مومن کو ستانا سخت عذاب کا باعث ہے، اللہ پاک ارشاد
فرماتا ہے: اِنَّ الَّذِیْنَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ ثُمَّ
لَمْ یَتُوْبُوْا فَلَهُمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَ لَهُمْ عَذَابُ الْحَرِیْقِؕ(۱۰) (پ
30، البروج: 10) ترجمہ: بے شک جن لوگوں نے مسلمان مردوں اور عورتوں کو ستایا پھر
توبہ (بھی) نہ کی تو ان کے لیے جہنم کا عذاب ہے اور جلنے کا عذاب ہے۔
نبی کریم ﷺ نے بے شمار احادیث مبارکہ میں مسلمانوں
کو ستانے کی وعید کا ذکر فرمایا ہے چند ملاحظہ فرمائیں:
احادیث مبارکہ:
1۔ جس نے مسلمان کو تکلیف دی اس نے مجھے تکلیف دی
اور جس نے مجھے تکلیف دی اس نے اللہ پاک کو تکلیف دی۔ (معجم اوسط، 2/ 386، حدیث: 3607)
2۔ وہ شخص ہمارے گروہ میں سے نہیں ہے جو مسلمان کو
دھوکا دے، یا تکلیف پہنچائے، یا اس کے
ساتھ مکر کرے۔ (فتاویٰ رضویہ، 24/ 425)
حضرت مجاہد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جہنمیوں پر
خارش مسلط کر دی جائے گی تو وہ اپنے جسم کو کھجلائیں گے حتی کہ ان میں سے ایک چمڑے
سے ہڈی ظاہر ہو جائے گی تو اسے پکارا جائے گا اے فلاں! کیا تمہیں اس سے تکلیف ہوتی
ہے ؟وہ کہے گا ہاں تو پکارنے والا کہے گا تو مسلمانوں کو تکلیف پہنچایا کرتا تھا
یہ اس کی سزا ہے۔ (احیاء علوم الدین، 2/ 242)
حضرت فضیل فرماتے ہیں: کتے اور سور کو بھی ناحق
ایذا دینا حلال نہیں تو مومنین و مؤمنات کو ایذا دینا کس قدر بدترین جرم ہے۔ (تفسیر
مدراک، ص 950)