اللہ پاک نے کئی انبیائے کرام علیہم السلام کو دنیا میں بھیجا اور ہر نبی علی نبینا وعلیہ الصلاۃ و السّلام کو الگ الگ صفات سے سرفراز فرمایا ۔کسی نبی علی نبینا وعلیہ الصلاۃ و السّلام کو یہ وصف عطا فرمایا کہ وہ جانوروں کی بولیاں سمجھتے تھے ، کسی نبی کی یہ صفت تھی کہ وہ اپنے ہاتھ میں لوہا پکڑتے تو لوہا نرم ہو جاتا تھا اور انہیں انبیائے کرام علیہم السّلام میں سے بعض انبیائے کرام علیہم السّلام تو ایسے ہیں کہ ان کی صفات کا ذکر قراٰن مجید میں آیا ہے ۔ان میں سے حضرت موسیٰ علی نبینا وعلیہ الصلاۃ و السّلام بھی ہے کہ اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علی نبینا وعلیہ الصلاۃ و السّلام کو کثیر صفات دی۔

اللہ پاک نے قراٰنِ کریم میں کئی مقامات پر حضرت موسیٰ علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسّلام کی صفات بیان فرمائی ہے ان میں سے پانچ صفات یہ ہے۔(1) وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا مُوْسٰى بِاٰیٰتِنَا وَ سُلْطٰنٍ مُّبِیْنٍۙ(۹۶) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے موسیٰ کو اپنی آیتوں اور روشن غلبے کے ساتھ بھیجا۔(پ12،ھود: 96)اس آیت میں اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسّلام کے ایک خاص وصف کا ذکر فرمایا ہے کہ ہم نے موسی کو اپنی آیتوں اور خاص غلبے کے ساتھ بھیجا اور یہاں آیات سے مراد معجزات ہیں، یعنی ہم نے موسیٰ کو معجزات عطا فرمائے۔ (صراط الجنان)

(2) وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو، بیشک وہ چنا ہوا بندہ تھا اور وہ نبی رسول تھا ۔(پ 16، مریم:51)اس آیت میں حضرت موسیٰ علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسّلام کی ایک خاص صفت چنے ہوئے بندے کا ذکر ہے کہ اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسّلام کو چنا ہوا بندہ بنایا ۔

(3)وَ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ جَعَلْنٰهُ هُدًى لِّبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اَلَّا تَتَّخِذُوْا مِنْ دُوْنِیْ وَكِیْلًاؕ(۲) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا فرمائی اور اسے بنی اسرائیل کے لیے ہدایت بنادیا کہ میرے سوا کسی کو کارساز نہ بناؤ۔(پ 15، بنی اسرائیل: 2)اللہ پاک نے اس آیت میں حضرت موسیٰ علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسّلام کی ایک خاص صفت کو بیان فرمایا ہے کہ ان کو بنی اسرائیل کے لئے ہدایت بنا دیا بنا دیا کہ وہ اس کتاب (یعنی تورات) کے ذریعے انہیں جہالت اور کفر کے اندھیروں سے علم اور دین کے نور کی طرف نکالتے ہیں تاکہ اے بنی اسرائیل! تم میرے سوا کسی کو کار ساز نہ بناؤ۔(صراط الجنان)

(4) وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسٰى وَ هٰرُوْنَ الْفُرْقَانَ وَ ضِیَآءً وَّ ذِكْرًا لِّلْمُتَّقِیْنَۙ(۴۸) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے موسیٰ اور ہارون کو فیصلہ دیا اور روشنی اور پرہیزگاروں کیلئے نصیحت دی۔(پ 17، الانبیآء: 48) اس آیت مبارکہ میں حضرت موسیٰ علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسّلام کے خاص وصف کا ذکر ہے کہ اللہ پاک حضرت موسیٰ علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسّلام کو فیصلہ دیا اور فیصلے سے مراد یہاں تورات شریف ہے کہ وہ حق اور باطل کو الگ الگ کرنے والی ہے اور وہ ایسی روشنی ہے جس سے نجات کی راہ معلوم ہوتی ہے اور وہ ایسی نصیحت ہے جس سے پرہیز گار نتیجہ و نصیحت اور دینی امور کا علم حاصل کرتے ہیں ۔(صراط الجنان)

(5) ثُمَّ بَعَثْنَا مِنْۢ بَعْدِهِمْ مُّوْسٰى بِاٰیٰتِنَاۤ اِلٰى فِرْعَوْنَ وَ مَلَاۡىٕهٖ فَظَلَمُوْا بِهَاۚ-فَانْظُرْ كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِیْنَ(۱۰۳) ترجمۂ کنزُالعِرفان: پھر ان کے بعد ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیوں کے ساتھ فرعون اور اس کی قوم کی طرف بھیجا تو انہوں نے ان نشانیوں پر زیادتی کی تو دیکھو فسادیوں کاکیسا انجام ہوا؟(پ 9،الاعراف: 103)

اس آیت میں حضرت موسیٰ علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسّلام کے خاص وصف کا ذکر ہے کہ اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسّلام کو ان کی صداقت پر دلالت کرنے والی نشانیوں جیسے روشن ہاتھ اور عصا وغیرہ معجزات کے ساتھ فرعون اور اس کی قوم کی طرف بھیجا ۔

اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو۔ اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم