امیر المؤمنین حضرت  عمر فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ نے فرمایا:دعا آسمان و زمین کے درمیان معلق رہتی ہے، اس میں سے کچھ بھی اوپر نہیں چڑھتا،(یعنی دعا قبول نہیں ہوتی) جب تک تو اپنے نبی پر درود نہ بھیجے۔

(جامع ترمذی، جلد 2، صفحہ 28، حدیث 486، فیضان سنت، فیضان تراویح، صفحہ 261)

الحمدللہ ذکرِ مدینہ عاشقانِ رسول کے لئے باعثِ راحتِ قلب و سینہ ہے، عشاقِ مدینہ اس کی فرقت میں تڑپتےاور زیارت کے بے حد مشتاق رہتے ہیں، دنیا کی جتنی زبانوں میں جس قدر قصیدے مدینۃ المنورہ کے ہجرو فراق اور اس کے دیدار کی تمنا میں پڑھے گئے یا پڑھے جاتے ہیں،اتنے کسی اور شہر یا خطّے کے لئے نہیں پڑھے گئے۔

1۔مدینہ پاک میں مرنے کی فضیلت:

رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا فرمان ہے:تم میں سے جو مدینے میں مرنے کی استطاعت رکھے، وہ مدینے میں مرے، کیوں کہ جو مدینے میں مرے گا میں اس کی شفاعت کروں گا اور اس کے حق میں گواہی دوں گا۔

زمیں تھوڑی سی دیدے بہرِ مدفن اپنے کوچے میں لگادے میرے پیارے میری مٹی بھی ٹھکانے سے

2۔دجال مدینہ میں داخل نہیں ہو سکتا ہے:

رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:مدینے میں داخل ہونے کے راستوں پر فرشتے مقرر ہیں، اس میں طاعون اور دجّال داخل نہ ہوں گے۔

3۔مدینہ منورہ ہر آفت سے محفوظ:

رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:اس ذات کی قسم!جس کے دستِ قدرت میں میری جان ہے، مدینہ منورہ میں نہ کوئی گھاٹی ہے اور نہ کوئی راستہ، مگر اس پر دو فرشتے ہیں، جو اس کی حفاظت کر رہے ہیں۔

امام نووی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:اس روایت میں مدینہ منورہ کی فضیلت کا بیان ہے اور آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکے زمانے میں اس کی حفاظت کی جاتی تھی،کثرت سے فرشتے حفاظت کرتے تھے اور انہوں نے تمام گھاٹیوں کو سرکار مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی عزت افزائی کے لئے گھیرا ہوا ہے۔

ملائک لگاتے ہیں آنکھوں سے اپنی شب و روز خا کِ مزارِ مدینہ

4۔مدینہ لوگوں کو پاک و صاف کرے گا:

رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:مجھے ایک ایسی بستی کی طرف ہجرت کا حکم ہوا، جو تمام بستیوں کو کھا جائے گی(سب پر غالب آئے گی) لوگ اسے یثرب کہتے ہیں اور وہ مدینہ ہے، یہ بستی لوگوں کو اس طرح پاک و صاف کرے گی، جیسے بھٹی لوہے کے میل کو۔

مدینہ کو یثرب کہنا گناہ ہے:

اس روایت میں مدینہ کو یثرب کہنے کی ممانعت ہے۔ فتاویٰ رضویہ، جلد 21، صفحہ 116 پر ہے:مدینہ طیبہ کو یثرب کہنا ناجائز و ممنوع و گناہ ہے اور کہنے والا گنہ گار ہے۔

رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمفرماتے ہیں:جو مدینہ کو یثرب کہے تو اس پر توبہ واجب ہے، مدینہ طابہ ہے، مدینہ طابہ ہے۔

علامہ مناوی رحمۃُ اللہِ علیہ شرحِ جامعِ صغیر میں فرماتے ہیں:اس حدیث سے معلوم ہوا! مدینہ طیبہ کا یثرب نام رکھنا حرام ہے، ایسا کہنے سے توبہ کا حکم فرمایا اور توبہ گناہ ہی سے ہوتی ہے۔

یثرب کہنا کیوں منع ہے؟

رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے وہاں(مدینہ) لوگوں کے رہنے سہنے اور جمع ہونے اور اس شہر سے محبت کی وجہ سے اس کا نام مدینہ رکھا اور آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے اسے یثرب کہنے سے منع فرمایا، اس لئے کہ یہ زمانہ جاہلیت کا نام ہے یا اس لئے کہ یہ ثَرْبٌ سے بنا ہے، جس کے معنی ہلاکت و فساد ہے اور تثریب بمعنی سرزنش اور ملامت ہے۔یا اس وجہ سے کہ یثرب کسی بت یا کسی جابر و سرکش بندے کا نام ہے۔

5۔ میرا کوئی امتی مدینے کی تکلیف اور سختی پر صبر نہ کرے گا، مگر میں قیامت کے دن اس کاشفیع(شفاعت کرنے والا) ہوں گا ۔

6۔جو وضو کر کے آئے اور مسجدِ نبوی شریف میں نماز ادا کرے، اسے حج کا ثواب ملتا ہے۔

7۔مسجدِ نبوی شریف میں ایک نماز پڑھنا پچاس ہزار نمازوں کے برابر ہے۔

8۔یہاں کا قبرستان جنت البقیع دنیا کے تمام قبرستانوں سے افضل ہے۔

9۔یہاں کی زمین کا وہ حصّہ جس پر رسولِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا جسم ِ منور ہے، وہ ہر مقام حتی کہ خانہ کعبہ، بیت المعمور، عرش و کرسی اور جنت سے بھی افضل ہے۔

10۔جب کوئی مسلمان ظہر کی نیت سے مدینہ منورہ آتا ہے تو فرشتے رحمت کے تحفوں سےاس کا استقبال کرتے ہیں۔(عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں)

یہ فضائلِ مدینہ بیان کئے گئے، دیکھا آپ نے! مدینہ پاک کی کیسی برکتیں ہیں، جو یہاں مرے اسے ہمارے پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی شفاعت نصیب ہو گی۔

عاشقانِ رسول کو چاہئے کہ اپنے دلوں میں غمِ مدینہ اور عشقِ مدینہ پیدا کریں، تاکہ مدینہ سے زیادہ لگاؤ پیدا ہو، اس کے لئے چاہئے کہ زیادہ سے زیادہ عشقِ رسول پر مبنی نعتیں سنی جائیں اور رسالوں اور کتابوں کا مطالعہ کیا جائے، عشقِ مصطفٰےبڑھانے کا ایک بہترین ذریعہ بزرگانِ دین کے حالاتِ زندگی کا مطالعہ کرنا ہے۔

حضرت امام مالک رحمۃ اللہ علیہ زبردست عاشقِ رسول تھے، مدینے کی گلیوں میں ننگے پیر چلا کرتے تھے، آپ رحمۃ اللہ علیہ کو یہ شرف حاصل ہوا کہ آپ فرماتے ہیں:کوئی رات ایسی نہیں گزری، جس میں مجھے تاجدارِ رسالت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی زیارت نہ ہوئی ہو۔

اللہ پاک ان کے صدقے ہمیں بھی عشقِ مصطفٰے کا ذوق بڑھانے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں مدینے میں مدفن عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم