مسلمان سے بلا وجہ شرعی کینہ و بغض رکھنا حرام ہے، کینہ ہلاک کر دینے والی ایک باطنی بیماری ہے یہ بیماری عام ہو کر معاشرے کا سکون برباد کر دیتی ہے فی زمانہ اس کی مثال کھلی آنکھوں سے دیکھی جا سکتی ہے۔

انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے اور اس سے غیر شرعی دشمنی و بعض رکھے،نفرت کرے اور یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے۔ (احیاء العلوم،3/223)

فرامین مصطفیٰ:

1۔ آپس میں حسد نہ کرو، آپس میں بغض و عداوت نہ رکھو، پیٹھ پیچھے ایک دوسرے کی برائی نہ کرو، اور اے الله پاک کے بندو بھائی بھائی ہو جاؤ۔ (بخاری، 4/ 117، حدیث: 6066)

2۔ عالم بنو یا متعلم یا علمی گفتگو سننے والا یا علم سے محبت کرنے والا بن اور پانچواں (علم اور عالم سے بغض رکھنے والا) نہ بن کہ ہلاک ہو جائے گا۔ (جامع صغیر، ص 78، حدیث: 1213)

3۔ جس نے اہل عرب سے بغض رکھا وہ میری شفاعت میں داخل نہ ہوگا اور نہ ہی اسے میری محبت نصیب ہوگی۔ (ترمذی، 5/487، حدیث: 3954)

4۔ جس نے اس حال میں صبح کی کہ وہ کینہ پرور ہے تو وہ جنت کی خوشبو نہ سونگھ سکے گا۔ (حلیۃ الاولیاء، 8 / 108، حدیث:11536)

5۔ الله پاک (ماہ) شعبان کی پندرہویں رات اپنے بندوں پر (اپنی قدرت کے شایان شان) تجلی فرماتا ہے مغفرت چاہنے والوں کی مغفرت فرماتا ہے رحم طلب کرنے والوں پر رحم فرماتا ہے جبکہ کینہ رکھنے والوں کو انکی حالت پر چھوڑ دیتا ہے۔ (شعب الایمان، 3/382، حدیث: 3835)

مسلمان کو ہمیشہ ایمان والوں کے کینے سے بچتے رہنے کی دعا کرنی چاہیے، نعمتوں کی فراوانی بھی آپس میں بغض و نفرت کا ایک سبب ہے شکر نعمت اور سخاوت کی عادت اپنا کر اس سے بچنا ممکن ہے مسلمان سے ملاقات کے وقت سلام و مصافحہ کرنے کی بڑی فضیلت ہے نیز آپس میں ہاتھ ملانے سے بغض ختم ہوتا ہے بے جا سوچنا چھوڑ دیجئے کہ اس سے آپکی ٹینشن میں اضافہ ہوتا ہے مسلمانوں سے فقط الله کی رضا کے لئے محبت کیجئے۔

آخر میں رب تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں بعض و نفرت سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین