اللہ پاک نے اپنی مخلوق کی ہدایت و رہنمائی کے لئے کثیر انبیائے کرام کو مبعوث فرمایا جنہوں نے خلق خدا کی رہنمائی کا عظیم فریضہ انجام دیا۔ ان انبیائے کرام میں ایک عظیم و جلیل فی حضرت موسیٰ علیہ السّلام ہیں آپ علیہ السّلام کو اللہ پاک نے بے شمار خوبیوں اور اوصاف و کمالات سے نوازا تھا ان اوصاف میں سے چند ذیل ہیں ذکر کئے جا رہے ہیں۔

(1)حضرت موسیٰ علیہ السّلام کی غیبی حفاظت: آپ علیہ السّلام کا ایک وصف ہے بھی ہے کہ اللہ پاک نے آپ کی غیبی حفاظت فرمائی چنانچہ فرعون کی قوم نے اسے ورغلایا کہ یہ دی بچہ ہے جس کے متعلق خواب دیکھا تھا۔ ان باتوں میں آکر فرعون نے حضرت موسیٰ علیہ السّلام کو قتل کرنے کا ارادہ کر لیا۔ لیکن ان کی بیوی نے کہا: یہ بچہ میری اور تیری آنکھوں کی ٹھنڈی بنے گا تم اسے قتل نہ کرو ہو سکتا ہے کہ یہ ہمیں نفع دے یا ہم اسے بیٹا بنا لیں فرعون کی بیوی آسیہ بہت نیک خاتون تھی۔ انبیائے کرام علیہم السّلام کے نسل سے تھیں غریبوں اور مسکینوں پر رحم و کرم کرتی تھیں انہوں نے فرعون سے یہ بھی کہا کہ یہ بچہ سال بھر سے زیادہ عمر کا معلوم ہوتا ہے اور تو نے اس سال کے اندر پیدا ہونے والے بچوں کے قتل کا حکم دیا ہے ،اس کے علاوہ معلوم نہیں یہ بچہ دریا میں کس سرزمین سے یہاں آیا ہے اور تجھے جس بچے سے اندیشہ ہے وہ اسی ملک کے بنی اسرائیل سے بتایا گیا ہے، لہٰذا تم اسے قتل نہ کرو۔ آسیہ کی بات ان لوگوں نے مان لی اور قتل سے باز آگئے۔

(2)حضرت موسیٰ علیہ السّلام الله پاک کے چنے ہوئے برگزیدہ نبی و رسول تھے۔ ارشاد باری ہے: وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو، بیشک وہ چنا ہوا بندہ تھا اور وہ نبی رسول تھا ۔(پ 16، مریم:51)(3) آپ علیہ السّلام اللہ کی بارگاہ میں بڑی وجاہت یعنی بڑے مقام اور مستجاب الدعوات تھے۔ ارشاد باری ہے : وَ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ وَجِیْهًاؕ(۶۹) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور موسیٰ اللہ کے ہاں بڑی وجاہت والا ہے۔(پ22،الاحزاب:69)

(4) یوں تو کثیر انبیائے کرام کی تشریف آوری ہوئی لیکن بغیر واسطے اللہ پاک سے ہم کلامی کا شرف آپ کو ملا اسی لئے آپ کو کلیم الله بھی کہا جاتا ہے ، اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے : وَ كَلَّمَ اللّٰهُ مُوْسٰى تَكْلِیْمًاۚ(۱۶۴) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اللہ نے موسیٰ سے حقیقتاً کلام فرمایا۔(پ6،النسآء:164) (5)آپ علیہ السّلام کسی واسطے کے بغیر اللہ پاک سے ہم کلام ہونے کا شرف رکھتے ہیں۔ اور بارگاہِ الہی میں قرب کے اس مقام پر فائز ہیں اور آپ کی دعا سے اللہ پاک نے آپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ السّلام کو نبوت جیسی عظیم نعمت سے نوازا۔ قراٰنِ پاک میں ہے: وَ نَادَیْنٰهُ مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِ الْاَیْمَنِ وَ قَرَّبْنٰهُ نَجِیًّا(۵۲) وَ وَهَبْنَا لَهٗ مِنْ رَّحْمَتِنَاۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ نَبِیًّا(۵۳)ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اسے طور کی دائیں جانب سے پکارا اور ہم نے اسے اپنا راز کہنے کیلئے مقرب بنایا۔ اور ہم نے اپنی رحمت سے اسے اس کا بھائی ہارون بھی دیا جونبی تھا۔(پ16،مریم:53،52)