محمد جان عطاری (درجہ دورہ حدیث ،مرکزی جامعہ المدینہ
فیضان مدینہ کراچی )
جس طرح اللہ پاک نے والدین سے ، بہن بھائیوں ، رشتہ داروں
سے اچھے سلوک سے ساتھ پیش آنے اور اخوت و بھائی چارہ کرنے کا حکم دیا ہے اسی طرح
اپنے مسلمان بھائی سے بھی اخوت و بھائی چارہ کرنے کا حکم دیا ہے ۔
قرآن
کی روشنی میں :
اللہ پاک نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا :
فَاَلَّفَ بَیْنَ
قُلُوْبِكُمْ فَاَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِهٖۤ اِخْوَانًاۚ (پ 4 ،آل عمران : 103)
اللہ پاک کی نعمتوں کو یاد کرو جن میں سے ایک نعمت یہ بھی
ہے کہ اے مسلمانو! یاد کرو کہ جب تم آپس میں ایک دوسرے کے دشمن تھے اور تمہارے
درمیان طویل عرصے کی جنگیں جاری تھیں حتّٰی کہ اوس اور خَزْرَج میں ایک لڑائی ایک
سو بیس سال جاری رہی اور اس کے سبب رات دن قتل و غارت کی گرم بازاری رہتی تھی لیکن
اسلام کی بدولت عداوت و دشمنی دور ہو کر آپس میں دینی محبت پیدا ہوئی اور نبی
کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے اللہ پاک نے تمہاری دشمنیاں مٹادیں اور جنگ کی آگ ٹھنڈی کردی اور جنگجو قبیلوں
میں الفت و محبت کے جذبات پیدا کردیئے،تاجدارِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک دوسرے کا بھائی بھائی بنا دیا
ورنہ یہ لوگ اپنے کفر کی وجہ سے جہنم کے گڑھے کے کنارے پر پہنچے ہوئے تھے اور اگر
اسی حال پر مرجاتے تو دوزخ میں پہنچتے لیکن اللہ پاک نے انہیں حضور
اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے دولتِ ایمان عطا کرکے اس تباہی سے
بچالیا۔ (تفسیر صراط الجنان )
حدیث پا کی روشنی میں:
مسلمان مسلمان کا بھائی ہے جیسا کہ حدیث پاک میں ہے :أَنَّ
عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ
اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ
لَا يَظْلِمُهُ وَلَا يُسْلِمُهُ وَمَنْ کَانَ فِي حَاجَةِ أَخِيهِ کَانَ اللَّهُ
فِي حَاجَتِهِ،عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے
بیان کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ :مسلمان مسلمان کا
بھائی ہے نہ تو اس پر ظلم کرے اور نہ اسے (ظالم) کے حوالے کرے اور جو شخص اپنے
بھائی کی حاجت پوری کرنے میں (مشغول) رہتا ہے گویا کہ وہ اللہ کی حاجت پوری کرنے
میں (مشغول )ہوتا ہے ۔
(صحیح البخاری 1/457، حدیث : 2442)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی شخصوں کو بھائی چارہ کا
حکم دیا یہاتک کہ بعض کو آپ نے خود بھائی چارہ بنادیا تھا جیسا کہ ایک طویل حدیث
میں ایک حصہ ہے کہ ابراہیم بن سعد اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا سے روایت کرتے
ہیں حضرت عبدالرحمن بن عوف نے بیان کیا کہ جب ہم مدینہ آئے تو رسول اللہ (صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم) نے میرے اور سعد بن ربیع کے درمیان بھائی چارہ کردیا۔(صحیح
البخاری 1/388، حدیث : 2048)
اسی طرح ایک اور حدیث پاک میں ہے کہ حضرت عون بن ابی جحیفہ رضی اللہ عنہ اپنے والد
سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلمان
اور ابودراداء کے درمیان بھائی چارہ کرا دیا تھا۔(صحیح البخاری 1/375،
حدیث : 1968)
تو اسی طرح بہت ساری احادیث ہیں جن میں بھائی چارہ کا حکم
دیا گیا ہے تو ہمیں بھی چاہیئے کہ ہم بھی اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ بھائی چارہ
کریں اچھا برتاؤ کریں اور ہاں اگر اللہ پاک آپ کو مال دیا ہے تو اپنے مسلمان
بھائیوں کی دکھے وقت میں مدد کیا کریں اس سے ان شاءاللہ بھائی چارہ کے ساتھ ساتھ
محبت بھی بڑے گی ۔