انسان کی خصلت ہے کہ وہ نسیان سے محفوظ نہیں رہ
سکتا اس کے تحت وہ دانستہ ونادانستہ گناہ کر بیٹھتا ہے بہترین انسان وہ ہے جس کو
گناہ کے بعد شرمندگی ہو وہ بارگاہ الہی میں استغفار کرے استغفار کے بے حد فضائل و
فوائد ہیں جن کے بیان سے پہلے استغفار کے معنی سمجھتے ہیں، چنانچہ استغفار غفر سے
بنا ہے اس کا مطلب چھپانا یا چھلکا و پوست وغیرہ۔ چونکہ استغفار کی برکت سے گناہ
ڈھک جاتے ہیں اس لیے اسے استغفار کہتے ہیں۔
مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے
ہیں: استغفار کے معنی ہیں گزشتہ گناہوں کی معافی مانگنا۔ (فیضان ریاض الصالحین، 1/166)
استغفار کا عمل اللہ ورسول ﷺ کو بے حد پسند ہے،
احادیث مبارکہ میں استغفار کے بے شمار فضائل منقول ہیں، ان میں چند احادیث ملاحظہ
فرمائیں، چنانچہ
غم و تکلیف سے نجات: فرمانِ
آخری نبی ﷺ: جس نے استغفار کو اپنے لیے ضروری قرار دیا تو اللہ اسے ہر غم وتکلیف
سے نجات دے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا جہاں سے اسے وہم و گمان بھی
نہ ہوگا۔ (ابن ماجہ، 4/257، حدیث: 3819)
خوشخبری: خوشخبری ہے اس
کے لیے جو اپنے نامہ اعمال میں استغفار کو کثرت سے پائے۔ (ابن ماجہ، 4/257، حدیث:
3818)
دلوں کے زنگ کی صفائی: بے
شک لوہے کی طرح دلوں کو بھی زنگ لگ جاتا ہے اور اس کی جلاء (صفائی) استغفار کرنا
ہے۔(مجمع الزوائد، 10/346، حدیث: 17575)
بشارتِ جنت: اَللّٰهُمَّ
اَنْتَ رَبِّی لَا اِلٰهَ اِلَّا اَنْتَ خَلَقْتَنِی وَاَنَاعَبدُكَ وَاَنَا عَلٰی
عَهدِكَ وَ وَعدِكَ مَا استَطَعتُ اَعُوذُبِكَ مِن شَرِّ مَا صَنَعتُ اَبُوءُلَكَ
بِنِعمَتِكَ عَلَیَّ وَاَبُوءُبِذَنبِی فَاغفِرلِی فَاِنَّهٗ لَايَغفِرُالذُّنُوبَ
اِلَّااَنتَ۔
ترجمہ:اے اللہ تو میرا رب ہے تیرے سوا کوئی معبود
نہیں تو نے مجھے پیدا کیا میں تیرا بندہ ہوں اور بقدر طاقت تیرے عہد و پیمان پر
قائم ہوں میں اپنے کیے کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں، تیری نعمت کا جو مجھ پر ہے
اقرار کرتا ہوں اور اپنے گناہوں کا اعتراف کرتا ہوں مجھے بخش دے کہ تیرے سوا کوئی
گناہ نہیں بخش سکتا۔
جس نے اسے دن کے وقت ایمان و یقین کے ساتھ پڑھا پھر
اسی دن شام ہونے سے پہلے اس کا انتقال ہو گیا تو وہ جنتی ہے۔ (بخاری،4/ 190، حدیث:6306)
کر مغفرت میری تیری رحمت کے سامنے
میرے گناہ ہیں یا خدا کس شمار میں