مومن کی معراج نماز ہے اور عاشق کی معراج مدینہ،مدینہ سے والہانہ محبت کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے آقا و مولی حضور جانِ جاناں صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلممدینہ منورہ میں جلوہ فرما ہیں، نہایت برکت،عظمت و روحانیت والا شہر کہ مدینہ منورہ میں ایک نیکی کا ثواب بچاس ہزار کے برابر ہے، عشاقِ مدینہ گل ہائے مدینہ سے تو عشق کرتے ہی ہیں، خارِ مدینہ سے بھی بے انتہا پیار کرتے ہیں۔

ان کی حرم کے خار کشیدہ ہیں کس لئے آنکھوں میں آئیں سرپہ رہیں دل میں گھر کریں

یثرب سے مدینہ:

یثرب زمانہ جاہلیت کا نام ہے، اس کے معنی ہلاکت و فساد کے ہیں، اس لئے اسے یثرب کہنے سے منع فرمایا گیا ہے، حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے اس سے محبت کی وجہ سے اس کا نام مدینہ رکھا اور یثرب کہنے سے منع فرمایا ۔

1۔جو مدینہ کو یثرب کہے اس پر توبہ واجب ہے،مدینہ طابہ ہے،مدینہ طابہ ہے۔( عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں،ص 252)

2۔فرشتوں کی حفاظت:

حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی ظاہری حیاتِ مبارکہ میں مدینہ منورہ کی حفاظت پر فرشتے مامور تھے اور آپ کی عزت افزائی کیلئے مدینہ منورہ کو گھیرے میں لے رکھا تھا، چنانچہ ارشاد فرمایا:اس ذات کی قسم! جس کے دستِ قدرت میں میری جان ہے!مدینہ میں نہ کوئی گھاٹی ہے، نہ کوئی راستہ، مگر اس پر دو فرشتے ہیں، جو اس کی حفاظت کر رہے ہیں۔(عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں، ص 250)

3،4۔طاعون و دجال سے محفوظ:

حضور اقدس صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:مدینے میں داخل ہونے کے تمام راستوں پر فرشتے ہیں، اس میں طاعون اور دجال داخل نہ ہوں گے۔(عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں، ص 250)

دجال کا فتنہ سب سے بڑا فتنہ ہے،مگر مدینہ کے خوش بخت اس فتنے سے محفوظ رہیں گے، طاعون جیسی بیماری بھی مدینہ میں داخل نہیں ہو سکتی۔

5۔مدینہ میں مرنے کی فضیلت:

پیارے آقا علیہ السلام نے فرمایا:تم میں سے جو مدینے میں مرنے کی استطاعت رکھے،مدینے ہی میں مرے، کیونکہ جو مدینے میں مرے گا، میں اس کی شفاعت کروں گا اور اس کے حق میں گواہی دوں گا۔( عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں، ص249)

ہر عاشق کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ وہ مدینے میں مرے،مگر خوش بختوں کے حصّے میں ہی یہ شرف آتا ہے۔

6۔محبوب کی شفاعت:

حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا فرمان ہے:میرا کوئی امتی مدینے کی تکلیف اور سختی پر صبر نہ کرے گا، مگر میں قیامت کے دن اس کا شفیع (یعنی شفاعت کرنے والا) ہوں گا۔(عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں، ص 254)

شفاعت کرے حشر میں جو رضا کی سوا تیرے کس کو یہ قدرت ملی ہے

7۔پاکی کا سامان:

مدینہ خود بھی پاک ہے اور لوگوں کو بھی پاک وصاف کرنے والا ہے، چنانچہ حضور اکرم علیہ افضل الصلوٰۃ والتسلیم نے فرمایا:مجھے ایک ایسی بستی کی طرف(ہجرت) کاحکم ہوا، جو تمام بستیوں کو کھا جائے گی(سب پر غالب آئے گی) لوگ اسے یثرب کہتے اور وہ مدینہ ہے،(یہ بستی) لوگوں کو اس طرح پاک وصاف کرے گی جیسے بھٹی لوہے کے میل کو۔

8۔ خاک مدینہ:

خاکِ مدینہ میں بھی شفا ہے۔حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلماپنے چہرۂ انور سے یہاں کا گرد و غبار صاف نہ فرماتے اور صحابہ کرام علیہم الرضوان کو بھی اس سے منع فرماتے۔فرماتے:خاکِ مدینہ میں شفا ہے۔(عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں، ص260)

9۔بہتر کیا ؟

حضور نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:مدینہ ان کیلئے بہتر ہے اگر وہ جانیں۔( عاشقان رسول کی 130 حکایات مع مکے مدینے کی زیارتیں ، ص 190)

یعنی قیامت تک کے مسلمانوں کو بتا دیا کہ بہتر کیا ہے اور مدینہ بہتر کیوں نہ ہو کہ ا سےنسبت جو سرکار علیہ السلام سے ہے۔

10۔مزار ِپُر انوار:

مدینہ منورہ کو یہ تمام فضلتیں اس لئے حاصل ہیں کہ یہاں جانِ جاناں صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمجلوہ فرما ہیں، زمین کا وہ خطہ جو جسمِ اطہر سے مَس شدہ ہے،کعبہ معظمہ بلکہ عرشِ معلی سے بھی افضل ہے،مدینہ پاک کو یہ شرف حاصل ہے کہ حضور نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا مزارِ پر انوار یہاں پر ہے، روحِ مبارکہ یہاں جلوہ فرما ہے، انوار و تجلیات یہاں برستے اور یہیں سے تقسیم ہوتے ہیں۔

تو کیوں نہ ہم بھی مدینۃ الرسول سے محبت کریں، اپنے کریم کے شہر پر قربان جائیں، کیوں نہ ہماری جان ہمارے ماں باپ اس زمین پر فدا ہوں،جس کو حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا عشق عطا ہو گیا، اس کیلئے دنیا و مافیہا میں سے کچھ بھی معنی نہیں رہتا، اسے تو بس اپنے محبوب سے محبت ہوتی ہے اور وہ انہی کے پاس جانا چاہتا ہے۔الله پاک ہمیں حقیقی غمِ مدینہ و عشقِ رسول عطا فرمائے ۔آمین