محمد طلحہ خان عطّاری(درجۂ ثالثہ
جامعۃُ المدینہ فیضان ِ خلفائے راشدین راولپنڈی)
﴿وَ نَزَّلْنَا عَلَیْكَ الْكِتٰبَ تِبْیَانًا لِّكُلِّ
شَیْءٍ وَّ هُدًى وَّ رَحْمَةً وَّ بُشْرٰى لِلْمُسْلِمِیْنَ۠(۸۹)﴾ترجَمۂ کنزُالعرفان: اور ہم نے تم
پر یہ قرآن اتارا جو ہر چیز کا روشن بیان ہے اور مسلمانوں کیلئے ہدایت اور رحمت
اور بشارت ہے۔(پ14،النحل:89)
اعلیٰ حضرت
امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: قراٰنِ عظیم گواہ ہے اور اس کی گواہی
کس قدر اعظم ہے کہ وہ ہر چیز کا تبیان ہے اور تبیان اس روشن اور واضح بیان کو کہتے
ہیں جواصلاً پوشیدگی نہ رکھے کہ لفظ کی زیادتی معنی کی زیادتی پر دلیل ہوتی ہے اور
بیان کے لئے ایک تو بیان کرنے والا چاہئے ، وہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہے اور دوسرا
وہ جس کے لئے بیان کیا جائے اور وہ وہ ہیں جن پر قراٰن اترا (یعنی) ہمارےسردار
رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور اہلِ سنت کے نزدیک ”شے“ ہر موجود کو
کہتے ہیں تو اس میں جملہ موجودات داخل ہو گئے، فرش سے عرش تک ، شرق سے غرب تک ،
ذاتیں اور حالتیں ، حرکات اور سکنات، پلک کی جنبشیں اور نگاہیں، دلوں کے خطرے اور
ارادے اور ان کے سوا جو کچھ ہے (وہ سب اس میں داخل ہوگیا) اور انہیں موجودات میں
سے لوحِ محفوظ کی تحریر ہے۔(الدولۃ المکیۃ،ص75)
اس سے معلوم
ہوا کہ قراٰنِ مجید میں ہر مخلوق کے بارے میں معلومات موجود ہیں اور انہیں مخلوقات
میں سے ایک مخلوق دھات ہے۔ قراٰنِ مجید میں 4 قسم کی دھاتوں کا ذکر کیا گیا ہے:
(1)لوہا:(Iron)ایک خاکستری
رنگ کی دھات جو معدنی ڈھیلوں کو پگھلا کر حاصل کی جاتی ہے اور530 درجۂ حرارت
پر پگھلتی ہے اس سے آلات، اوزار اور ہتھیار وغیرہ بنائے جاتے ہیں۔ قراٰنِ مجید میں
5 مقامات پر لوہے کا ذکر آیا ہے اور ایک پوری سورت کا نام لوہے پر ہے جسے ”سورةُ
الحدید“ کہتے ہیں۔ وہ پانچ مقامات یہ ہیں:بنی اسرائیل،آیت: 50،الکھف، آیت: 96، الحج، آیت:21، سبا،
آیت: 10 اور الحدید، آیت: 25۔ ان میں سے
ایک آیت ہے:﴿وَلَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ مِنَّا فَضْلًاؕ-یٰجِبَالُ
اَوِّبِیْ مَعَهٗ وَالطَّیْرَۚ-وَاَلَنَّا لَهُ الْحَدِیْدَۙ(۱۰)﴾ ترجَمۂ کنزُ العرفان: اور بیشک ہم نے داؤد کو اپنی طرف
سے بڑا فضل دیا۔ اے پہاڑو اور پرندو! اس کے ساتھ (اللہ کی طرف) رجوع کرو اور ہم نے
اس کے لیے لوہا نرم کردیا۔ ( پ 22 ، سبا: 10)
(2)تانبا(Copper):ایک سرخی مائل نارنجی رنگ کی دھات ہے۔ اس سے بآسانی تار
اور ورق بنائے جا سکتے ہیں۔ اس دھات سے بجلی اور حرارت بہت آسانی سے
گزرتی ہے اسی لئےتانبے سے بجلی کی تاریں اور دیگیں کثرت سے بنائی جاتی ہیں۔قراٰنِ
مجید میں 4 مقامات پر تانبے کا ذکر ملتا ہے۔وہ یہ ہیں: الکھف: 29 اور 96 ، سبا:12اور الدُّخان:45 ۔ ان میں سے ایک
آیت یہ ہے: ﴿وَاِنْ یَّسْتَغِیْثُوْا یُغَاثُوْا بِمَآءٍ
كَالْمُهْلِ یَشْوِی الْوُجُوْهَؕ ﴾ترجَمۂ کنزُ العرفان:اور اگر وہ
پانی کے لیے فریاد کریں تو ان کی فریاد اس پانی سے پوری کی جائے گی جو پگھلائے ہوئےتانبے
کی طرح ہوگا جو ان کے منہ کو بھون دے گا۔ (پ15،الکھف:29)
(3)چاندی(Silver)
: چمکیلی سفید یا سُرمئی رنگت کی حامل
ہے۔ چاندی پیسے کے طور پر بھی استعمال کی گئی ہے اور سِکّے، زیورات اور قیمتی و
خوبصورت اشیاء بنانے کے لئے بھی استعمال کی جاتی ہے۔ قراٰنِ مجید میں 8 مقامات پر
چاندی کا ذکر ملتا ہے۔ وہ یہ ہیں: اٰلِ عمرٰن: 14،التوبۃ: 34، الکھف: 19، الزخرف: 33 اور 34، الدھر: 16،15 اور 21۔ ان میں سے ایک آیت یہ ہے: ﴿عٰلِیَهُمْ
ثِیَابُ سُنْدُسٍ خُضْرٌ وَّاِسْتَبْرَقٌ٘-وَّحُلُّوْۤا اَسَاوِرَ مِنْ
فِضَّةٍۚ-وَسَقٰىهُمْ رَبُّهُمْ شَرَابًا طَهُوْرًا(۲۱)﴾ ترجَمۂ کنزُ العرفان: ان پر باریک
اور موٹے ریشم کے سبز کپڑے ہوں گے اور انہیں چاندی کے کنگن پہنائے جائیں گے اور ان
کا رب انہیں پاکیزہ شراب پلائے گا۔(پ29، الدھر: 21)
(4)سونا(Gold): نرم چمکدار اور پیلے رنگ کی دھات ہے
جسے کسی بھی شکل میں ڈھالا جاسکتا ہے۔یہ اپنی خصوصیات کی وجہ سے انتہائی مہنگا
ہے۔قیمتی دھات ہونے کی وجہ سے صدیوں سے روپے پیسے کے بدل کے طور پر استعمال ہوتا
رہا ہے۔ اس کےسِکّے بنائے جاتے ہیں۔قیمتی و خوبصورت اشیا ءاور زیورات بنانے میں بھی
استعمال ہوتا ہے۔
قراٰنِ مجید
میں 9 مقامات پر سونے کا ذکر ملتا ہے اور ایک پوری سورت کا نام سونے پر ہے جسے
سورةُ الزُّخرُف کہتے ہیں۔ 9 مقامات یہ ہیں: اٰلِ عمرٰن:14، 91، التوبۃ:34، بنی ٓاسرآءیل:
93، الکھف: 31، الحج:
23،فاطر:33، الزخرف: 53 اور 71۔ ان میں سے ایک آیت یہ ہے: ﴿جَنّٰتُ
عَدْنٍ یَّدْخُلُوْنَهَا یُحَلَّوْنَ فِیْهَا مِنْ اَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ
وَّلُؤْلُؤًاۚ-وَلِبَاسُهُمْ فِیْهَا حَرِیْرٌ(۳۳)﴾ ترجَمۂ کنزُالعرفان: (ان کیلئے)
بسنے کے باغات ہیں جن میں وہ داخل ہوں گے، انہیں ان باغوں میں سونے کے کنگن اور
موتی پہنائے جائیں گے اور وہاں ان کا لباس ریشمی ہوگا۔ (پ22،فاطر:33)