محمد ظفر علی عطّاری (درجہ اولی جامعۃُ المدینہ فیضانِ عطار نیپال گنج ،نیپال
)
اللہ پاک نے اپنی مخلوق
کی ہدایت و رہنمائی کے لئے کثیر انبیائے کرام کو مبعوث فرمایا جنہوں نے خلق خدا کی
رہنمائی کا عظیم فریضہ انجام دیا۔ ان انبیائے کرام میں ایک عظیم و جلیل فی حضرت موسیٰ
علیہ السّلام ہیں آپ علیہ السّلام کو اللہ پاک نے بے شمار خوبیوں اور اوصاف و
کمالات سے نوازا تھا ان اوصاف میں سے چند ذیل ہیں ذکر کئے جا رہے ہیں۔
(1)حضرت موسیٰ علیہ
السّلام کی غیبی حفاظت: آپ علیہ السّلام کا ایک وصف ہے بھی ہے کہ اللہ پاک نے آپ کی غیبی حفاظت فرمائی
چنانچہ فرعون کی قوم نے اسے ورغلایا کہ یہ دی بچہ ہے جس کے متعلق خواب دیکھا تھا۔
ان باتوں میں آکر فرعون نے حضرت موسیٰ علیہ السّلام کو قتل کرنے کا ارادہ کر لیا۔
لیکن ان کی بیوی نے کہا: یہ بچہ میری اور تیری آنکھوں کی ٹھنڈی بنے گا تم اسے قتل
نہ کرو ہو سکتا ہے کہ یہ ہمیں نفع دے یا ہم اسے بیٹا بنا لیں فرعون کی بیوی آسیہ
بہت نیک خاتون تھی۔ انبیائے کرام علیہم السّلام کے نسل سے تھیں غریبوں اور مسکینوں
پر رحم و کرم کرتی تھیں انہوں نے فرعون سے یہ بھی کہا کہ یہ بچہ سال بھر سے زیادہ
عمر کا معلوم ہوتا ہے اور تو نے اس سال کے اندر پیدا ہونے والے بچوں کے قتل کا حکم
دیا ہے ،اس کے علاوہ معلوم نہیں یہ بچہ دریا میں کس سرزمین سے یہاں آیا ہے اور
تجھے جس بچے سے اندیشہ ہے وہ اسی ملک کے بنی اسرائیل سے بتایا گیا ہے، لہٰذا تم اسے
قتل نہ کرو۔ آسیہ کی بات ان لوگوں نے مان لی اور قتل سے باز آگئے۔
(2)حضرت موسیٰ علیہ السّلام
الله پاک کے چنے ہوئے برگزیدہ نبی و رسول تھے۔ ارشاد باری ہے: وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ
مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱) ترجمۂ
کنزُالعِرفان: اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو، بیشک وہ چنا ہوا بندہ تھا اور
وہ نبی رسول تھا ۔(پ 16، مریم:51)(3) آپ علیہ السّلام اللہ کی بارگاہ میں
بڑی وجاہت یعنی بڑے مقام اور مستجاب الدعوات تھے۔ ارشاد باری ہے : وَ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ وَجِیْهًاؕ(۶۹) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور موسیٰ
اللہ کے ہاں بڑی وجاہت والا ہے۔(پ22،الاحزاب:69)
(4) یوں تو کثیر انبیائے کرام کی تشریف آوری ہوئی لیکن بغیر
واسطے اللہ پاک سے ہم کلامی کا شرف آپ کو ملا اسی لئے آپ کو کلیم الله بھی کہا
جاتا ہے ، اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے : وَ كَلَّمَ اللّٰهُ مُوْسٰى تَكْلِیْمًاۚ(۱۶۴) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اللہ
نے موسیٰ سے حقیقتاً کلام فرمایا۔(پ6،النسآء:164) (5)آپ علیہ السّلام کسی واسطے کے بغیر اللہ پاک سے ہم کلام ہونے کا شرف رکھتے
ہیں۔ اور بارگاہِ الہی میں قرب کے اس مقام پر فائز ہیں اور آپ کی دعا سے اللہ پاک
نے آپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ السّلام کو نبوت جیسی عظیم نعمت سے نوازا۔ قراٰنِ
پاک میں ہے: وَ نَادَیْنٰهُ مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِ
الْاَیْمَنِ وَ قَرَّبْنٰهُ نَجِیًّا(۵۲) وَ وَهَبْنَا لَهٗ
مِنْ رَّحْمَتِنَاۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ نَبِیًّا(۵۳)ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اسے طور کی دائیں جانب سے پکارا اور ہم نے اسے
اپنا راز کہنے کیلئے مقرب بنایا۔ اور ہم نے اپنی رحمت سے اسے اس کا بھائی ہارون بھی
دیا جونبی تھا۔(پ16،مریم:53،52)
محمد طاہر رضا( درجہ اولی جامعۃُ المدینہ فیضانِ عطار نیپال گنج ، نیپال )
حضرت موسیٰ علیہ السّلام
کا تعارف ، موسیٰ علیہ السّلام اللہ پاک کے انتہائی برگزیدہ پیغمبر اور رسولوں میں
سے ایک رسول ہیں۔ آپ علیہ السّلام کا اسم مبارک یہ ہے، حضرت موسیٰ علیہ السّلام ،
اور آپ کے والد صاحب کا نام یہ ہے حضرت عمران رضی اللہُ عنہ اور آپ کی والدہ ماجدہ
کا اسم مبارک یہ ہے ، حضرت یوحانذ رضی اللہ عنہا۔
حضرت موسیٰ علیہ
السّلام کے اوصاف:۔ حضرت موسیٰ علیہ السّلام الله پاک کے انتہائی برگزیدہ چنے ہوئے بندے اور نبی و
رسول ہیں، آپ علیہ السّلام شرم و حیا والے اور اپنے جسم مبارک کو چھپانے میں بڑا
اہتمام فرمایا کرتے تھے، آپ علیہ السّلام کا اللہ پاک کے یہاں بڑا مقام و مرتبہ
ہے، آپ علیہ السّلام کی دعا سے آپ علیہ السّلام کے بھائی حضرت ہارون علیہ السّلام
کو نبوت جیسی عظیم نعمت سے نوازا گیا جو کہ عام لوگوں کی دعا سے نہیں مل سکتی، اور
نہ ہی کوئی انسان عبادت وغیرہ سے حاصل کر سکتا ہے ، آپ علیہ السّلام کو اللہ پاک
نے اپنا راز بتانے کے لئے مقرب بنایا، اس سے اللہ پاک کے پیارے بندوں کی عظمت کا
پتہ چلا کہ ان کی دعا سے وہ چیزیں مل سکتی ہیں جو بڑے بڑے بادشاہوں کے خزانوں سے
نہیں مل سکتی۔
احادیث میں حضرت موسیٰ
علیہ السّلام کا تذکرہ:۔ قراٰنِ پاک کی طرح احادیثِ مبارکہ میں بھی حضرت موسیٰ علیہ
السّلام کا ذکر خیر کیا گیا ہے۔ یہاں ان کے تذکرے پر (2) احادیث کریمہ ملاحظہ
فرمائیں : (1)حضرت عبد الله بن مسعود
رضی اللہ عنہ نے فرمایا: حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کچھ تقسیم
فرمایا تو ایک شخص نے کہا: آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس تقسیم سے اللہ
پاک کی رضا کا ارادہ نہیں کیا میں نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی
بارگاہ میں حاضر ہوا اور اس بات کی خبر دی تو آپ جلال میں آگئے حتی میں نے چہرہ
اقدس میں غضب کے آثار دیکھے پھر آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا: اللہ پاک حضرت موسیٰ علیہ السّلام پر رحم فرمائے، انہیں اس سے زیادہ اذیت
دی گئی تو انہوں نے صبر کیا۔ (میں بھی اذیت ناک بات پر صبر کروں گا)
(2) حضرت سیدنا انس بن مالک
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:
جس رات مجھے معراج کرائی گئی اس رات میں حضرت موسیٰ علیہ السّلام کے پاس سے گزرا
تو آپ کثیب احمد (ایک سرخ ٹیلے) کے پاس اپنی قبر میں کھڑے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے
اس سے معلوم ہوا کہ صبر کرنا انبیائے کرام علیہم السّلام کی پیاری سنت ہے۔
تو ہم سب کو چاہئے کہ اللہ
پاک کی نعمتوں پر صبر کریں اور اللہ پاک کا شکر ادا کریں۔
شیخ سمیر (درجہ رابعہ جامعۃُ المدینہ فیضان اولیاء احمدآباد شریف ،گجرات ہند)
اللہ پاک نے کئی انبیائے کرام علیہم السلام کو دنیا میں
بھیجا اور ہر نبی علی نبینا وعلیہ الصلاۃ و السّلام کو الگ الگ صفات سے سرفراز
فرمایا ۔کسی نبی علی نبینا وعلیہ الصلاۃ و السّلام کو یہ وصف عطا فرمایا کہ وہ
جانوروں کی بولیاں سمجھتے تھے ، کسی نبی کی یہ صفت تھی کہ وہ اپنے ہاتھ میں لوہا
پکڑتے تو لوہا نرم ہو جاتا تھا اور انہیں انبیائے کرام علیہم السّلام میں سے بعض انبیائے
کرام علیہم السّلام تو ایسے ہیں کہ ان کی صفات کا ذکر قراٰن مجید میں آیا ہے ۔ان
میں سے حضرت موسیٰ علی نبینا وعلیہ الصلاۃ و السّلام بھی ہے کہ اللہ پاک نے حضرت
موسیٰ علی نبینا وعلیہ الصلاۃ و السّلام کو کثیر صفات دی۔
اللہ پاک نے قراٰنِ کریم میں کئی مقامات پر حضرت موسیٰ علی
نبینا وعلیہ الصلاۃ والسّلام کی صفات بیان فرمائی ہے ان میں سے پانچ صفات یہ ہے۔(1) وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا مُوْسٰى بِاٰیٰتِنَا وَ سُلْطٰنٍ مُّبِیْنٍۙ(۹۶) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے موسیٰ کو اپنی آیتوں
اور روشن غلبے کے ساتھ بھیجا۔(پ12،ھود: 96)اس آیت میں اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علی
نبینا وعلیہ الصلاۃ والسّلام کے ایک خاص وصف کا ذکر فرمایا ہے کہ ہم نے موسی کو
اپنی آیتوں اور خاص غلبے کے ساتھ بھیجا اور یہاں آیات سے مراد معجزات ہیں، یعنی ہم
نے موسیٰ کو معجزات عطا فرمائے۔ (صراط الجنان)
(2) وَ
اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا
نَّبِیًّا(۵۱) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو، بیشک
وہ چنا ہوا بندہ تھا اور وہ نبی رسول تھا ۔(پ 16، مریم:51)اس آیت میں حضرت موسیٰ
علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسّلام کی ایک خاص صفت چنے ہوئے بندے کا ذکر ہے کہ اللہ
پاک نے حضرت موسیٰ علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسّلام کو چنا ہوا بندہ بنایا ۔
(3)وَ اٰتَیْنَا مُوْسَى
الْكِتٰبَ وَ جَعَلْنٰهُ هُدًى لِّبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اَلَّا تَتَّخِذُوْا مِنْ
دُوْنِیْ وَكِیْلًاؕ(۲) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا فرمائی
اور اسے بنی اسرائیل کے لیے ہدایت بنادیا کہ میرے سوا کسی کو کارساز نہ بناؤ۔(پ
15، بنی اسرائیل: 2)اللہ پاک نے اس آیت میں حضرت موسیٰ علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسّلام
کی ایک خاص صفت کو بیان فرمایا ہے کہ ان کو بنی اسرائیل کے لئے ہدایت بنا دیا بنا
دیا کہ وہ اس کتاب (یعنی تورات) کے ذریعے انہیں جہالت اور کفر کے اندھیروں سے علم
اور دین کے نور کی طرف نکالتے ہیں تاکہ اے بنی اسرائیل! تم میرے سوا کسی کو کار
ساز نہ بناؤ۔(صراط الجنان)
(4) وَ
لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسٰى وَ هٰرُوْنَ الْفُرْقَانَ وَ ضِیَآءً وَّ ذِكْرًا
لِّلْمُتَّقِیْنَۙ(۴۸) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے موسیٰ اور ہارون کو فیصلہ
دیا اور روشنی اور پرہیزگاروں کیلئے نصیحت دی۔(پ 17، الانبیآء: 48) اس آیت مبارکہ
میں حضرت موسیٰ علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسّلام کے خاص وصف کا ذکر ہے کہ اللہ پاک
حضرت موسیٰ علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسّلام کو فیصلہ دیا اور فیصلے سے مراد یہاں
تورات شریف ہے کہ وہ حق اور باطل کو الگ الگ کرنے والی ہے اور وہ ایسی روشنی ہے جس
سے نجات کی راہ معلوم ہوتی ہے اور وہ ایسی نصیحت ہے جس سے پرہیز گار نتیجہ و نصیحت
اور دینی امور کا علم حاصل کرتے ہیں ۔(صراط الجنان)
(5) ثُمَّ
بَعَثْنَا مِنْۢ بَعْدِهِمْ مُّوْسٰى بِاٰیٰتِنَاۤ اِلٰى فِرْعَوْنَ وَ مَلَاۡىٕهٖ
فَظَلَمُوْا بِهَاۚ-فَانْظُرْ كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِیْنَ(۱۰۳) ترجمۂ کنزُالعِرفان: پھر ان کے بعد ہم نے موسیٰ کو اپنی
نشانیوں کے ساتھ فرعون اور اس کی قوم کی طرف بھیجا تو انہوں نے ان نشانیوں پر زیادتی
کی تو دیکھو فسادیوں کاکیسا انجام ہوا؟(پ 9،الاعراف: 103)
اس آیت میں حضرت موسیٰ علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسّلام کے
خاص وصف کا ذکر ہے کہ اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسّلام کو
ان کی صداقت پر دلالت کرنے والی نشانیوں جیسے روشن ہاتھ اور عصا وغیرہ معجزات کے
ساتھ فرعون اور اس کی قوم کی طرف بھیجا ۔
اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بے حساب
مغفرت ہو۔ اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
مبشر رزّاق عطّاری (درجۂ ثالثہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ
فاروق اعظم ،لاہور ،پاکستان)
قراٰنِ کریم اللہ پاک کا بے مثل اور
عظیم کلام ہے اور مسلمانوں کے لئے رشد و ہدایت کا سرچشمہ ہے جس میں ہر چیز کا واضح
اور روشن بیان ہے، قراٰنِ کریم میں جس طرح اللہ پاک نے مسلمانوں کے لئے احکامات
اور پچھلی امتوں کے احوال کو ذکر فرمایا اسی طرح انبیا علیہم السّلام کی صفات و
کمالات کو بھی بیان فرمایا۔ سابقہ ماہنامہ فیضانِ مدینہ فروری 2023ء میں حضور صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی صفات کے متعلق مضمون شائع ہوا اور اس ماہ میں حضرت موسیٰ
علیہ السّلام کی چند صفات قراٰن کی روشنی میں بیان کی جا رہی ہیں۔ آپ بھی پڑھئے
اور علم میں اضافہ کیجئے:
(1) برگزیدہ بندے: آپ علیہ السّلام اللہ پاک کے چنے ہوئے اور برگزیده بندے ہیں جیسا کہ آپ علیہ السّلام کے متعلق اللہ پاک نے قراٰنِ
پاک میں ارشاد فرمایا: ﴿ اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا ﴾ ترجَمۂ کنزالعرفان: بیشک وہ چُنا ہوا بندہ تھا۔(پ
16، مریم:51)
(2، 3) نبی و رسول: آپ علیہ السّلام کی صفات میں سے یہ
بھی ہے کہ آپ نبی اور رسول تھے ۔جیسا کہ اللہ پاک نے قراٰنِ کریم میں ارشاد فرما یا:
﴿ وَ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱) ﴾ ترجمۂ کنزُ العِرفان: اور وہ نبی رسول تھا ۔(پ 16، مریم:51)
(4)کلیمُ اللہ: آپ علیہ السّلام کی ایک صفت یہ بھی
ہے کہ اللہ پاک نے کئی بار آپ سے کوہِ طور پر بغیر فرشتے کے واسطے کے کلام فرمایا
جیسا کہ قراٰن پاک میں ہے: ﴿ وَ نَادَیْنٰهُ مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِ الْاَیْمَنِ ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اسے
طور کی دائیں جانب سے پکارا۔ ( پ 16، مریم: 52)
(5) الله پاک کا قرب: اللہ پاک نے آپ کو ایک صفت یہ بھی
عطا فرمائی کہ آپ علیہ السّلام کو اپنا خاص قرب بخشا جیسا کہ قراٰنِ پاک میں ارشاد
ہے: ﴿وَقَرَّبْنٰهُ نَجِیًّا(۵۲)﴾ترجمۂ کنزُ العِرفان: اور اسے اپنا
راز کہنے کوقریب کیا ۔ (پ16،مریم: 52)
(6)اللہ پاک کی رضا چاہنے
والے : موسیٰ علیہ السّلام کی ایک صفت یہ
بھی ہے کہ آپ علیہ السّلام اللہ پاک پر توکل کرنے والے اور ہر حالت میں اللہ پاک کی
رضا اور خوشنودی چاہنے والے تھے۔ جیسا کہ قراٰنِ کریم میں ہے: ﴿وَعَجِلْتُ اِلَیْكَ رَبِّ
لِتَرْضٰى(۸۴)﴾ ترجمۂ
کنزالایمان: اور اے میرے رب تیری طرف میں جلدی
کرکے حاضر ہوا کہ تو راضی ہو۔ (پ16،طٰہٰ:84)
(7) مستجاب الدعوات:آپ علیہ السّلام کی ایک صفت یہ بھی
ہے کہ اللہ پاک نے آپ کی دعا سے آپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ السّلام کو نبوت عطا
فرمائی۔ جیسا کہ اللہ پاک نے قراٰنِ پاک میں ارشاد فرمایا: ﴿وَ وَهَبْنَا لَهٗ مِنْ رَّحْمَتِنَاۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ
نَبِیًّا(۵۳)﴾ ترجمۂ
کنزُالعِرفان: اور ہم نے اپنی رحمت سے اسے اس کا
بھائی ہارون بھی دیا جونبی تھا۔ (پ16،مریم:53)
پیارے اسلامی بھائیو! اسی طرح اللہ پاک
نے قراٰنِ پاک میں متعدد مقامات پر انبیا علیہم السّلام کی صفات و کمالات کو بیان
فرمایا ہے مگر افسوس ہم اس کا مطالعہ کرنے میں کمزوری دکھاتے ہیں۔ اللہ پاک کی
بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ ہمیں انبیائے کرام علیہم السّلام کی سیرت پڑھنے اور اس پر
عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم