مدینہ
منورہ وہ عظیم شہر ہے جسے نبی مکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے
صدقے میں وہ عظمتیں عطا ہوئی، جو کسی اور شہر کو نہ ہوئی اور اس کو اللہ پاک نے بے
شمار وہ فضائل عطا فرمائے جو کسی اور شہر کو نہ فرمائے، چند فضائل ِ مدینہ منورہ
ملاحظہ کیجئے!
پہلی فضیلت:نبی کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمان ہے:تم میں سے جو مدینے میں مرنے کی طاقت
رکھے وہ مدینے ہی میں مرے کیونکہ میں اُس کی شَفاعت کروں گا اور اُس کے حق میں گواہی دوں گا۔( شعب الایمان،باب فی المناسک،فضل الحج والعمرۃ،3
/497،حدیث:1482)دوسری فضیلت :سرکارِ
مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا
ارشادِ خوشگوار ہے: مدینے میں داخل ہونے کے تمام راستوں پر فِرِشتے ہیں ،اس میں طاعون اور دجّال داخل نہ ہوں گے۔(صحیح
بخاری، کتاب فضائل المدینۃ،باب لا یدخل الدجال المدینۃ ،1 /619،حدیث:1880)تیسری فضیلت: نبی مکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا
فرمانِ ہے:اُس ذات کی قسم جس کے دستِ قدرت میں میری جان ہے! مدینے میں نہ کوئی
گھاٹی ہے نہ کوئی راستہ مگر اُ س پر دوفِرشتے ہیں جو اِس کی حفاظت کررہے ہیں ۔(صحیح
مسلم ،کتاب الحج ،باب الترغیب فی سکنی … الخ ،ص 548 ، حدیث:1374ملتقطاً)
چوتھی فضیلت: سرکارِ
نامدار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مدینہ
منورہ کے لئے اس طرح دُعا فرماتے: الٰہی! ہمارے لئے ہمارے مدینے میں بَرَکت عطاکر
، یا اللہ ! بے شک ابراہیم تیرے بندے ،خلیل ور نبی ہیں اور بے شک میں تیرا بندہ
اور تیرا نبی ہوں ۔ انھوں نے مکّے کے لئے تجھ سے دُعا کی اور میں مدینے کے لئے تجھ
سے دُعا کرتا ہوں ، اُسی کی مثْل جس کی دعا مکّے کے لئے انھوں نے کی اور اتنی ہی
اور (یعنی مدینے کی برکتیں مکے سے دُگنی ہوں )۔ (صحیح مسلم ، کتاب الحج، باب فضل
المدینۃ ...الخ، ص713،حدیث: 1373)پانچویں فضیلت:نبی کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمانِ دلپذیرہے:مجھے ایک ایسی بستی کی طرف ہجرتچ کا حکم ہوا جو سب پر غالِب آئے گی، لوگ اسے”یثرب“کہتے ہیں،وہ
مدینہ ہے،یہ بستی لوگوں کو اس طرح پاک و
صاف کرے گی جیسے بھٹّی لوہے کے مَیل کو۔(صحیح بخاری، کتاب فضائل المدینۃ، باب فضل
المدینۃ ...الخ، 1/617،حدیث:1871)علّامہ عبدالرؤف مَناوی فرماتے ہیں: مدینۂ طیِّبہ
کایَثرِب نام رکھنا حرام ہے کہ یَثرِب کہنے سے توبہ کا حکم فرمایا اور توبہ گناہ
ہی سے ہوتی ہے۔( التیسیر شرح الجامع
الصَّغیر ،2/ 424)
چھٹی فضیلت:نبی کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے:اہلِ
مدینہ پر ایک زمانہ ایسا ضَرور آئے گا کہ لوگ خوشحالی کی تلاش میں یہاں سے
چَراگاہوں کی طرف نکل جائیں گے، پھر جب وہ خوشحالی پالیں گے تو لوٹ کر آئیں گے اور
اہلِ مدینہ کو اس کُشادَگی کی طرف جانے پر آمادہ کریں گے حالانکہ اگر وہ جان لیں
تومدینہ ان کے لئے بہتر ہے۔(مسنداحمدبن حنبل ،5/ 106، حدیث: 14686)ساتھویں
فضیلت:رسولِ
انور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا :جو شخص اہلِ مدینہ کے ساتھ فریب کرے گا وہ ایسے گھل جائے گا جیسے
نمک پانی میں گھلتا ہے۔(صحیح بخاری، کتاب فضائل المدینۃ، باب اثم من کاد اہل
المدینۃ، 1 / 618 ،حدیث: 1877)آٹھویں
فضیلت:رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اےاللہ ! مدینہ
کو ہمارا محبوب بنادے جیسے ہم کو مکہ محبوب ہے بلکہ اس سے زیادہ اور اُس کی آب و
ہوا کو ہمارے لئے درست فرما دے اور اُس کے صاع و مُد میں برکت عطا فرما اور یہاں
کے بخار کو منتقل کرکےجحفہ میں بھیج دے۔(صحیح مسلم ، کتاب الحج، باب الترغیب فی
سکنی المدینۃ ...الخ،ص715،حدیث:1376)
نویں فضیلت:حضورِ اقدس صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :یا
اللہ! جو اہلِ مدینہ پر ظلم کرے اور انہیں ڈرائے تو اُسے خوف میں مبتلا کر اور اس
پر اللہ تعالیٰ ، فرشتوں اور تمام آدمیوں کی لعنت ہے اور اس کا نہ فرض قبول کیا
جائے گا نہ نفل ۔(معجم الاوسط،2 /379، الحدیث: 3589) دسویں
فضیلت:رسول
اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جو اہلِ مدینہ کو ایذا دے گا اللہ پاک اُسے ایذا دے گا اور اس پر اللہ پاک
اور فرشتوں اور تما م آدمیوں کی لعنت اور اللہ پاک اس کا نہ فرض قبول فرمائے گا
نہ نفل ۔ (مجمع الزوائد، کتاب الحج، باب فیمن اخاف اہل المدینۃ وارادہم بسو ء، 3 / 659، حدیث: 5826)