جہاں قرآن مجید ایک طرف ہدایت دینے والی کتاب ہے اور شفاء
ورحمت ہے وہیں دوسری طرف قرآن مجید میں ہر شئی کا واضح بیان بھی موجود ہے یعنی
کائنات کی پوشیدہ سے پوشیدہ چیز چاہے آسمانی ہو یا زمینی، انسانی ہو یا حیوانی یا
چاہے اس کا تعلق جمادات سے ہو تمام تر چیزوں
کا علم و بیان اس پاک کتاب میں موجود ہے۔ اسی طرح اللہ پاک نے قرآن مجید میں چند دھاتوں کا بھی ذکر فرمایا ہے جن کا ذکر مندرجہ ذیل ہے۔
لوہے کا بیان:وَ اَنْزَلْنَا الْحَدِیْدَ فِیْهِ بَاْسٌ
شَدِیْدٌ وَّ مَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَ لِیَعْلَمَ اللّٰهُ مَنْ یَّنْصُرُهٗ وَ
رُسُلَهٗ بِالْغَیْبِؕ-اِنَّ اللّٰهَ قَوِیٌّ عَزِیْزٌ۠ (۲۵) ترجمۂ کنز العرفان: اور ہم نے لوہا اتارا، اس میں سخت
لڑائی (کا سامان) ہے اور لوگوں کے لئے فائدے ہیں اور تاکہ اللہ اس شخص کو دیکھے جو
بغیر دیکھے اللہ اور اس کے رسولوں کی مدد کرتا ہے، بیشک اللہ قوت والا، غالب ہے۔ (پ27،الحدید:25)
لوہے کا فائدہ: اس میں ا نتہائی
سخت قوت ہے، یہی وجہ ہے کہ اس سے اسلحہ اور جنگی ساز و سامان بنائے جاتے ہیں اور اس میں لوگوں کیلئے اور بھی فائدے ہیں کہ لوہا صنعتوں اور دیگر پیشوں میں بہت کام آتا ہے۔(تفسیر صراط الجنان تحت ھذہ الآیۃ)
سونے اور چاندی کا بیان: زُیِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّهَوٰتِ مِنَ
النِّسَآءِ وَ الْبَنِیْنَ وَ الْقَنَاطِیْرِ الْمُقَنْطَرَةِ مِنَ الذَّهَبِ وَ
الْفِضَّةِ وَ الْخَیْلِ الْمُسَوَّمَةِ وَ الْاَنْعَامِ وَ الْحَرْثِؕ-ذٰلِكَ
مَتَاعُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَاۚ-وَ اللّٰهُ عِنْدَهٗ حُسْنُ الْمَاٰبِ(۱۴)ترجمۂ کنز العرفان: لوگوں کے لئے ان کی خواہشات کی محبت کو
آراستہ کر دیا گیا یعنی عورتوں اور بیٹوں
اور سونے چاندی کے جمع کئے ہوئے ڈھیروں اور نشان لگائے گئے گھوڑوں اور مویشیوں اور
کھیتیوں کو( ان کے لئے آراستہ کردیا گیا۔) یہ سب دنیوی زندگی کا سازو سامان ہے
اور صرف اللہ کے پاس اچھا ٹھکانا ہے۔(پ 03،اٰل عمران:14)
سونا چاندی پیدا کرنے
کا مقصد: لوگوں کیلئے من پسند چیزوں کی محبت کو خوشنما بنادیا گیا،
چنانچہ عورتوں ، بیٹوں ، مال و اولاد، سونا چاندی، کاروبار، باغات، عمدہ سواریوں
اور بہترین مکانات کی محبت لوگوں کے دلوں میں رچی ہوئی ہے اور اِس آراستہ کئے
جانے اور ان چیزوں کی محبت پیدا کئے جانے کا مقصد یہ ہے کہ خواہش پرستوں اور خدا
پرستوں کے درمیان فرق ظاہر ہوجائے۔(تفسیر صراط الجنان تحت ھذہ الآیۃ)
تانبے کا بیان: وَ اِنْ یَّسْتَغِیْثُوْا یُغَاثُوْا
بِمَآءٍ كَالْمُهْلِ یَشْوِی الْوُجُوْهَؕ ، ترجمہ کنزالعرفان
: اور اگر وہ پانی کے لیے فریاد کریں تو ان کی فریاد اس پانی سے پوری کی جائے گی
جو پگھلائے ہوئے تانبے کی طرح ہوگا جو اُن کے منہ کو بھون دے گا ۔ (پ 15 ، الکھف:
29)
تانبا ایک ایسی دھات ہے جس کا استعمال ہمارے معاشرے میں قدیم
زمانے سے کیا جارہا ہے۔ ہمارے آباؤ اجداد تابنے سے بنے برتنوں میں کھانا کھایا
کرتے تھے، لیکن اب دور جدید میں ہم نے نئے متبادل تلاش کرلئے ہیں۔
قرآن مجید میں ہر
شئی کا واضح بیان ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم قرآن مجید کے مفاہیم میں غور و فکر کریں اور یہی بات ہمیں احادیث
مبارکہ اور بزرگان دین کے اقوال میں ملتی ہے۔