ابھی ہم انشاء اللہ الکریم غصہ کے متعلق پڑنے کی سعادت حاصل کرئے گئے آج کے دور میں غصہ کی وباء بہت زیادہ پھیل رہی ہے اور اسی غصہ کی وجہ سے ہم اپنے پیارے اور قریبی رشتے داروں سے اختلافات کرتے رہتے ہے اور اسی وجہ سے رشتے ختم کر دیتے ہیں. ہم اپنے دوستوں سے دوستی کو ختم کر دیتے ہیں۔ جبکہ بڑی شان والے و مولی اے آقا صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں۔ جہنم کا ایک دروازہ ہے جس سے وہی لوگ داخل ہوں گے جن کا غصہ اللہ پاک کی نافرمانی کے بعد ہی ٹھنڈا ہوتا ہے(شعب الایمان ج 6 ص 360 حدیث (133)

اب ہم دیکھے تو ہمارا بھی یہی حال ہے کہ جب تک ہم اپنے غصہ کی وجہ سے اللہ پاک کی نافرمانی نہ کر لیں تو ہمارا غصہ بھی ٹھنڈا نہیں ہوتا اب یہ قطع تعلقی ہو یا کوئی اور نافرمانی اللہ پاک۔

ٹھنڈا ہو جس کا غصہ ہمیشہ گناہ سے

دوزخ میں جا پڑے گا وہ مخصوص راہ سے.

حضرت سیدنا ابو الدرداء رضی اللہ عنہ نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کوئی ایسا عمل ارشاد فرمائے جو مجھے جنت میں داخل کر دے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "لا تَغصبُ وَلَكَ الْجَنَّة " یعنی غصہ نہ کیا کرو تو تمہارے لیے جنت ہے.( معجم اوسط ج 2 ص 20 حدیث2353)

ہمیں اس حدیث پاک پہ بھی توجہ کرنی چاہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت میں جانے کا طریقہ ارشاد فرما دیا ہے کہ غصہ نہ کروں تو تم جنت میں جاو گے اور ہم سب بھی یہی چاہتے ہے کہ جنت میں جائے گو ضروری ہے کہ ہم بھی اپنا غصہ ختم کر دیں اسی طرح جام کوثر پلانے والے شفاعت فرمانے والے پیارے پیارے آقا کا پیارا پیارا ارشاد " بخاری شریف" میں ہے. طاقت ور وہ نہیں ہے جو پہلوان ہوں دوسرے کو پچھاڑ دے بلکہ طاقت ور وہ ہے جو غصے کے وقت اپنے آپ کو قابو میں رکھے. بخاری ج4 کے ص 130 حدیث کے 4144)

اسی طرح ایک اور مقام پہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے نے ارشاد فرمایا: جو اپنے غصہ میں مجھے یاد رکھے گا میں اسے اپنے جلال کے وقت یاد کروں گا اور ہلاک(یعنی عذاب ) ہونے والوں کے ساتھ اسے ہلاک (یعنی عذاب) نہ کروں گا ۔ الفردوس ج 3 ص 129 حديث 4448)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ کم سب کو اس وباء سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے