مدینہ
منورہ کے 10 فضائل احادیث کی روشنی میں از بنت عبد الجبار بلوچ، کراچی
الحمد
للہ ذکرِ مدینہ عاشقانِ رسول کے لئے باعثِ راحت و سکون ہے۔دنیا کی جتنی
زبانوں میں جس قدر قصیدے مدینہ پاک کے ہجر و فراق اور اس کے دیدار کی تمنا میں پڑھے جاتے ہیں،اتنے دنیا کے کسی اور
شہر یا خطے کے لئے نہیں پڑھے گئے ۔مدینہ
پاک کے علمائے کرام نے کم و بیش 100 نام لکھے ہیں اور دنیا کے کسی بھی شہر کے اتنے نام نہیں جنتے مدینہ کے ہیں جیسے طابہ،طیبہ، وغیرہ ہجرت سے پہلے لوگ اسے یثرب کہتے تھے اس لیے کہ یہ لفظ ثرب سے مشتق ہے : بمعنی سرزنش ، مصیبت و
بلا ۔
پیاری
بہنو! آیئے! مدینہ منورہ کے فضائل پر مشتمل احادیثِ مبارکہ پڑھئے!
1)فرمانِ
نبی:جو مدینہ کو یثرب کہے اس پر توبہ واجب ہے،مدینہ طابہ ہے،مدینہ طابہ ہے۔
( فتاویٰ رضویہ جلد 21 صَفْحَہ116)
2)فرمان
ِ آخری نبی:’’تم میں سے جو مدینے میں مرنے کی اِستِطاعت رکھے وہ مدینے ہی میں مرے کیونکہ جو
مدینے میں مرے گا میں اُس کی شَفاعت کروں گا اور اُس کے حق میں
گواہی دوں گا۔“
(شعب الایمان،ج3/ 497حدیث1482)
3)
فرمانِ نبی:مدینے
میں داخل ہونے کے تمام راستوں پر فِرِشتے ہیں، اس میں طاعون اور دجّال داخل نہ ہوں گے۔( بُخاری ج1 ص619حدیث 1880)
4)فرمانِ
نبی: الٰہی !جو برکتیں تو نے مکہ مکرمہ
میں دی ہیں اس سے دو گنی برکتیں مدینہ میں رکھ دے۔
(مسلم، بخاری۔ مراۃ المناجیح،باب حرم
مدینہ معظمہ)
5)فرمانِ
رسولِ عربی:’’اُس ذات کی قسم !جس کے
دستِ قدرت میں میری جان ہے!مدینے میں نہ کوئی گھاٹی ہے نہ کوئی راستہ مگر اُس
پر دو فِرشتے ہیں جو اِس کی حفاظت کررہے ہیں۔
( مسلم ص714 حدیث1374)
6)
فرمانِ نبی:مدینے والوں کے ساتھ جو بھی مکر کرے گا وہ یوں پگھل جائے گا جیسے نمک پانی میں گھل جاتا ہے۔(نزھۃ
القاری شرح صحیح بخاری،ج3،حدیث1095)
7)
فرمانِ رسولِ ہاشمی: اس ذات کی قسم !جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے ! مدینے
کی خاک میں ہر بیماری سے شفا ہے۔(جامع الاصول
للجزری ج9ص297حدیث6962)
8)
فرمانِ آخری نبی:مجھے ایک ایسی بستی کی طرف (ہجرت)کا حکم ہوا جو تمام بستیوں کو کھا
جائے گی (سب پر غالِب آئے گی لوگ اسے”یَثرِب“کہتے
ہیں اور وہ مدینہ ہے،(یہ بستی) لوگوں کو اس طرح پاک و
صاف کرے گی جیسے بھٹّی لوہے کے مَیل کو۔(بخاری حدیث1871، ج1، ص617)
9)فرمانِ
نبی: اسلام کی بستیوں میں سے آخری بستی جو ویران ہوگی وہ مدینہ ہے۔ (ترمذی ،مراۃ المناجیح،باب حرم
مدینہ معظمہ)
شرحِ حدیث:
٭قریبِ قیامت بڑی بڑی بستیاں ویران ہوجائیں گی
مگر مدینہ پاک آباد رہے گا۔یہ
(شہر)
بالکل قیامت سے متصل ویران ہوگا۔ ٭ عالَم کی آبادی مدینہ پاک کی آبادی سے وابستہ
ہے جب یہ اجڑ گیا دنیا اجڑ جائے گی قیامت آجائے گی۔
10)حضرت
انس رضی
اللہ عنہ
سے روایت ہے،نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمجب
سفر سے آتے اور مدینہ پاک کی دیواروں کو دیکھتے تو اپنی سواری کو تیز فرمادیتے اگر
گھوڑے پر ہوتےتوسے ایڑی لگاتے اس (مدینے)
کی
محبت کی وجہ سے۔(بخاری،مراۃ
المناجیح،باب حرم مدینہ معظمہ)
یہ
آقا کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی
مدینہ پاک سے محبت کا انداز تھا اسی محبت
کا اثر ہے کہ مسلمان مدینہ پر دل و جان سے
فدا ہیں کیونکہ یہ
(شہرِ مدینہ )محبوبصلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا محبوب ہے ۔