 1/434،
حدیث: 2323)
2۔ اللہ جب جنت میں نیک بندے کے درجے کو بلند
فرمائے گا تو بندہ عرض کرے گا اللہ یہ مرتبہ مجھے کیسے ملا؟ اللہ فرمائے گا: تیرے
لیے تمہارے بچوں کے استغفار کے سبب۔ (مسند امام احمد، 3/584، حدیث: 10715)
3۔ بندہ عذاب الہی سے محفوظ رہتا ہے جب تک وہ
استغفار کرتا رہتا ہے۔
4۔ ایک اور مقام پر نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے:
مومن بندہ جب گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ نقطہ پڑ جاتا ہے اگر وہ گناہ
چھوڑ کر توبہ و استغفار کر لیتا ہے اس کا دل صاف ہو جاتا ہے اور اگر گناہ پر گناہ
کیے جاتا ہے تو وہ سیاہی بڑھتی جاتی ہے یہاں تک کہ اس کے پورے دل پر چھا جاتی ہے
یہی وہ رین ہے جس کا ذکر قران مجید میں ہے کہ دلوں پر ان کے اعمال کی وجہ سے زنگ
چڑھ گیا ہے۔ (ترمذی، 5 / 220، حدیث: 3345)
5۔ ایک حدیث پاک میں ہے: جو استغفار کو لازم پکڑ لے
اللہ پاک اس کے تمام مشکلوں میں آسانی فرماتا، ہر غم سے آزادی دیتا اور وہاں سے
روزی عطا فرماتا ہے جہاں سے اس کا گمان بھی نہ ہو۔ (ابو داود، 2/122، حدیث: 1518)